ARTICLES

حائضہ عورت کیلئے رمی کاحکم

الاستفتاء : کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ حائضہ عورت رمی جمارکے وقت کنکریاں مارسکتی ہے یا نہیں ؟م

دلل جواب عنایت فرمائیں ،بڑاکرم ہوگا۔(سائل : عبدالرحیم،جھارکھنڈ،انڈیا)

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : حالت حیض میں عورت جمرات پررمی کرسکتی ہے کیونکہ اس کیلئے افعال حج سے صرف طواف کعبہ ممنوع ہے ۔چنانچہ امام ابوعبداللہ محمدبن اسماعیل بخاری متوفی256ھ اپنی سندکے ساتھ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسے روایت کرتے ہیں : انها قالت : قدمت مكة وانا حائض، ولم اطف بالبيت ولا بين الصفا والمروة قالت : فشكوت ذلك الى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال : «افعلي كما يفعل الحاج غير ان لا تطوفي بالبيت حتى تطهري»۔( ) یعنی،ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہافرماتی ہیں کہ میں بحالت حیض مکہ مکرمہ ائی اورمیں نے طواف کعبہ اور سعی نہیں کی، لہٰذامیں نے اس معاملے کونبی علیہ الصلوۃ و السلام کریمﷺ سے ذکرکیا،تواپ علیہ السلام نے ارشادفرمایا : تم سب کچھ ویسے ہی کروجیسا کہ حاجی کرتاہے سوائے اس کے کہ تم پاک ہونے تک طواف کعبہ مت کرنا۔ اسی لئے فقہائے کرام نے لکھاکہ رمی کیلئے طہارت شرط نہیں ہے ۔چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی حنفی متوفی993ھ لکھتے ہیں : ولا یشترط ان یکون الرامی علی حالۃ طھارۃٍ۔( ) ملخصًا یعنی،رمی کرنے والے کاحالت پاکی میں ہوناشرط نہیں ہے ۔ اسی لئے فقہائے کرام نے طہارت کواس کے مستحبات میں ذکرکیاہے ۔ چنانچہ شیخ الاسلام مخدوم محمدہاشم ٹھٹوی حنفی
متوفی1174ھ’’مستحبات رمی‘‘کے بیان میں لکھتے ہیں : طہارت از حدث اصغر و اکبر۔( ) یعنی،رمی کرنے والے کاحدث اصغراورحدث اکبرسے پاک ہونامستحب ہے ۔ لہٰذاثابت ہواکہ حائضہ عورت جمرات پرکنکریاں مارسکتی ہے ۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب یوم الثلاثاء،9/صفر،1444ھ۔5/ستمبر،2022م

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button