سوال:
زید بکر سے ایک چیز خریدنا چاہتا ہے ۔بکر کہتا ہے کہ جو کچھ آپ اس کی قیمت دیں گے لے لوں گا یا جو کچھ ثمن دیں گے راضی خوشی منظور کرلوں گا تو ایسی حالت میں یہ بیع جائز ہوگی یا نہیں؟جبکہ بکر زید کا ماتحت ہے۔اور ایسی چیز جو خاص اللہ تعالی کی نذر کرتا ہے اسکی بیع بھی بلاطے کیے جائزہوگی مثلا قربانی کا بکرا ہے؟
جواب:
جبکہ زید نے بکر جو کچھ زر ثمن دینا کہا ،بکر نے اسے منظور کرلیا اور عقد بیع واقع ہوگیا تو بیع درست وصحیح ہے ۔اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ تراضی طرفین سے جب ایجاب وقبول ہوچکا تو عدم جواز کی کوئی وجہ نہیں اگرچہ زید افسر ہے مگر جب اسے دباؤ نہیں ڈالا تو کوئی حرج نہیں ۔
اور اگر زر ثمن کا زید نے بھی اظہار نہ کیا اور بکر نے یہ کہہ دیا کہ جوآپ دیں گے منظور کروں گا تو یہ بیع نہ ہوئی کہ یہاں ثمن مجہول ہے اور اس طرح بیع نہیں ہوسکتی ۔قربانی کا جانور ہویا کوئی اور چیز سب کاایک حکم ہے۔
(فتاوی امجدیہ،کتاب البیوع،جلد3،صفحہ186،مطبوعہ مکتبہ رضویہ،کراچی)
سوال:
جوڑا جانور میں عمو ما ًدونوں کے عمر و ذات وغیرہ میں کم و بیش کا ضرور فرق ہو تا ہے ایسی صورت میں جوڑا جانور بلا تفریق قیمت خرید و فروخت کا شرعاً کیا حکم ہے؟
جواب:
جانوروں کے جوڑے کی ایک عقد میں بلا تفریق قیمت کے بھی خرید و فروخت جائز ہے اس صورت میں اگر لے تو دونوں کو قبول کرے اور اگر واپس کرے تو دونوں کو واپس کر دے ۔لیکن جب ان میں تفاوت اور فرق موجود ہے تو ہر ایک کی قیمت بوقت خرید و فروخت جلد از جلد متعین کر دینی چاہیے۔
(فتاوی اجملیہ، جلد3، صفحہ 256،شبیر برادرز، لاہور)