شرعی سوالات

بینک کی ملازمت کی دو صورتیں ہیں

سوال:

بینک کی ملازمت شرعاً درست ہے یا نہیں؟

جواب:

            صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے سود کھانے والے، سود کھلانے والے، سودی کاروائی لکھنے والے اور سود کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے اور ارشاد فر مایا کہ یہ سب کے سب برابر ہیں ۔ ( صحیح مسلم کتاب المساقاۃ: ۱۵۹۸ ) اس حدیث میں چونکہ سودی کاغذات لکھنے اور اس کی گواہی دینے والوں پر لعنت فرمائی گئی ہے اس لیے بینک کی کوئی ایسی ملازمت جائز نہیں ہے جس میں سود کے کاغذات لکھنے پڑیں ۔اور جن لوگوں کو سود کے کاغذات لکھنا نہیں ہوتے ہیں مثلاً در بان، پیون اور ڈرائیور ان کی ملازمتیں جائز ہیں ۔

(انوار الفتاوی، صفحہ432،فرید بک سٹال لاہور)

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button