ARTICLES

بے وضو نفلی طواف کا حکم

الاستفتاء : کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک خاتون کا نفلی طواف کے ساتویں چکر میں وضو ٹوٹ گیا مگر اس نے اسی حالت میں طواف مکمل کرلیا تو کیا حکم ہوگا؟

(c/o مفتی عبد الرحمن،عزیزیہ،مکہ)

متعلقہ مضامین

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : ۔صورت مسؤلہ میں جاننا چا ہیے کہ طہارت حکمی طواف کے واجبات سے ہے ۔ چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی حنفی متوفی993ھ لکھتے ہیں :

الطھارۃ عن الحدث الاکبر والاصغر۔(1)

یعنی،(طواف کے واجبات میں )حدث اصغر اور حدث اکبر سے پاک ہونا ہے ۔ اورملا علی بن سلطان قاری حنفی متوفی1014ھ لکھتے ہیں :

یجب فی الطواف : الطھارۃ عن الحدثین۔(2)

یعنی،طواف میں دو حدث (حدث اصغر اور حدث اکبر)سے پاک ہونا واجب ہے ۔ لہٰذا طواف کے لئے وضو واجب ہے ۔ چنانچہ علامہ نظام الدین حنفی متوفی1161ھ اور علماء ہند کی جماعت نے لکھا ہے :

وواجب وہو الوضوء للطواف ۔(3)

یعنی،اورطواف کے لیے وضو کرنا واجب ہے ۔ اور یہ یاد رہے کہ پاکی پورے طواف میں واجب ہے توجب اس کا وضو ساتویں چکر میں ٹوٹ گیا تھاتو اس پر لازم تھا کہ وضو کرکے اتی اور ساتواں چکر کا جوحصہ جہاں سے باقی رہ گیا تھاتو اسے پورا کرلیتی لیکن چونکہ اس نے ایسا نہ کیا بلکہ بے وضو ہی طواف مکمل کرلیا تو اب اس پر ایک صدقہ کرنا لازم ہوگا۔ چنانچہ علامہ ابو الاخلاص حسن بن عمارشرنبلالی حنفی متوفی1069ھ لکھتے ہیں :

والصدقۃ لو محدثا لوجوبہ بالشروع کما فی ’’التبیین‘‘(4)

یعنی،اگر بے وضونے طواف کیاتو صدقہ کرنا( واجب) ہے اس کے واجب ہونے کی وجہ طواف کو شروع کرنے کے سبب سے ہے ۔جیسا کہ’’ تبیین ‘‘میں ہے ۔ اورعلامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی متوفی1252ھ لکھتے ہیں :

اشار الی ان الحکم کذلک فی کل طوافٍ ہو تطوع، فیجب الدم لو طافہ جنبًا، والصدقۃ لو محدثًا کما فی ’’الشرنبلالیۃ‘‘ عن ’’الزیلعی‘‘۔ (5)

یعنی،اس کی طرف اشارہ ہے کہ ہر ایسے طواف میں بیشک حکم اسی طرح ہے جو نفلی ہو۔(6) کیونکہ اس کو شروع کرنے سے طواف لازم ہوجاتا ہے جیسے نماز۔پس دم واجب ہوگا اگر اس نے حالت جنابت میں طواف کیا اور حالت حدث (بے وضوہونے کی صورت)میں صدقہ ہوگا جیسا کہ’’ شرنبلالیہ‘‘ میں ’’زیلعی‘‘ سے روایت ہے ۔ اور ایسا شخص کہ جسے یہ صورت پیش ائے اور وہ اس حصے کا اعادہ کرلیتا ہے کہ جو بے وضو ادا کیا گیا ہے تواس پر سے صدقہ ساقط ہوجائے گاجیسا کہ اگر دم لازم ہوتاتو وہ بھی اعادہ سے ساقط ہوجاتا۔ چنانچہ علامہ ابو الاخلاص حسن بن عمارشرنبلالی متوفی1069ھ لکھتے ہیں :

وان اعادہ قبل الذبح سقط الدم ای والصدقۃ کما فی التبیین۔(7)

یعنی، یہ کہ وہ اس کا ذبح سے قبل اعادہ کرلے تو دم یعنی صدقہ ساقط ہوجائے گا اسی طرح ’’تبیین ‘‘میں ہے ۔ اورعلامہ نظام الدین حنفی اور علماء ہند کی جماعت نے لکھا :

وان طاف اقلہ محدثًا فعلیہ صدقۃ فی الروایات کلہا وتسقط بالاعادۃ بالاجماع کذا فی ’’السراج الوہاج‘‘(8)

یعنی،اگر کسی نے حالت حدث میں اکثر سے کم طواف کیا تو اس پر تمام روایات کے مطابق صدقہ کرنا لازم ہے اور وہ لوٹانے کے سبب سے بالاجماع ساقط ہوجائے گا۔اسی طرح’’ سراج الوھاج ‘‘میں ہے ۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

یوم الاربعاء4،ذو الحجہ 1439ھ۔15اغسطس2018م FU-20

حوالہ جات

(1) لباب ا لمناسک،باب انواع الاطوفۃ واحکامھا،فصل فی واجبات الطواف،ص113

(2) لب لباب المناسک فی ضمن مجموع رسائل العلامۃ الملا علی القاری،فصل،3/415

(3) الفتاوی الھندیۃ،کتاب الطھارۃ،الباب الاول فی الوضوء،الفصل الثالث فی المستحبات ، 1/9

(4) غنیۃ ذوی الاحکام علی الدرر الحکام،کتاب الحج، باب الجنایات،ص242

(5) رد المحتار،کتاب الحج،باب الجنایات،تحت قولہ : لوجوبہ بالشروع،3/661

(6) کما فی لباب ا لمناسک،باب انواع الاطوفۃ واحکامھا،ص110

(7) غنیۃ ذوی الاحکام علی الدرر الحکام،کتاب الحج، باب الجنایات،ص : 242

(8) الفتاوی الھندیۃ،کتاب المناسک،الباب الثامن فی الجنایات۔۔۔۔۔الخ،1/246

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

یہ بھی پڑھیں:
Close
Back to top button