احادیث قدسیہ

تکبر اللہ تعالی کو ہی زیبا ہے

تکبر اللہ تعالی کو ہی زیبا ہے  کے متعلق حدیث قدسی کا متن، آسان اردو میں حدیث کا ترجمہ اور قرآن پاک کی آیات کی روشنی میں باحوالہ مختصر تشریح

اس مضمون میں تکبر اللہ تعالی کو ہی زیبا ہے  کے متعلق حدیث قدسی بیان کی جائے گی۔ آپ کی آسانی کے لئے اعراب کے ساتھ عربی میں حدیث شریف کا متن، آسان اردو میں حدیث کا ترجمہ اور قرآن پاک کی آیات کی روشنی میں باحوالہ مختصر تشریح کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

تکبر اللہ تعالی کو ہی زیبا ہے کے متعلق حدیث قدسی:

عَنْ أبِي هُرَيرَةَ رضي الله عَنْهُ عَنْ رسُوْلِ الله صلى الله عليه وسلم: قَالَ الله تَعَالَى الكِبْرِيَاءُ رِدَائِي وَالعَظَمَةُ إزَارِي فَمَنْ نَازَعَنِي وَاحِدًا مِنْهُمَا قَذَفْتُهُ فِي النَّارِ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالی  نے ارشادفرمایا :

کبرائی میری چادر ہے اور عظمت میری ازار ہے پس جو ان میں سے کسی کے متعلق بھی مجھ سے جھگڑا کرے گا میں اسےآگ میں پھینک دوں گا۔

حدیث قدسی کی تشریح:

ذیل میں تکبر اللہ تعالی کو ہی زیبا ہے کے متعلق حدیث قدسی کی آسان الفاظ میں پوائنٹس کی صورت میں تشریح اور مسائل بیان کئے جا رہے ہیں۔

  1. کبریائی سے عزت، قدرت اور بادشاہی مراد ہے جیسے اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:”قَالُوْۤا اَجِئْتَنَا لِتَلْفِتَنَا عَمَّا وَجَدْنَا عَلَیْهِ اٰبَآءَنَا وَ تَكُوْنَ لَكُمَا الْكِبْرِیَآءُ فِی الْاَرْضِؕ-وَ مَا نَحْنُ لَكُمَا بِمُؤْمِنِیْنَ ترجمہ:بولےکیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہمیں اس سے پھیردو جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا اور زمین میں تمہیں دونوں کی بڑائی رہے اور ہم تم پر ایمان لانے کے نہیں۔ (یونس: 78)
  2. کبریائی کا ایک معنی وجود حقیقی اور کامل ذات ہونا بھی ہے۔ اس معنی کے مطابق کبریائی کا  لفظ فقط اللہ تعالی کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔”وَ لَهُ الْكِبْرِیَآءُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ۠“ ترجمہ: اور اسی کے لیے بڑائی ہے آسمانوں اور زمین میں اور وہی عزت و حکمت والا ہے۔  (الجاثیہ: 37)
  3. یہاں چارد اور ازار کے الفاظ مجازاً استعمال ہوئے ہیں کہ یہ چیزیں جسم کے ساتھ خاص ہیں اور اللہ تعالی جسم سے پاک ہے کیونکہ جس کا جسم ہو وہ کسی جگہ پر لازمی ہو گا اور وہ جگہ اس سے بڑی ہو گی اور اللہ تعالی سب سے بڑی کوئی چیز نہیں ہو سکتی، لہذا یہاں چادر اور ازار کا مطلب اللہ تعالی کی صفات ہیں۔[1]
  4. اللہ تعالی نے تو جہنم کو تکبر کرنے والوں کا ٹھکانا قرار دیا ہے:”قِیْلَ ادْخُلُوْۤا اَبْوَابَ جَهَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۚ-فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِیْنَ“ترجمہ:فرمایا جائے گا داخل ہو جہنم کے دروازوں میں اس میں ہمیشہ رہنے تو کیا ہی برا ٹھکانا متکبروں کا۔ (الزمر: 72)

حدیث شریف کا حوالہ:

1: مسند احمد بن حنبل، مسند أبي هريرة رضي الله عنه ، جلد15، صفحہ221، حدیث نمبر 9359، موسسۃ الرسالۃ، بیروت

2:سنن ابو داؤد، کتاب اللباس، باب ما جاء في الكبر، جلد4، صفحہ59، حدیث 4090، مکتبۃ العصریہ، بیروت

حدیث شریف کا حکم:

اس حدیث شریف کی سند صحیح ہے۔

۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button