ARTICLESشرعی سوالات

تقصیر میں ایک پورے سے کم بال کٹوانے کا حکم

استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک خاتون نے افعالِ عمرہ پورے کرنے کے بعد اپنے سر کے چند بال تقریباً 30، 35 ہوں گے ایک پورے کے برابر کٹوائے اس کے بعد اس نے احرام کی پابندی ختم کردی اور اسے ابھی بارہ گھنٹے نہیں گزرے ہوں گے اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا وہ اتنے بال کٹوانے سے احرام سے باہر ہو گئی یا نہیں اگر نہیں ہوئی تو اس پر کیا لازم ہے ، جب کہ اس نے سوائے بے خوشبو کے (پاؤڈر)صَرَف سے کپڑے دھونے اور رات کو سونے کے اور جس میں منہ ڈھکا ہو گا کچھ نہیں کیا؟

(السائل : ایک حاجی، مکہ مکرمہ)

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں اس عورت پر لازم ہے کہ وہ پہلی فرصت میں تقصیر کروائے کہ پُورے سر کے بال جمع کر کے تین حصے کر لیں پھر ایک حصہ کو لے کر انگلی کے پَورے سے کچھ زائد کاٹ دے کیونکہ جس طرح اس نے بال کٹوائے تھے وہ تقصیر کے لئے کافی نہیں ، اس کے بعد سونے میں منہ ڈھکنے کی وجہ سے اس پر ایک صدقہ لازم ہو گا جو اگر مکہ مکرمہ ہی میں ادا کرنا چاہیں تو اس سال (یعنی 1428ھ۔ 2006م) کے حساب سے صدقہ تقریباً پانچ ریال ہو گا نیز اسے اپنے شہر جا کر جو وہاں فطرے کی رقم بنتی ہے اپنی ملکی کرنسی میں صدقہ ادا کر سکتی ہے ، یہ اس صورت میں ہے جب کہ پورے چار پہر یعنی 12 گھنٹے منہ ڈھکنا نہ پایا گیا ہو ورنہ دم لازم ہو گا۔اور بے خوشبو کے صَرف سے کپڑے دھونے میں کچھ کفارہ لازم نہ آئے گا۔ ہاں اگر کوئی بے خوشبو کے صابن یا صَرَف کے استعمال کے وقت مَیل چھڑانے کی نیت کرے گا تو مکروہ تنزیہی ہو گا کہ جس پر کوئی کفارہ لازم نہیں آتا۔

واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب

یوم الإثنین، 5ذوالحجۃ 1427ھ، 25دیسمبر 2006 م (330-F)

حوالہ جات

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button