استفتاء : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص جدہ میں مقیم ہے اس نے اس سال شوال کے مہینے میں یا ذوالقعدہ میں عمرہ ادا کیا اور اب وہ چاہتا ہے کہ اسی سال حج ادا کرے کیا وہ حج ادا کر سکتا ہے یا نہیں ، اگر کر سکتا ہے تو وہ کونسا حج کرے افراد یا تمتع یا قران؟
(السائل : از جدہ، C/O علامہ مختار اشرفی، لبیک حج گروپ)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں یہ شخص اس سال حج نہیں کر سکتا کیونکہ اس نے حج کے مہینوں میں عمرہ ادا کیا ہے ، اور اگر کرے گا تو دم لازم ائے گا، چنانچہ امام اکمل الدین بابرتی حنفی متوفی 786 ھ لکھتے ہیں :
اعلم ان اھل مکۃ و من داخل المیقات لا تمتع لہم و لا قران عند ابی حنیفۃ و اصحابہ، و امامہم فی ذلک علی و عبد اللہ بن عباسٍ و عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہم لو تمتعوا جاز و اساوا و لزمھم دم الجبر (138)
یعنی، جاننا چاہئے کہ اہل مکہ اور جو میقات کے اندر رہتے ہیں ، امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ اور اپ کے اصحاب کے نزدیک ان پر نہ تمتع ہے نہ قران، اور اس مسئلہ میں ان کے امام حضرت علی، حضرت عبد اللہ بن عباس اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہم ہیں اور اگر یہ تمتع کریں تو جائز ہو جائے گا اور انہوں نے اساء ت کی اور انہیں دم جبر لازم ائے گا۔
واللٰہ تعالی اعلم بالصواب
یوم الاثنین، 6 ذوالحجۃ 1433ھ، 22 اکتوبر 2012 م 826-F
حوالہ جات
138۔ العنایۃ شرح الہدایۃ، باب التمتع، 2/86