ARTICLESشرعی سوالات

حالتِ احرام میں جسم پر پٹی باندھنا

استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اِس مسئلہ میں کہ میرے گھٹنے میں انتہائی شدید تکلیف ہے جس کی وجہ سے میں اس پر گرم پٹی چڑھا کر رکھتا ہوں اب حج کا احرام باندھنے سے احرام کھلنے تک اگر میں گھٹنے پر گرم پٹی نہیں چڑھاؤں گا تو مجھے تکلیف بڑھ جانے کا قوی اندیشہ ہے ، اب اس صورت میں اگر احرام باندھنے کے بعد گھٹنے پر گرم پٹی چڑھا لوں تو مجھ پر کوئی دَم یا صدقہ تو لازم نہیں آئے گا۔

(السائل : ایک حاجی از لبیک حج گروپ)

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : جن اعضاء کا احرام میں کُھلا رکھنا واجب ہے اُن کے علاوہ دیگر اعضا پر کسی عُذر کی بنا پر پٹی وغیرہ باندھنا جائز ہے چنانچہ علامہ محمد سلمان اشرف لکھتے ہیں : بلا عُذر سر یا مُنھ پر پٹی باندھنا مکروہ تحریمی ہے اِن دو اعضاء کے سوا کسی اور حصہ بدن پر پٹی باندھنا عُذر کے ساتھ جائز ہے اور بلا عُذر مکروہ ہے ۔ (55) اور امام شمس الدین ابو بکر محمد سرخسی حنفی لکھتے ہیں :

و إن عصّب شیئًا مِن جَسَدِہ مِن علّۃٍ أو غیر علّۃٍ فلا شیئَ علیہ، لأنَّہ غیرُ ممنوعٍ عن تغطِیَۃِ سائرِ الجسدِ سِوی الرَّأسِ و الوَجہِ و لٰکن یکرہُ لہ أنْ یُغطّیَ ذلک من غیرِ علَّۃٍ (56)

یعنی، ضرورت کی وجہ سے یا بے ضرورت بدن کے کسی حصہ پر پٹی باندھی تو اُس پر کچھ (کفّارہ) لازم نہیں کیونکہ اُسے سوائے سر اور چہرے کے سوا پورے جسم کو ڈھکنے سے نہیں روکا گیا، لیکن وہ بے ضرورت مکروہ ہے ۔ (57)

واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب

یوم الأربعاء، 28 ذو القعدۃ 1429ھ، 26نوفمبر 2008 م 481-F

حوالہ جات

55۔ الحجّ، مصنّفہ محمد سلمان اشرف، احرام میں لباس مکروہ، ص44۔45

56۔ المبسوط للسّرخسی، کتاب المناسک، باب ما یلبَسہُ المُحرِم من الثّیاب، 2/4/115

57۔ الحج لمحمد سلمان أشرف، ص48

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button