جنت کا بیان
جنت ایک مکان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کے لئے بنایا ہے اس میں وہ نعمتیں مہیا کی ہیں کو نہ آنکھوں نے دیکھا نہ کانوں نے سنا نہ کسی ؔ(۱) آدمی کے دل پر ان کا خطرہ گزرا (مشکوٰۃ ص ۴۵۹ مقفق علیہ و بخاری) جو کوئی مثال اس کی تعریف دء جائے سمجھانے کے لئے ہے ورنہ دینا کی اعلیٰؔ (۲) سے سے اعلیٰ شے کو جنت کی کسی چیز کے ساتھ کچھ مناسبت نہیں وہاں کی کوئی عورت اگر زمین کی طرف جھانکے ہو زمین سے آسمان تک فوشن ہو جائے اور خوشبو سے بھر جائے (مشکوٰۃ ص ۴۹۵) اور ایک روایت میں یوں ہے کہ اگر حور اپنی ہتھیلی زمین و آسمان کے درمیان نکالے تو اس کے حسن کی وجہ سے خلائق فتنہ میں پڑ جائیں اور اگر اپنا دوپٹہ ظاہر کرے تو اسکی خوبصورتی سے آگے کے آفتاب ایسا ہو جائے جیسے آفتاب کے سامنے چراغ اور اگر جنت کی کوئی ناخن بھرچیز دنیا میں ظاہر ہے تو تمام آفتاب و زمین اس سے آراستہ ہو جائیں اور اگرتی کا کنگن ظاہر ہو تو آفتاب کی روشنی مٹادے جیسے آفتاب ستاروں کی روشنی مٹا دیتا ہے ( مشکوٰۃ ص ۴۹۷)
جنت کی اتنی جگہ میں کوڑا رکھ سکیں دنیا و مافیہا سے بہتر ہے جنت کتنی وسیع ہے اس کو اللہ و رسول ہی جانیں۔ اجمالی بیان یہ ہے کہ اس میں سو درجے ہیں ہر دو درجوں میں وہ مسافت ہے جو آسمان و زمین کے درمیان ہے رہا یہ کہ خود ایک فرجہ کی کیا مسافت ہے اس کے متعلق کوئی بھی روایت خیال میں نہیں البتہ ایک حدیث ترمذی کی یہ ہے کہ اگر تمام عالم ایک درجہ میں جمع ہو تو سب کے لئے وسیع ہے جنت میںایک درخت ہے جس کے سایہ میں سو برس تک تیز گھوڑے پر سوار چلتا رہے او رختم نہ ہو (مشکوٰۃ ص ۴۹۵، ۴۵۶) ۷۹۷ جنت کے دروازے اتنے وسیع ہوں گے کہ ایک بازو سے دوسرے تک تیز گھوڑے کی ستّر برس کی راہ ہو گی پھر بھی جانے والوں کی وہ کثرت ہو گی کہ مونڈھے سے مونڈھا چھلتا ہو گا بلکہ بھیڑ کی وجہ سے دروازہ چرچرانے لگے گا اس میں قسم قسم کے جواہر کے محل ہیں ایسے صاف و شفاف کہ اندر کا حصہ باہر سے اور باہس کا اندر سے دکھائی دے۔ جنت کی دیواریں سونے اور چاندی کی اینٹوں اور مُشک کے گارے سے بنے ہیں ایک اینٹ سونے کی اتک چاندی کی زمین زعفان کی کنکریوں کی جگہ موتی اور یاقوت (مشکوٰۃ ص ۷۹۷)ا و ر ایک روایت میںہے کہ جنت عدن کی ایک اینٹ سفید موتی کی ہے ایک یاقوت سرخ کی ایک زبرجد سبز کی اور مشک کا گارا ہے اور کھاس کی جگہ زعفران ہے موتی کی کنکریاں عنبر کی مٹی جنت میں ایک ایک معتہ کا خیمہ ہو گا جس کی بلندی ساٹھ میل ( مشکوٰۃ ص ۴۹۶)
