سوال:
زید کاروباری آدمی ہے اور دولت مند بھی ہے مگر تجارت کو وسیع کرنے کی غرض سے سودی روپیہ سرکاری بینک سے لینا چاہتا ہے۔ کیا یہ رقم اس کے لئے روا ہے؟ اور اس سے تجارت جائز ہے؟ ازراہ کرم مفصل جواب عنایت فرمائیں۔
جواب:
یہاں کے کفار حربی ہیں اور حکومت انھیں کافروں کی ہے اور مسلمان و کافر حربی کے درمیان سود نہیں۔ لہذا یہاں کی حکومت کے بینکوں سے نفع لینا جائز ہے کہ وہ شرعا سود نہیں ۔ لیکن ان کو نفع دینا جائز نہیں ہاں اگر تھوڑا نفع دینے میں اپنا زیادہ نفع ہو تو جائز ہے۔
(فتاوی فیض الرسول،کتاب الربا،جلد2،صفحہ388،شبیر برادرز لاہور)
سوال:
تجارت کرنے کے لیے سود دینے کی شرط پر بینک سے قرض لینا جائز ہے کہ نہیں ؟
جواب:
اگر بینک خالص کافروں کا ہو یا یہاں کی حکومت کا ہو تو اگر ظن غالب ہو کہ نفع کم دینا پڑے گا ۔ اور مسلمان کا فائدہ زیادہ ہو گا تو جائز ہے۔ (فتاوی فقیہ ملت، جلد 2، صفحہ 215، شبیر برادرز لاہور)