سوال:
بجائے ایک من جو نخود کے ایک من غلہ بوعدہ کسی مدت کے لینا درست یا نہیں؟
جواب:
باب ربا میں قاعد ہ و کلیہ یہ ہے جب ثمن اور بیع ایک جنس ہوں جیسے چاندی چاندی کے ساتھ خریدی جائے یا سونا سونے کے ساتھ خریدا جائے خواہ ایک طرف کھوٹا ہو اور دوسری طرف ( کھرا) علی ھذا سکہ دار، بے سکہ کے عوض خریدا جائے یا بے سکہ دار (کے ) خواہ دونوں طرف کھرا مال ہو ۔ علی ھذا جیسے گیہوں گیہوں کے ساتھ خریدے جائیں تو اس صورت میں برابر برابر خریدنا جائز ہے اور دست بدست ۔ اگر ایک چاول کی بھی زیادتی کمی ہو گی بیع حرام ہو جائے گی اور وہ کمی زیادتی داخل (ربا )ہو گی ۔ اور اگر قیمت لے کر چاندی دکان کے اندر سے ہی نکال کر دے گا اتنی دیر کرنا بھی حرام ہو گا۔
اور اگر جنس بدل جائے مثلاً جو کے ساتھ چنے خریدے جائیں مثل صورت مسئولہ کے تو زیادتی کی بلاشبہ حلال ہے مثلاً من جو کے عوض دو من چنے خریدنا جائز ہے ۔مگرا دھار خریدنا۔ اگر برابر برابر خریدے مطلقاً حرام ہے ۔ اس واسطے کہ دونوں ایک طریق سے تول کر لیے دئیے جاتے ہیں ۔ البتہ اگر تول بھی بدل جائے مثلاً چنے کا عرف پایلی وغیرہ کے پیمانہ کے انداز سے بیچنے کا کہیں عرف ہو اور جوتر از و سے تول کر دئیے لیے جائیں تو ایسی جگہ من جو دو من اور تین من بھر چنوں کے عوض ادھار بھی بیچنا جائز ہو جائے گا۔ اور اگر چنے مکئی باجرہ وغیرہ کا انداز تول سے اگر عرف ہو گا وزنی سمجھی جائیں گی اور اگر عرفا کیل یعنی پایلی وغیرہ میں بھر کر بیچنے کا ہو گا کیلی سمجھے۔ مگر جو گیہوں ہمیشہ خواہ عرفا کیل سے بکیں یا تول سے ہمیشہ کیلی ہی بیچی جائے گی ۔ لہذا اگر کہیں جو تول سے بکتے ہوں اور چنے کیل سے تو چونکہ جو ہمیشہ کیلی ہی سمجھے جاتے ہیں لہذا کیلی کا کیلی کے ساتھ اندریں صورت ادھار خریدنا مثلاً چنوں کا ایسی جگہ جو کے ساتھ ادھار خریدنا قطعاً ناجائز ہو گا اور اگر دست بدست خریدا جائے بوجہ بدل جانے جنس کے من جو کے عوض دو من چنے یا گیہوں لینا مثلاً جائز ہو گا۔
(فتاوی دیداریہ، صفحہ273، مکتبہ العصر، گجرات)