سوال:
آج سے 10 سال پہلے قادر ولی محمد کو کاروبار کی غرض کے لیے سونے کے زیورات دیے تھے ، اس میں سے 577 گرام سونا بقا یا تھا جس کی مالیت دس سال پہلے کے ریٹس سے 2 لاکھ 80 ہزار تھی ۔انہوں نے دو لاکھ 80 ہزار کے چیک دیے تھے جو آج تک کیش نہیں ہوئے بینک سے واپس آ گئے تھے۔ پرانے ریٹس 4780 روپے فی تولا تھے، اب تقریبا37000 تولا ہے۔ کل مالیت 22 لاکھ رو پے بنتے ہیں جواس وقت اس نے چیک دیے تھے رقم نہ ہونے کی وجہ سے کیش نہ ہو سکے اور مجھے جس پارٹی کو حساب دینا ہے، سونا ہی دینا ہے۔ لہذا معلوم یہ کرنا ہے کہ میں قادر بھائی سے پرانے ریٹس سے لوں یا نئے ریٹس سے لوں۔
جواب:
زیورات کی بیع ہونے کی صورت میں اگر ثمن کی ادائیگی میں مذکور شخص کی طرف سے ٹال مٹول کا سلسلہ جاری رہا اور آپ کے مطالبے کے باوجود اس نے تاخیر کرتے کرتے دس سال گزار دئیے تو آپ موجودہ قیمت کے مطابق اپنی رقم وصول کر سکتے ہیں اور اگر آپ کی سستی و غفلت کے سب تاخیر ہوئی تو جتنی رقم معاہد ے کے وقت طے ہوئی تھی ،اتنی ہی رقم آپ کو ملے گی ،اس سے زائد نہیں ملے گی۔
احناف کے ہاں اس پر دو قول ہیں کہ جب ثمن پر قبضہ ہو نے سے پہلے بھاؤ میں فرق آئے ،تو خریدار پر کس حساب سے ادائیگی لازم ہو گی ۔ ہم نے یہاں کے عرف کے مطابق امام اعظم رحمہ اللہ تعالی کے قول پر حکم بیان کیا ہے اور امام ابو یوسف رحمہ اللہ کے قول کی صورت بھی بیان کر دی ہے ، جسے علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ نے متعدد کتابوں کے حوالے سے مفتی بہ بیان فرمایا ہے ۔
(تفہیم المسائل، جلد8، صفحہ306،ضیا القران پبلی کیشنز، لاہور)
Leave a Reply