سوال:
درآمدات و برآمدات کے دفتر میں ملازم ہوں میرے ذمہ تحریری کام ہے، بینک سے سے قرض لیا ہوا ہے جس کا سود ہر ماہ دینا پڑتا ہے، مالک کے دستخط کرنے پڑتے ہیں، مختلف اداروں سے کام نکلوانے کو رشوت دینی پڑتی ہے، یہ تمام کاروائی میرے ذریعے ہی ہوتی ہے، بعض مقامات پر جھوٹ بھی بولنا پڑتا ہے۔ نوکری چھوڑتا ہوں تو فتنہ کھڑا ہوتا ہے۔ مجھے کیا کرنا چاہئے؟ ملخصا
جواب:
ایسی ملازمت جس میں ناجائز کام کرنے پڑیں ، وہ ناجائز ہے۔ لہذا مسلمان کو یہ عقیدہ پختہ رکھنا چاہیے کہ رزاق اللہ تبارک و تعالی ہے ہے۔ اس کی رضا مندی کیلئے ایسی ناجائز ملازمت کو چھوڑ دے گا تو اللہ تعالی اس کیلئے رزق حلال کے اور ذرائع پیدا فرما دے گا۔ (وقار الفتاوی، جلد 3، صفحہ 328، بزم وقار الدین، کراچی)