سوال:
اگر کوئی موقوفہ زمین کسی ہندو کو کرایے پر دی گئی ہو اور وہ اس میں ناجائز افعال کرے، مثلاً ٹھیٹھر و سینما وغیرہ کھولے تو ایسی حالت میں اس زمین کا کرایہ لینا حرام ہے؟ یہ اجارہ صحیح ہےاور کرایہ حلال و جائز ہے؟
جواب:
بیان سائل سے معلوم ہوا کہ جب ہندہ کو زمین و مکان کرایہ پر دیے گئے اس وقت اس نے یہ نہ کہا تھا کہ وہ اس میں ٹھیٹھر اور سینما بنائے گا، اس لئے لیتا ہے۔ اس نے کرایہ پر لینے کے بعد مکان ، یا زمین میں ٹھیٹھر اور سینما قائم کر لیا اس صورت میں وہ زمین اسے کرایہ پر دینے والوں پر کوئی الزام نہیں ، نہ کرایہ پر دینا حرام ہوا، نہ کرایہ لینا حرام، نہ اجارہ کی صحت پر کوئی کلام ۔ کفار و فساق و فجار مکان کرایہ پر لیتے ہیں اس میں بود و باش کرتے ہیں۔ کافر اس میں کفر کرتا ہے، پوجا پاٹ کرتا ہے، کلمات کفر بکتا ہے، فساق و فجار شراب پیتے ہیں، بناتے ہیں، زنا و غنا ہوتا ہے، اس سب کا وبال ان پر ہے۔ مکان والے پر اس کا الزام نہیں ہوگا کہ اس نے مکان اس لئے نہیں دیا ہے کہ کافر اس میں کفر کرے اور فاسق و فاجر اس میں فسق و فجور۔ (فتاوی مفتی اعظم، جلد 5 ، صفحہ 104، شبیر برادرز لاہور)