استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ کچھ لوگ مسجد الحرام میں داخل ہونے سے قبل ہی اپنا دایاں کندھا کھول دیتے ہیں ، اُن کا یہ فعل شرعاً کیسا ہے ؟
(السائل : ریحان ابو بکر، مکہ مکرمہ)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : چادر کے سیدھے آنچل کو دا ہنی بغل سے نکال کر بائیں کندھے پر ڈالنے کو ’’اضطباع‘‘ کہتے ہیں ، مسجد الحرام میں داخل ہونے سے قبل ہی اضطباع کرنا درست نہیں ہے ، چنانچہ ملا علی قاری حنفی متوفی 1014ھ لکھتے ہیں :
إنَّمایسنُّ الاضطباع حالَ الطَّوافِ فقط خلافاً توَھّمَۃ العوامُ مِن مباشرتِہ فی جمیعِ أحوالِ الإحرام (73)
یعنی، ’’اضطباع‘‘ فقط حالتِ طواف میں مسنون ہے برخلاف عوام النّاس کے وہم کے کہ اضطباع احرام کے جمیع احوال میں ہے ۔ اور دوسرے مقام پر لکھتے ہیں :
و لیس کما یتوھَّمہُ العوامُ مِن أنَّ الاضطباعَ سنّۃٌ جمیع أحوالِ الإحرامِ (74)
یعنی، ایسا نہیں ہے کہ جیسا عوام النَّا س گُمان کرتے ہیں کہ ’’اضطباع‘‘ احرام کے تمام احوال میں مسنون ہے ۔ اور علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی حنفی متوفی 1252ھ نقل کرتے ہیں کہ
وہو مُوہِمٌ أنَّ الاضطباع یُستحبُّ مِن أوَّلِ الإحرام، وعلیہ العوامُ، و لیسَ کذلک فإنَّ محلَّہ المنسون قبیلَ الطّوافِ إلی إنتہائِہ لا غیرُ اھ (75)
یعنی، یہ وہم ہے کہ ’’اضطباع‘‘ اول احوال احرام سے مستحب ہے اور اس پر عوام ہیں ، حالانکہ ایسا نہیں ہے پس بے شک اس کا مسنون محل طواف سے کچھ پہلے سے اس کے اختتام تک ہے نہ کہ اس کا غیر۔ اور ’’اضطباع‘‘ کے وقت کے بارے میں فقہاء کرام کے دو اقوال ہیں ایک یہ کہ طواف شروع کرنے کے ساتھ ہی ’’اضطباع‘‘ کیا جائے چنانچہ ملا علی قاری حنفی لکھتے ہیں :
بل الاضطباعُ معَ دُخولہِ فی الطَّوافِ علی ما صرّح بہ ’’الطرابلسی‘‘ وغیرُہ (76)
یعنی، بلکہ ’’اضطباع‘‘ طواف میں داخل ہونے کے ساتھ مسنون ہے اس بنا پر کہ جس کی ’’علامہ طرابلسی‘‘ وغیرہ نے تصریح فرمائی ہے ۔ اور علامہ رحمت اللہ سندھی حنفی لکھتے ہیں :
ینبغی أن یضطبعَ قبلَہ بقلیلٍ (77)
یعنی، چاہیئے کہ اس سے تھوڑا پہلے ’’اضطباع‘‘ کرے ۔ اور جن کا قول یہ ہے کہ ابتدائِ طواف کے ساتھ ’’اضطباع‘‘ کرے اُن کے نزدیک بھی تھوڑا پہلے اضطباع کرنے میں حرج نہیں ہے چنانچہ ملا علی قاری حنفی لکھتے ہیں :
لکن قَال : لو اضطبعَ قبلَ شُروعِہ فی الطَّوافِ بقلیلٍ فلا بأسَ بِہ (78)
یعنی، لیکن فرمایا : اگر طواف میں شروع ہونے سے تھوڑا پہلے ’’اضطباع‘‘ کر لیا تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ اب سوال یہ ہے کہ افضل کیا ہے ؟ ابتداء طواف کے ساتھ ’’اضطباع‘‘ کرنا یا اس سے تھوڑا پہلے تو اس کا جواب یہ ہے کہ علامہ طرابلسی حنفی کی تصریح کے مطابق افضل یہ ہے کہ ابتدائِ طواف کے ساتھ ’’اضطباع‘‘ کرے اور امام کمال الدین ابن ہمام کی تصریح کے مطابق افضل یہ ہے کہ اس سے تھوڑا پہلے ’’اضطباع‘‘ کرے چنانچہ ملا علی قاری حنفی لکھتے ہیں :
ہذَا یَقتَضِی أفضلیۃَ المَعِیَّۃِ وَ مَا ذَکَرہُ فی ’’الأصلِ‘‘ مطابقٌ لِمَا قَالَہ ابنُ الھمام : فیُفیدُ أفضلیۃَ القَبلِیّۃِ فبینہُما تباینٌ فی الجُملۃ (79)
یعنی، یہ (علامہ طرابلسی کی تصریح) معِیَّت کی افضیلت کا تقاضا کرتی ہے اور وہ جو اصل میں ذکر کیا وہ اُس کے مطابق ہے جو ابن ہمام نے فرمایا، پس وہ قبلیَّت کی افضلیت کا فائدہ دیتی ہے ، پس دونوں میں تباین ہے ۔ أقُولُ : دونوں میں موافقت اس طرح ہو گی جب بھیڑ کم ہو تو ’’علامہ طرابلسی‘‘ کے قول کے مطابق عمل کیا جائے یعنی شروعِ طواف کے ساتھ ’’اضطباع‘‘ کیا جائے اور جب بھیڑ ہو تو ’’ابن ہمام‘‘ کے قول پر عمل کیا جائے یعنی طواف شروع کرنے سے تھوڑا پہلے ’’اضطباع‘‘ کیا جائے ۔
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم الإثنین، 28 ذوالقعدہ1430ھ، 16 نوفمبر9 200 م 652-F
حوالہ جات
73۔ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، باب الإحرام، فصل : ثُمَّ یتجرَّدُ عن الملبوس، تحت قولہ : و ردائٌ، ص138
74۔ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، باب دخول مکۃ، فصل فی صفۃ المشروع فی الطّواف، تحت قولہ : بقلیلٍ، ص182
75۔ ردّ المحتار علی الدُّرِّ المختار، کتاب الحجّ، فصل فی الإحرام، تحت قولہ : و یُسَنُّ أن یُدخِلَہ إلخ، 3/551
76۔ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، باب دخول مکۃ، فصل فی صفۃ الشُّروع فی الطّواف إلخ، تحت قولہ : بقلیلٍ، ص182
77۔ لباب المناسک، باب دخول مکّۃ، فصل فی صفۃ الشّروع فی الطّواف إذا أراد الشّروع فیہ، ص103
78۔ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، باب دخول مکۃ، فصل فی صفۃ الشُّروع فی الطّواف الخ، تحت قولہ : بقلیلٍ، ص182۔183
79۔ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، باب دخول مکّۃ، فصل فی صفۃ الشّروع أو الطّواف الخ، تحت قولہ : بقلیلٍ، ص183