سوال:
بینکوں کی کروڑ پتی اسکیم ، مالا مال اسکیم اور پرائز بانڈ پر انعام کا کیا حکم ہے؟
(2)جناب عالی! میں پرائز بانڈ کی پرچیوں کا کام کرتا ہوں اس کاروبار میں نفع و نقصان دونوں ہوتے ہیں یہ کاروبار کیسا ہے جائز ہے یا ناجائز ؟
(3) پرائز بانڈ ز رکھنا اور اس پر جو انعام ملتا ہے ، اس کا کیا حکم ہے؟ اس کا کاروبار کر سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب:
بینکوں کا سارا کاروبار سود پر قائم ہے، کروڑ پتی اسکیم ، مالا مال اسکیم یا اس طرح کی اور تر غیبی اسکیمیں اور ان سے ملنے والی رقوم ناجائز ہیں ، کیونکہ یہ حرام میں معاونت کرتی ہیں البتہ ”پرائز بانڈ‘‘ کی مساوی قیمت پر یعنی بانڈ پر درج قیمت پر خرید و فروخت جائز ہے اور ان پر ملنے والا انعام بھی جائز ہے، علمائے اہلسنت اسے پہلے بھی جائز قرار دیتے تھے اب ’’سپریم کورٹ شریعت اپیلٹ بنچ ‘‘ نے بھی اس کے جواز کا فیصلہ صادر کر دیا ہے البتہ پرائز بانڈز‘‘ کی پرچیوں کا کاروبار ناجائز اور حرام ہے ۔
(۲) انعامی بانڈ کی پرچیوں کا کاروبار کرنا ناجائز اور حرام ہے ۔ کیونکہ ایسے’ انعامی بانڈز‘‘ کا حامل ، بانڈز اپنی ملکیت اور قبضے میں رکھتا ہے اور ایک شخص ایک مخصوص رقم کے عوض’’ انعامی بانڈز‘‘ کے کچھ نمبرز یا سیریز لکھ دیتا ہے اور طے یہ ہوتا ہے کہ اگر اس پرچی پر درج سیریز میں سے کسی خاص نمبر پر انعام نکل آیا تو بانڈ ز کا حامل اس پرچی کے خریدار کو انعام کی پوری رقم دے گا، یہ اس لئے حرام ہے کہ اس میں پرچی کے عوض خریدار کو بانڈ نہیں ملتے اور ان نمبرات پر انعام نہ نکلنے کی صورت میں خریدار کی رقم ڈوب جاتی ہے ،لہذا یہ قمار کی ایک شکل ہے۔
(۳) پرائز بانڈ رکھنا اور ان پر ملنے والا انعام جائز ہے۔
(تفہیم المسائل، جلد1،صفحہ 336،ضیا القرآن پبلی کیشنز، لاہور)