ثمن کا مجہول ہونا
نقد اور ادھار بیچتے ہوئے الگ ریٹ مقرر کرنا
سوال:
زید ایک دوکاندار ہے جو کہ متفرق سامان بہت کم نفع پر دیتا ہے ۔لوگ نقد و ادھار ہردو طریقے سے اس سے خریدتے ہیں۔اب اگر وہ ادھار بھی اسی قیمت پر فروخت کرے تو اس کو نفع بہت کم ہوگا تو ایسی صورت میں اگر وہ نقد نرخ سے ادھار مال زیادہ نرخ سے فروخت کرے تو یہ شرعا جائز ہے یا ناجائز؟
جواب:
بیع میں ثمن کا معین کرنا ضروری ہے۔اور جب ثمن معین کردیا جائے تو بیع چاہے نقد ہو یا ادھار سب جائز ہے۔اور یہ بھی ہر شخص کو اختیار ہے کہ اپنی چیز کو کم یا زیادہ جس قیمت پر مناسب جانے بیع کرے ،تھوڑا نفع لے یا زیادہ ،شرع سے اس کی ممانعت نہیں مگر صورت مسئولہ میں یہ ضرور ہے کہ نقد یا ادھا دونوں میں سے ایک صورت کو معین کر کے بیچے اور اگر معین نہ کیا یونہی مجمل رکھا کہ نقد اتنے کو ادھار اتنے کو تو یہ بیع فاسد ہوگی اور ایسا کرنا جائز نہ ہوگا۔
(فتاوی امجدیہ،کتاب البیوع،جلد3،صفحہ181،مطبوعہ مکتبہ رضویہ،کراچی)