ARTICLESشرعی سوالات

حالتِ احرام میں خوشبو دار صابن استعمال کرنے کا حکم

استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص نے حالتِ احرام میں خوشبودار صابن سے ہاتھ دھو لئے اب اس پر کچھ لازم ہو گا یا نہیں جب کہ حج کی ایک کتاب میں خوشبو دار صابن کے استعمال کا جواز مذکور ہے ؟

(السائل : حافظ محمد رضوان، کاروانِ اہلسنّت، مکہ مکرمہ)

متعلقہ مضامین

جواب

باسمہ تعالی وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں صابن میں خوشبو اگر تھوڑی تھی تو صدقہ لازم ہو گا اور اگر زیادہ تھی تو دَم چنانچہ علامہ مفتی عبدالواجد قادری (صاحبِ فتاویٰ یورپ) لکھتے ہیں : کھانا کھانے کے بعد صابن سے ہاتھ نہ دھوئے تو بہتر ہے کہ اگر صابن میں ذرا بھی خوشبو ہو گی تو صدقہ واجب ہو گا اور زیادہ خوشبو ہو گی تو دَم واجب ہو گا۔ (77) اور کتاب مذکور کے دوسرے مقام پر لکھتے ہیں : حلق یا تقصیر کے وقت خوشبو دار صابن سر پر لگانا جائز نہیں ۔ (ص88) علامہ رحمت اللہ بن قاضی عبداللہ سندھی حنفی ’’لُباب‘‘ میں اور مُلّا علی قاری حنفی متوفی 1014ھ اس کی شرح میں لکھتے ہیں :

فلو أصاب جسدَہ أی کلّہ أو عضواً کاملاً أو أکثر أو أقلّ طیبٌ کثیرٌ فعلیہ الدّمُ، و إن غسل من ساعتہ أی من فورہ سواء باشر بنفسہ الغسل أم لا (78)

یعنی، اگر مُحرِم کے پورے جسم پر یا ایک عضو کامل پر، یا اس کے اکثر یا اقل پر کثیر خوشبو لگی تو اس پر دَم لازم ہے اگرچہ اس نے فوراً اُسے دھو دیا چاہے اگرچہ خود دھویا ہویا خود نہ دھویا ہو(بہر صورت دَم لازم ہو گا)۔ اور ہاتھ کامل عضو ہے ، چنانچہ مُلّا علی قاری حنفی لکھتے ہیں :

و فی ’’الخجندی‘‘ : إذا خضبت المرأۃ کفّہا بالحناء و ہی مُحرمۃ وجب علیہا دم، ہذا یدلّ أن الکف عضوٌ کاملٌ، لأنہ وجب فی تطیبہ الدم کذا فی ’’شرح القدوری‘‘ (79)

یعنی، ’’خجندی‘‘ میں ہے کہ عورت نے احرام میں ہتھیلی کو مہندی لگائی تو اس پر دَم واجب ہے ، یہ اس کی دلیل ہے کہ ہتھیلی کامل عضو ہے کیونکہ اُسے خوشبو لگانے پر دَم واجب ہے ، اسی طرح ’’شرح القدوری‘‘ میں ہے ۔ اور علامہ رحمت اللہ بن قاضی عبداللہ بن قاضی ابراہیم سندھی لکھتے ہیں :

و العضو کالرأس و اللحیۃ و الشارب و الید الخ (80)

یعنی، عضو جیسے سر، داڑھی، مونچھیں اور ہاتھ الخ۔ فقہاء کرام نے لکھا ہے کہ خوشبواگر کثیر ہو تو اعتبار خوشبو کا ہوتا ہے نہ کہ عضو کا چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی لکھتے ہیں :

و إن کان کثیراً فالعبرۃ بالطّیب

یعنی، اگر خوشبو کثیر ہو تو اعتبار خوشبو کا ہے ۔ اس کے تحت مُلّا علی قاری لکھتے ہیں :

لا بالعضو، ہذا ہو الصحیح کما قالہ شیخ الإسلام وغیرہ توفیقاً بین الأقوال (81)

یعنی، (خوشبو کثیر ہو تو) عضو کا اعتبار نہیں اور یہی صحیح ہے جیسا کہ شیخ الاسلام وغیرہ نے اقوالِ (فقہاء) کے مابین موافقت کرتے ہوئے فرمایا۔

واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب

یوم الجمعۃ، 27ذی القعدہ 1428ھ، 7دیسمبر 2007 م (New 04-F)

حوالہ جات

77۔ حج کے مسائل مع زیارتِ حرمین، سلے ہوئے کپڑوں کے مسائل، ص39

78۔ لباب المناسک وشرحہالمسلک المتقسّط فی المنسک المتوسّط، باب الجنایات، فصل : لا یُشترط بقائُ الطّیب، ص452

79۔ المسلک المقسّط فی المنسک المتوسّط، باب الجنایات، فصل فی الحناء، ص457

80۔ لُباب المناسک ، باب الجنایات، فصل فی لبس الحفین، النوع الثانی : فی الطیب، ص198

81۔ المسلک المتقسّط فی المنسک المتوسّط، باب الجنایات، فصل فی لبس الخفین، النوع الثانی فی الطّیب، ص442

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button