جد صحیح کے حصوں کے متعلق مسائل
مسئلہ ۱ : جب باپ نہ ہوتو دادا (جد صحیح) سوائے چند صورتوں کے باپ ہی کی طرح ہے۔ (سراجی ص ۷ ، شریفیہ ص ۲۴)
مسئلہ ۲ : باپ کی ماں ، باپ کے ہوتے ہوئے میراث سے محروم ہو گی مگر دادا کے ہوتے ہوئے محروم نہ ہو گی۔ (شریفیہ ص ۲۴)
مسئلہ ۳: اگر شوہر یا بیوی کا انتقال ہو جائے اور دونوں میں سے کوئی ایک زندہ ہو اور اس کے ساتھ میت کے ماں باپ بھی ہوں تو اس صورت میں باپ توماں کے حصہ کو گھٹا دے گا کہ شوہر یا بیوی کے حصہ کے بعد جو بچے گا وہ اس کا تہائی پائے گا اور اگر باپ کی جگہ دادا ہو تو وہ ماں کا حصہ نہیں گھٹا سکتا بلکہ ماں ، دادا کے ہوتے ہوئے پورے مال کا تہائی پائے گی۔ اس کو مثال سے یوں سمجھنا چاہئیے۔
اس کی توضیح یہ ہے کہ شوہر کو نصف ملا ، اور ماں کو شوہر کا حصہ نکالنے کے بعد جو بچا تھا۔ اس میں سے تہائی ملا حالانکہ ماں کا حصہ کل مال کی تہائی ہے اوراس کی وجہ سے کہ اگر ہم ماں کو کل ماں کا تہائی دیتے ہیں تو اس کا حصہ باپ کے برابر ہو جاتا جو درست نہیں ۔ اس لئے باپ نے ماں کے حصہ کو گھٹا دیا جب کہ دادا ایک واسطہ ہو جانے کی وجہ سے ایسا نہیں کر سکتا۔ مثال ملاحظہ ہو۔ (مصنف)
اس صورت میں ماں کو پورے مال کا تہائی ملے گا ۔ یہی امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کا قول ہے۔
مسئلہ ۴ : حقیقی بھائی یا بہن ہوں یا علاتی ہوں یا اخیافی سب کے سب باپ کے ہوتے ہوئے بالاتفاق محروم ہو جاتے ہیں جب کہ دادا کے ہوتے ہوئے بھی امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک محروم ہوتے ہیں فتوی اس پر ہے ۔ (عالمگیری ج ۶ ص ۴۴۸، کافی سراجی ص ۱۱)۔ مثالیں ملاحظہ ہوں ۔
مسئلہ ۵ : باپ کے ہوتے ہوئے دادا محروم رہے گا کیونکہ رشتہ داری میں اصل باپ ہی ہے۔
یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