جنت میں چار دریا ہیں ایک پانی کا دوسرا دودھ کا تیسرا شہد کا چوتھا شراب کا پھر ان سے نہریں نکل کو ہر ایک کے مکان میں جارہی ہیں ( مشکوٰۃ ص ۵۰۰) وہاں کی نہریں زمین کھود کر نہیں بہتیں بلکہ زمین کے اوپر رواں ہیں نہروں کا ایک کنارہ موتی کا دوسرا یاقت کا اور نہروں کی زمین خالص مشک کی وہاں کی شراب دنیا کی سی نہیں جس میں بدبُو اور کڑواہٹ اور نشہ ہوت اہے اور پینے والے بے عقل ہو جاتے ہیں آپے سے باہر ہو کر بیہودہ بکتے ہیں وہ پاک شراب ان سب باتوں سے پاک و منزہ ہے تیوں کو جنت میں ہر قسم کے لذیذ کھانے ملیں گے جو چاہیں گے فوراً ان کے سامنے موجود ہو گا اگار کسی پرند کو دیکھ کر اس کے گوشت کھانے کو نی ہو تہ اُسی وقت بُھنا ہو گوشت اُنکے پاس آجائے گا اگر پانی وغیرہ کی خواہش ہو تو کوزے خود ہاتھ میں آجائیں گے ان میں ٹھیک اندازے کے موافق پانی دودھ شراب شہد ہو گا کہ ان کی خواہس سے ایک قطرہ کم نہ زیادہ بعد پینے کے خودبخود جہاں سے آئے تھے چلے جائیں گے وہاں نجاست ؔ گندگیؔ پاخانہؔ پیشابؔ تھوکؔ رینٹھؔ کانؔ کا میل اصلاً نہ ہوں گے ( مشکوٰۃ ص ۴۹۶) ایک خوشبو دار فرحت بخش ڈکار آئے گی ۔ خوشبو دار فرحت بخش بسینہ نکلے گا سب کھانا ہضم ہو جائے گا اور ڈکا ر اور پسینے سے مشک کی خوشبو نکلے گی ہر شخص کو سو آدمیوں کے کھانے پینے جماع کی طاقت دی جائے گی ( مشکوٰۃ ص ۴۹۷) ہر وقت زبان سے تسبیح و تکبیر بہ قصد اور بلا قصد مثل سانس کے جاری ہو گی کم سے کم ہر شخص کے سرہانے دس ہزار خادم کھڑے ہونگے خادموں میں ہر ایک کے ہاتھ میں چاندی کا پیالہ ہو گا اور دوسرے ہاتھ میں ہاتھ سونے کا اور ہر پیالے میں نئے نئے رنگ کی نعمت ہو گی جتنا کھاتا جائے گا لذت میں کمی نہ ہو گی بلکہ زیادبی ہو گی ہر نوالے میں ستّر ہزار مزے ہوں گے ہر مزہ دوسرے سے ممتاز وہ معاً محسوس ہوں گے ایک کا احساس دوسرے سے مانع نہ ہو گا ۔ تیوں کے نہ لباس پرانے پڑیں گے نہ ان کی جوانی فنا ہو گی ( مشکوٰۃ ص ۴۹۶) پہلا اگر وہ جو جنت میں ججائے گا ان کے چہرے ایسے روشن ہوں گے جیسے چودہویں رات کا چاند اور دوسرا اگر وہ جعسے کوئی نہایت روشن ستاوہ تی سب ایک دل ہوں گے ان کے آپس میں کوئی اختلاف و بغض نہ ہو گا ان میں ہر ایک کو حور عین میں کم سیھ کم دوہییاں ایسی لمیؓ گی کہ ستّر ستّر جوڑے پہنے ہوں گی پھر بھی ان لباسوں اور گوشت کے باہر سے ان کی پنڈلیوں کا مغز دکھائی دے گا (مشکوٰۃ ص ۴۹۷) جعسے شیشے میں شراب سُرخ دکھائی دیتی ہے اور یہ اس وجہ سے کہ اللہ عزوجل نے انہیں یاقوت سے تشبیہ دی اور یاقوت میں سوراخ کرکے اگر ڈورا ڈالا جائے توضرور پاہر سے دکھائی دے گا ۔ آدمی اپنے چہرے کو اس کے رُخسار میں آئینہ سے زیادہ صاف دیکھے گا اور اس پر ادنیٰ درجے کا جو موتی ہوگا وہ ایسا ہو گا کہ مشرق سے مغرب تک روشن کر دے ( مشکوٰۃ ص ۵۰۰)
