سوال:
(1) زید ایک ایسے کلب میں ملازمت کرتا ہے کہ جس میں جوا کھیلتے ہیں اور یہ وہاں منشی کا کام کرتا ہے۔ روزانہ اسے وہاں سے دس روپے ملتے ہیں شرعا اس کے لیے یہ رقم جائز ہے یا نہیں؟
(۲) پھر اسی رقم سے اپنے احباب کو کھلا تا پلا تا ہے نا دانستہ طور پر احباب کھاتے ہیں پیتے ہیں اور زید کہتا ہے کہ میری محنت کا روپیہ ہے۔
(۳) بکر ایک باس کی بلڈنگ کا کرایہ وصول کرتا ہے اس بلڈنگ میں زیادہ تر طوائفیں رہتی ہیں ۔ مالک کی طرف سے اجازت ہے کہ تم اپنی تنخواہ اس کرایہ میں سے لے لیا کرو۔ کیا شرعا اس کی تنخواہ حرام کے پیسوں سے سمجھی جائے گی؟
جواب:
مندرجہ بالا ملازمتیں ناجائز ہیں اور ان کی آمدنی کا استعمال حرام ہے۔ نادانستگی میں جو کھا لیا وہ گناہ کھلانے والے پر لیکن اب جو جان بوجھ کر کھائے گا گناہ گار ہو گا۔
(فتاوی بحر العلوم، جلد4، صفحہ37، شبیر برادرز، لاہور)