الاستفتاء : کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ میرے پاس تین تولہ سوناہے جسے میں پہنتی ہوں اور اس کے علاوہ کچھ رقم تھی جس سے ایک دکان خریدی ہے ،اب اس کی مالیت تقریباپچیس لاکھ روپے ہوگئی ہے ،اس کے کرایہ سے ماہانہ گھرکے اخراجات پورے ہوتے ہیں ،دکان میری دوبچیوں کی شادی کے لئے ہے کہ جب وہ جوان ہوں گی تواسے بیچ کران کی شادی کی جائے گی،کیاایسی صورت میں مجھ پرحج فرض ہے نیزمیری بھابی کے پاس صرف ساڑھے تین تولہ سوناہے کیاان پرحج فرض ہوگاجبکہ ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی اورمال نہیں ہے ؟(سائل : c/oنعیم،کھارادر،کراچی)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں صرف تین یاساڑھے تین تولہ سونے کی موجودگی میں دونوں میں سے کسی پر بھی حج فرض نہیں ہوگا،مسئلے کی تفصیل یہ ہے کہ وجوب حج کیلئے سفرحج کے اخراجات اورسواری پرقادرہوناضروری ہے ۔چنانچہ حدیث شریف میں ہے : عن ابن عمر قال : جاء رجل الى النبي صلى الله عليه وسلم فقال : يا رسول الله، ما يوجب الحج؟ قال : «الزاد والراحلة»۔( ) یعنی،حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے مروی ہے انہوں نے کہاکہ ایک شخص نبی علیہ الصلوۃ و السلام کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پاس ایااور عرض کی : یارسول اللہ،کیاچیزحج کوواجب کرتی ہے ؟فرمایا : توشہ اورسواری۔ اورامام برہان الدین ابواسحاق ابراہیم بن موسیٰ طرابلسی حنفی متوفی922ھ لکھتے ہیں : وشرطوا ملک الزاد والراحلۃ۔ ملخصا ( ) یعنی،فقہائے کرام نے وجوب حج کیلئے سفرکے اخراجات اورسواری پرقادرہونے کی شرط لگائی ہے ۔ اورقادرہونے کے یہ معنی ہیں کہ یہ چیزیں بندے کی حاجت سے زائد ہوں ۔چنانچہ امام رضی الدین محمدبن محمدسرخسی حنفی متوفی571ھ اوران کے حوالے سے علامہ نظام الدین حنفی متوفی1161ھ اورعلمائے ہندکی ایک جماعت نے لکھاہے : و تفسير ملك الزاد والراحلة ان يكون له مال فاضل عن حاجته، وهو ما سوى مسكنه ولبسه وخدمه، و اثاث بيته قدر ما يبلغه الى مكة ذاهبًا وجائيًا راكبًا لا ماشيًا وسوى ما يقضي به ديونه ويمسك لنفقة عياله، ومرمة مسكنه ونحوها الى وقت انصرافه۔ [واللفظ للاول] ( ) یعنی،سفرحج کے اخراجات اورسواری پرقادرہونے کے یہ معنی ہیں کہ وہ اس کے پاس ضرورت سے فاضل ہوں ، یعنی مکان،لباس ، خادم،گھرکے سامان اوردین (قرض) سے اتنا زائدہوں کہ سواری پرمکہ مکرمہ جائے اوروہاں سے سواری پرواپس ائے اور جانے سے واپسی تک عیال کانفقہ اورمکان کی مرمت وغیرہ کیلئے کفایت کرنے والامال چھوڑجائے ۔ لہٰذاجس بہن کی ملکیت میں دکان ہے اس کے ذریعے ان پرحج فرض نہیں ہوگاکہ یہ ان کی حاجت میں شامل ہے کیونکہ اس کے کرایہ سے ان کے ماہانہ گھرکے اخراجات پورے ہوتے ہیں ۔اوراس کے علاوہ تین یاساڑھے تین تولہ سونے کی مالیت چونکہ اتنی نہیں ہے کہ جس سے بندہ حج کرسکے کیونکہ گزشتہ دنوں کی معلومات کے مطابق ایک تولہ سونے کی قیمت ایک لاکھ ستائیس ہزارہے ، اس اعتبارسے تین تولے سونے کی قیمت تین لاکھ اکیاسی ہزارہے اورساڑھے تین تولے کی قیمت چارلاکھ چوالیس ہزار پانچ سوہے ، جبکہ فی زمانہ حج اس سے بھی زائدرقم میں ہوتاہے ،اورجب سفرحج کے اخراجات پرقدرت حاصل نہ ہوگی توحج بھی فرض نہیں ہوگا۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب اتوار،9/شعبان المعظم،1443ھ۔12/مارچ،2022م