اور ایک روایت میںہے کہ مرد اپنا ہاتھ اس کے شانوں کے درمیان رکھے گا تو سینہ کی طرف سے کپڑے اور جلد گوشت کے باہر سے دکھائی دے گا۔ اگر جنت کا کپڑا دنیا میں پہنا جائے تو جو دیکھے بے ہوش ہو جائے اور کوگوں کی نگا ہیں اس کا تحمل نہ کر سکیں مردؔ جب اس کے پاس جائے گا اسے باہر کواری پائے گا مگر اس کی وجہ سے مرد و عورت کسی کو کوئی تکلیف نہ ہو گی اگر کوئی حوف سمندر میں تھوک دے تو اس کے تھوک کی شرینی کع وجہ سے سمندر شیریں ہو جائے اور ایک روایت ہے کہ اگر جنت کی عورت سات سمندروں میں تھوکے تو شہد سے زیادہ شیریں ہو جائے جب کوئی بندہ جنت میں جائے گا تو اس کے سرہانے اور پانتی دو حوریں نہایت اچھی آواز سے گائیں گی مگر ان کا گانا یہ شیطانی مرامیر نہیں بلکہ اللہ عزوجل کی حمد و پاکی ہو گا وہ ایسی خوش گلو ہوں گی کہ مخلوق نے ویسی آواز کبھی نہ سنی ہو گی اور نہ بھی گائیں گی کہ ہم ہمیشہ رہنے والیاں ہیں کبھی نہ مریں گی ہم چین والیاں ہیں کبھی تکلیف میں نہ پڑیں گی ہم راضی ہیں ناراض نہ ہوں گئے مبارکؔ باد اس کے لئے جو ہمارا اور ہم اس کے ہوں ( مشکوٰۃ ص ۵۰۰)
سر کے بال اور پلکوں اور بھوؤں کے سوا تی کے بدن پر کہیں بال نہ ہوں گے سب سے بے ریش ہوں گے سرمگیں آنکھیں تیس برس کی عمر کے معلوم ہوں گے کبھی اس سے زیادہ معلوم نہ ہوں گے (مشکوٰۃ ص ۴۹۸) ادنیٰ تی کے لئے اسیّ ہزار خادم اور بہتر بیبیاں ہوں گی اور انکو ایسے تاج ملیں گے اس میں کا ادنیٰ موتی مشرق و مغرب کے درمیان روشن کر دے ( مشکوٰۃ ص ۴۹۹) اور اگر مسلمان اولاد کی خواہش کرے تو اس کا حمل اور وضع اور پوری عمر ( یعنی تیس سال کی) خواہش کرتے ہی ایک ساعت میں ہو جائے گی (مشکوٰۃ ص ۵۰۰)
جنت میں نیندنہیں کہ نیند ایک قسم کی موت ہے اور جنت میں موت نہیں جتنی جب جنت میں جائیں تے ہر ایک اپنے اعمال کی مقدار سے پائے گا اور اس کے فضل کی حد نہیں پھر انہیں دنیا کی ایک ہفتہ کی مقدار کے بعد اجازت دی جائے گی کہ اپنے پروردگار عزوجل کی زیارت کریں اور عرشِ الہیٰ ظاہر ہو گا اور رب عزوجّل کے باغوں میں سے ویک باغ میں تجلّی فرمائے گا اور تیوں کے لئے منبر بچھائے جائیں گے۔ نورکے منبر۔ موتی کے منبر یاقوت کے منبر۔ زبر حد کے منبر ۔ سونے کے منبر۔ چاندی کے منبر اور ان میں ادنیٰ مشک و کافور کے ٹعلے پر بیٹھے گا اور ان میں ادنیٰ کوئی نہیں اپنے گمان میں کرسی والوں کو کچھ اپنے سے بڑھ کر نہ سمجھیں گے اور خدا کا دیدار ایسا ہو گا جیسے آفتاب اور چودھویں رات کے چاند کو ہر ایک اپنی اپنی جگہ سے دیکھتا ہے کہ ایک کا دیکھنا دسرے کے لئے مانع نہیں اور اللہ عزوجّل ہر ایک پر تجلّی فرمائے گا ان میں سے کسی کو فرمائے گا اے فلاں ابن فلاں تجھے یاد ہے جس دن تو نے ایسا ایسا کیا تھا دنیا کے بعض معاصی یاد دلائے گا تو بندہ عرض کرے گا اے رب کیا تو نے مجھے بخش نہ دیا فرمائے گا ہاں میری مغفرت کی وسعت کی وجہ سے تو اس مرتبہ کو پہنچا وہ سب اسی حالت میں ہونگے کہ ابر چھائے گا اور ان پر خوشبو برسائے گا کہ اس کی سی خوشبو اُن لوگوں نے کبھی نہ پائے تھی اور اللہ عزوجّل فرمائے گا کہ جاؤ اس کی طرف جو میں نے تمہارے لئے عزت تیار کر رکھی ہے جو چاہو لو پھر لوگ ایک بازار میں جائیں گے جسے ملسئکہ گھیرے ہوئے ہیں اس مین وہ چیزیں ہوں گی کہ ان کی مثل نہ آنکھوں نے دیکھی نہ کانوں نے سنی نہ قلوب پر ان کا خطرہ گزرا اس میں سے جو چاہیں گے ان کے ساتھ کر دی جائے گی اور خریدوفروخت نہ ہو گی اور تی اس بازار میں باہم ملیں گے چھوٹے مرتبہ والا بڑے مرتبے والے کو دیکھے گا اس کا لباس پسند کرے گا ہنوز گفتگو ختم بھی نہ ہو گی کہ خیال کرے گا میرا لباس اس سے اچھا ہے اور نہ اس وجہ سے کہ جنت میں کسی کے لئے غم نہیں پھر وہاں سے اپنے اپنے مکانوں کو واپس آئیں گے ان کا بیبیاں استقبال کریں گی اور مبافر باد دے کر کہیں گی کہ آپ واپس ہرئے اور آپ کا جمال اس سے بہت زائد ہے کہ ہمارے پاس سے آپ گئے تھے جواب دیں گے کہ پروردگار جبّار کے حضور بیٹھنا ہمیں نصیب ہوا تو ہمیں ایسا ہی ہو جانا سزاوارتھا (مشکوٰۃ ص ۴۹۹)
جب باہم ملنا چاہیں گے تو ایک کا تخت دوسرے کے پاس چلا جائے گا اور ایک روایت میں ہے کہ ان کے پاس نہایت اعلیٰ درجہ کی سواریاں اور گھوڑے لائے جائیں گے اور ان پر سوار کو کر جہاں چاہیں گے جائیں گے سب سے کم درجہ کا جو تی ہے اس کے باغات اور بیبیاں اور نعیم و خدّام اور تخت ہزار برس کی مسافت تک ہوں گے اور ان میں اللہ عزوجّل کے نزدیک سب میں معزز وہ ہے جہ اللہ تعالیٰ کے وجہ کریم کے دیدار سے ہر صبح و شام مشرف ہو گا۔ جب تی جنت میں جالیں گے اللہ عزوجّل ان سے فرمائے گا کچھ اور چاہتے ہو جو تم کو دوں عرض کریں گے تُو نے ہمارے منہ روشن کئے جنت میں داخل میا جہنم سے نجات دی اس وقت پر پردہ کہ مخلوق پر تھا اٹھ جائے گا تو دیدارِ الہیٰ سے بڑھ کر انہیں کوئی چیز نہ ملی ہو گی۔
اَلَّلھُمَّ ارْزُقْنَا زِیَارَۃ وَجْھِکَ الْکَرِیْمِ بِجَاہِ حَبِیْبِکَ الرَّوُفِ الَّرحِیْمِ عَلَیْہِ الصَّلاَۃُ وَالسَّلامُ اٰمین