سوال:
قسطوں کے کاروبار کا شرعی حکم کیا ہے؟
جواب:
مختلف افراد، کمپنیاں اور ادارے ادھار پر سامان فروخت کرتے ہیں اور قیمت اقساط میں وصول کی جاتی ہے۔ قیمت باہمی رضامندی سے طے کر لی جاتی ہے، عام طور پر یہ موجودہ بازاری قیمت سے زیادہ ہوتی ہے ،اسی طرح قسط کی رقم اور ادائیگی کی کل مدت پہلے سے طے ہوتی ہے۔ مبیع (SOLD ITEM) خریدار کے حوالے کر کے اس کی ملک میں دے دی جاتی ہے، تو یہ عقد شرعاً صحیح ہے، بشرطیکہ اس میں یہ شرط شامل نہ ہو کہ اگر خدا نخواستہ مقررہ مدت میں اقساط کی ادائیگی میں تاخیر ہو گئی تو ادائیگی کی اضافی مدت کے عوض قیمت میں کسی خاص شرح سے کوئی اضافہ ہو گا۔ اور اگر تاخیری مدت کی عوض قیمت میں اضافہ کر دیا تو یہ سود ہے اور حرام ہے۔ فی نفسہ حد و شرع کے اندر اقساط کی بیع جائز ہے ۔قسطوں پر سامان لینے پر جو اضافی رقم ادا کی جاتی ہے ،وہ سود میں شمار نہیں۔
(تفہیم المسائل، جلد8، صفحہ304،ضیا القران پبلی کیشنز، لاہور)