ARTICLESشرعی سوالات

حائضہ کے لئے احرامِ حج کے وقت غسل کا حکم

استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ہم کراچی سے عمرہ کا احرام باندھ کر آئے ، عمرہ کیا، احرام سے فارغ ہو گئے اب مکہ سے حج کا احرام باندھنا ہے او راحرام کے لئے غسل کا حکم ہے کیا وہ عورت بھی احرام کے لئے غسل کرے گی جو اس وقت ماہواری میں ہو؟

(السائل : حاجی ازلبیک حج گروپ)

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : حائضہ عورت کے لئے احرام سے قبل غسل کرنا مستحب و مستحسن ہے کیونکہ وہ حائضہ جو حجِ افراد کا احرام باندھ کر مکہ داخل ہو اس کے لئے فقہاء نے لکھا ہے کہ وہ بھی غسل کرے تو جب حالتِ احرام میں حائضہ کو دخولِ مکہ کے لئے غسل کا حکم ہے تو احرام سے قبل بطریقِ اَولیٰ اسے غسل کا حکم دیا جائے گا مگر یہ غسل فرض یا واجب نہیں بلکہ مستحب ہے ، چنانچہ علامہ ابو منصور محمد بن مکرم بن شعبان کرمانی متوفی 597ھ لکھتے ہیں :

و کذا تغتسل الحائض و النفساء، لأن ہذا للتنظیف لا للصلاۃ، و النبی ﷺ أمر عائشۃ رضی اللہ عنہا بالغسل عند الدخول بمکۃ، و ہی کانت حائضاً (225)

یعنی، اس طرح حائضہ اور نفاس والی عورت غسل کرے کیونکہ یہ غسل صفائی کے لئے ہے نہ کہ نماز کے لئے ، اور نبی ا نے اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو مکہ داخل ہوتے وقت غسل کا حکم فرمایا، حالانکہ وہ حیض سے تھیں ۔ اور بغیر غسل کئے احرام باندھنا مکروہ تنزیہی ہے اگرچہ عورت حائضہ یا نفاس والی ہو اسی طرح مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی حنفی متوفی 1174ھ کی کتاب ’’حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب‘‘ کے باب اول، فصل ہفتم میں ہے ۔ کیونکہ اس وقت غسل مسنون ہے اور سنّت کا خلاف مکروہ تنزیہی ہے ۔

واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب

یوم الإثنین، 5ذوالحجۃ 1427ھ، 25دیسمبر 2006 م (331-F)

حوالہ جات

225۔ المسالک فی المناسک، القسم الثانی فی بیان نسک الحج الخ، فصل منہ، ص374

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button