سوال :
سبزی فروش لوگ کھیرا، ککری، کدو، بینگن وغیرہ کاشت کرتے ہیں۔ جب پودے بڑے ہو جاتے ہیں اور ان میں پھول یا چھوٹے چھوٹے پھل لگنا شروع ہو جاتے ہیں تو انہیں سبزیوں کے بیوپاریوں کے ہاتھ بیچ ڈالتے ہیں اور بیوپاری لوگ پورے موسم میں ان پودوں سے پھل حاصل کرتے ہیں اور بازار میں فروخت کرتے ہیں سوال یہ ہے کہ اس طرح پودوں کی خرید و فروخت اور پھر ان سے حاصل شدہ پھلوں کی خرید و فروخت شرعاً جائز ہے یا نہیں؟
جواب:
جس سبزیوں کا سوال نامہ میں ذکر ہے صرف ان کے پھول یا ناقابل استعمال کیری(چھوٹے چھوٹے پھل) کے نکل آنے پر ان کی خرید و فروخت جائز نہیں ہے ، ہاں جب ان پودوں میں ایسے پھل نمودار ہو گئے ہوں جو انسانوں کے لیے قابل انتفاع ہوں اور باقی پھل پورے موسم میں یکے بعد دیگرے نکلیں تو ایسی صورت میں تعامل کے پیش نظر فقہامتاخرین نے جواز کا فتوی دیا ہے اور اسی میں امت کے لیے وسعت و آسانی ہے۔ اور جواز کا حیلہ یہ بتایا ہے کہ بجائے پھول یا ننھے ننھے پھلوں کے ان پودوں کو ہی خرید لیا جائے اور پورے موسم کے لیے زمین کو کرایے پر لے لیا جائے اور مالک زمین مقررہ وقت تک اس پیداوار کو مشتری کے لیے مباح کر دے۔(فتح القدیر)
مثلاً کھیرہ، ککڑی، کدو، بینگن وغیرہ کی ایک قطعہ زمین زراعت کو پانچ سو گلڈر میں خریدنا چاہتا ہے تو دو سو میں پودوں کو موجودہ پھول و پھل کے ساتھ خرید لے اور تین سو میں اس وقت تک کے لئے زمین کو کرایہ پر لے لے جب تک اس موسم کے پھل ان پودوں میں آ کر قابل استعمال ہو جائیں اور مدت گزرنے کے بعد مشتری اس زمین سے دستبردار ہوجائے۔ اور اگر پھلدار پودوں کو اس کے پکنے تک زمین میں رکھنے کا لوگوں میں تعامل ہے تو اس کی خرید و فروخت جائز ہے ایسی صورت میں زمین کو کرایہ پر لینے کی ضرورت نہ ہو گی۔
(فتاوی یورپ، صفحۃ455،شبیر برادرز، لاہور)