استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ کوئی شخص اگر بے وضو طوافِ زیارت کر لے پھر طوافِ وداع باوضو کرے یا طوافِ زیارت بے وضو کرے اور طوافِ وداع جنابت کی حالت میں کرے تو دونوں صورتوں میں اُس پر کیا لازم ہو گا؟
(السائل : ایک حاجی، مکہ مکرمہ)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : جس نے طوافِ زیارت بے وضو کیا اور طوافِ وداع باوضو کیا اس نے طواف ِ وداع اگر بارہ ذوالحجہ کو غروب آفتاب سے قبل ادا کیا تو اُس کادوسرا طواف طوافِ زیارت ہو گا پھر اُس کے بعد اگر کوئی اور طواف کر لیتا ہے تو وہ طوافِ وداع ہو جائے گا اور اگر نہیں کرتا اور مکہ مکرمہ چلا جاتا ہے تو اُسے ایک دَم لازم آئے گا کیونکہ جسے وہ طوافِ وداع سمجھ رہا ہے وہ تو طوافِ زیارت ہو گیا اور وہ بغیر طوافِ وداع کئے چلا گیا اور طوافِ وداع آفاقی کے لئے واجب ہے جیسا کہ کہ حافظ ابو البرکات عبد اللہ بن احمد نسفی حنفی متوفی 710ھ لکھتے ہیں :
فطُف للصّدر سبعۃ أشواطٍ و ہو واجبٌ إلاَّ علی أہلِ مکَّۃَ (116)
یعنی، پس سات چکر طواف کر اور وہ واجب ہے سوائے اہلِ مکہ کے ۔ اور ملا علی قاری لکھتے ہیں :
فإنّہ من الواجباتِ بلا خلفٍ (117)
یعنی، پس طوافِ وداع بلا خلاف واجبات (حج) سے ہے ۔ لہٰذا جب وہ طوافِ وداع کئے بغیر چلا گیا تو ترکِ واجب لازم آیا اور ترکِ واجب پر دَم لازم آتا ہے چنانچہ علامہ رحمت اللہ بن قاضی عبداللہ سندھی حنفی متوفی 993ھ (118) اور اُن کے حوالے سے علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی حنفی متوفی 1252ھ (119) نقل کرتے ہیں کہ :
و اِنْ طَافَ للزّیارۃ مُحدِثًا و للصّدرِ طاہراً، فإنْ حصَلَ الصَّدرُ فی أیّام النَّحر انتقَلَ إلی الزِّیارۃ، ثمَّ إنْ طَافَ للصّدر ثانیاً فلا شیَٔ علیہ، و إلاَّ فعلیہ دَمٌ لترکِہ
یعنی، اگر طوافِ زیارت بے وضو کیا اور طوافِ وداع پاکی کی حالت میں ، پس اگر طوافِ وداع ایام نحر میں کیا تو یہ طواف طوافِ زیارت کی طرف منتقل ہو جائے گا، پھر اگر طوافِ وداع دوبارہ کر لیا تو اُس پر کچھ نہیں ورنہ اُس پر طواف وداع چھوڑنے کی وجہ سے دَم ہے (کہ وہ طوافِ وداع کئے بغیر چلا گیا) اُس نے اگر کوئی نفل طواف کر لیا تو وہ نفل طواف طوافِ وداع ہو جائے گا اور اُس پر کوئی دَم لازم نہ ہو گا چنانچہ ملا علی قاری حنفی متوفی 1014ھ لکھتے ہیں :
کذا لو طاف طواف النّفلِ (120)
یعنی، اس طرح اگر کوئی نفلی طواف کر لیا (تو اس پر کچھ لازم نہیں ہو گا)۔ اور اگر اس نے طوافِ وداع ایام نحر یعنی بارہ کے غروب آفتاب کے بعد کیا تو یہ طواف طوافِ زیارت کی طرف منتقل نہ ہو گا اَب اُس پر بے وضو طوافِ زیارت کرنے کی وجہ سے دَم لازم رہے گا چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی لکھتے ہیں (121) اور اُن سے علامہ شامی (122)نقل کرتے ہیں کہ :
و إن حصَلَ بعد أیَّامِ النَّحرِ لا ینتقِلُ، و علیہ دَمٌ لطوافِ الزِّیارۃ مُحدِثاً
یعنی، اور اگر طوافِ وداع ایام نحر گزرنے کے بعد کیا تو طوافِ وداع طوافِ زیارت کی طرف منتقل نہیں ہو گا تو اُس پر بے وضو طوافِ زیارت کرنے کی وجہ سے دَم لازم ہو گا۔ اور سوال کی دوسری صورت میں جب اُس نے طوافِ زیارت بے وضو کیا اور طوافِ وداع حالتِ جنابت میں ،تو اُس پر دو دَم لازم آئیں گے ایک بے وضو طوافِ زیارت کرنے پر ، دوسرا طوافِ وداع حالتِ جنابت میں کرنے پر ، چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی (123) لکھتے ہیں اور اُن سے علامہ شامی (124) نقل کرتے ہیں کہ :
و لو طافَ للزّیارۃِ مُحدِثًا و للصَّدرِ جُنبًا فعلیہ دَمَانِ
یعنی، اور اگر بے وضو طوافِ زیارت کیا اور طوافِ وداع حالتِ جنابت میں کیا تو اس پر دو دَم لازم ہیں ۔ اِس دوسری صورت میں حالتِ جنابت میں طوافِ وداع کرنے کے بعد اگر اس کا اعادہ کر لے تو دوسرا دَم جو طوافِ وداع حالتِ جنابت میں کرنے پر لازم آیا وہ ساقط ہو جائے گا اگرچہ اُس نے اس کے بعد نفل کی نیت سے ہی طواف کیا تو اُس طواف کا اعادہ ہو جائے گا جو اُس نے حالتِ جنابت میں کیا تھا اور یہ حکم اس وقت تک ہے جب تک وہ مکہ مکرمہ میں ہے اگر اعادہ کئے بغیر چلا گیا اور میقات سے نکل گیا تو اب دوسرا دَم متعین ہو گیا کہ اب طوافِ وداع کے اعادہ کا وقت جاتا رہا۔
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم الثلاثاء، 18ذو الحجۃ 1429ھ، 16دیسمبر2008 م 496-F
حوالہ جات
116۔ کنز الدّقائق، کتاب الحجّ، باب الإحرام، ص28
117۔ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، باب الجنایات، فصل و لو طاف للزّیارۃ جنباً، ص494
118۔ لباب المناسک ، باب الجنایات، فصل : و لو طاف للزِّیارۃ جنباً، ص215
119۔ ردّ المحتار علی الدُّرِّ المختار، کتاب الحجّ، باب الجنایات، تحت قولہ : إن لم یُعِدہ، 3/662
120۔ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، باب الجنایات، فصل لو طاف للزیارۃ جنباً، ص493
121۔ لُباب المناسک ، باب الجنایات، فصل : و لو طاف للزِّیارۃ جنباً، ص215
122۔ رَدُّ المحتار علی الدُّرِّ المختار، کتاب الحجّ، باب الجنایات، تحت قولہ : إن لم یُعدہ، 3/662
123۔ لباب المناسک، باب الجنایات، فصل : و لو طاف للزِّیارۃ جنباً، ص215
124۔ رَدُّ المحتار علی الدُّرِّ المختار، کتاب الحجّ، باب الجنایات، تحت قولہ : إن لم یُعدہ، 3/662