اس مضمون میں بیماریاں اور آزمائشیں کیوں آتی ہیں؟ اس سوال کے متعلق حدیث قدسی بیان کی جائے گی۔ آپ کی آسانی کے لئے اعراب کے ساتھ عربی میں حدیث شریف کا متن، آسان اردو میں حدیث کا ترجمہ اور قرآن پاک کی آیات کی روشنی میں باحوالہ مختصر تشریح کی گئی ہے۔
بیماریاں اور آزمائشیں کیوں آتی ہیں؟ متعلق حدیث قدسی:
عَنْ أبِي هُرَيرةَ رَضي الله عَنْهُ قَال: إنَّ رَسُوْلَ الله صلى الله عليه وسلم عَاْدَ مَرِيْضًا فَقَال: "أبْشِرْ فَإنَّ الله تَعَالَى يَقُوْلُ: هِي نَارِي أُسَلِّطُهَا عَلَى عَبْدِي المُؤمِنِ فِي الدُّنيا لِتَكُوْنَ حَظَّهُ مِنَ النَّارِ يَوْمَ القِيَامَةِ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ایک (بخار کے ) مریض کی عیادت کے لیے تشریف لے کر گئے اور اسے فرمایا: تمھیں مبارک ہو! کیونکہ اللہ تعالی ارشادفرماتا ہے:”یہ میری آگ ہے جسے میں اپنے مومن بندے پر دنیا میں اس لیے مسلط کرتا ہوں تاکہ یہ قیامت کے دن آگ کا بدلہ ہو جائے۔“
حدیث قدسی کی تشریح:
ذیل میں بیماریاں اور آزمائشیں کیوں آتی ہیں؟ اس کے متعلق حدیث قدسی کی آسان الفاظ میں پوائنٹس کی صورت میں تشریح اور مسائل بیان کئے جا رہے ہیں۔
- مریض کی عیادت کے لیے جانا اور اس سے تسلی بھری باتیں کرنا سنت ہے۔
- جس آگ کا حدیث میں ذکر ہے وہ عذاب دینے والی نہیں بلکہ رحمت و فضل والی ہے جو کہ گناہ جلا دیتی ہے اسی لیے اللہ تعالی نے اس آگ کو اپنی طرف منسوب کیا۔
- اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالی جو بھی آزمائش دیتا ہے اس میں ہمیشہ انسان کی بہتری ہوتی ہے۔
حدیث شریف کا حوالہ:
1.سنن ابن ماجہ، ابواب الطب، باب الحمی، جلد4، صفحہ 521، دار الرسالۃ العالمیہ، بیروت
2. مسند احمد بن حنبل، حديث ابو ھریرہ رضي الله عنه ، جلد15، صفحہ422، حدیث نمبر 9676، موسسۃ الرسالۃ، بیروت
حدیث شریف کا حکم:
اس حدیث شریف کی سند جید ہے جبکہ امام حاکم نے اس کو صحیح فرمایا ہے۔