استفتاء : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ جو لوگ حادثہ منیٰ میں فوت ہو گئے اور انہوں نے طواف زیارت اور باقی مناسک ادا نہیں کئے ، کیا ان کو محصر کہا جائے گا؟
(السائل : از انڈیا)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ ان کو محصر کس اعتبار سے کہا جا سکتا ہے جبکہ حج میں محصر تو وہ ہے جوحج کے احرام کے بعد دشمن یا بیماری کی وجہ سے وقوف عرفہ اور طواف زیارت سے روک دیا گیا ہو۔چنانچہ علامہ رحمت اللہ بن قاضی عبداللہ سندھی حنفی 993ھ لکھتے ہیں :
ھو المنع عن الوقوف و الطواف بعد الاحرام فی الحج الفرض و النفل۔‘‘ (137)
یعنی : ’’احصار نفل اور فرض حج میں احرام باندھنے کے بعد وقوف عرفہ اور طواف زیارت سے رکنا ہے ۔ اور ہم احناف کے نزدیک احصار ہر روکنے والے سے متحقق ہوجاتاہے جن کی تعداد فقہائے کرام علیھم الرحمۃ نے بارہ لکھی ہے جیساکہ علامہ رحمت اللہ سندھی کی ’’لباب المناسک ‘‘ اور اس ملا علی قاری کی ’’شرح ‘‘میں ہے ۔ (138) ’’ان بارہ میں موت کا تذکرہ نہیں ہے جس سے ظاہر ہے کہ موت محصر نہیں ہے اور پھر ان بارہ وجوہ میں سے کوئی وجہ اگر وقوف عرفہ کے بعد پائی جائے تو بقیہ افعال حج سے روکا جانے والا شخص محصر نہیں کہلاتا۔ چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی حنفی993 لکھتے ہیں :
لووقف بعرفۃ ثم عرض لہ مانع لایکون محصرا۔ (139)
یعنی : اگر وقوف عرفہ کرلیا پھر اسے کوئی مانع پیش ایا تو وہ محصر نہ ہوگا ۔ لہٰذاوقوف عرفہ کے بعد حادثہ منیٰ میں فوت ہونے والوں کو کسی طرح بھی محصر قرار نہیں دیاجاسکتا۔
واللٰہ تعالی اعلم بالصواب
ذو الحجۃ 1436ھـ، ستمبر 2015 م 991-F
حوالہ جات
137۔ لباب المناسک،باب الاحصار، ص254
138۔المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط،باب الاحصار، 581 تا585
139۔ لباب المناسک : باب الاحصار، ص : 256