بیع کے متفرق مسائل
مسئلہ ۱: مٹی کی گائے بیل ہاتھی گھوڑا اور ان کے علاوہ دوسرے کھلونے بچوں کے کھیلنے کے لئے خریدنا ناجائز ہے اور ان چیزوں کی کوئی قیمت بھی نہیں اگر کوئی شخص انہیں توڑ پھوڑ دے تو اس پر تاوان بھی واجب نہیں ۔( درمختار)
مسئلہ۲: کتا ۔بلی ۔ ہاتھی ۔چیتا۔ باز۔ شکرا۔ بہری ان سب کی بیع جائز ہے ۔ شکاری جانور معلم ( سکھائے ہوئے )ہوں یا غیر معلم دونو ں کی بیع صحیح ہے مگر یہ ضرور ہے کہ قابل تعلیم ہوں ۔ کٹکھنا کتا جو قابل تعلیم نہیں ہے اس کی بیع درست نہیں ۔( درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ۳: بندر کو کھیل اور مذاق کے لئے خریدنا منع ہے اور اس کے ساتھ کھیلنا اور تمسخر کرنا حرام ۔( درمختار)
مسئلہ۴: جانور یا زراعت یاکھیتی یا مکان کی حفاظت کے لئے یا شکار کے لئے کتا پالنا جائز ہے اور یہ مقاصد نہ ہوں تو پالنا ناجائز ہے اس میں بھی مکان کے اندر نہ رکھے البتہ اگر چور یا دشمن کا خوف ہے تو مکان کے اندر بھی رکھ سکتا ہے ۔( فتح القدیر)
مسئلہ۵: مچھلی کے سوا پانی کے تمام جانورمینڈک۔ کیکڑا وغیرہ اور حشرات الارض چوہا۔چھچھوندر۔ گھونس۔ چھپکلی۔ گرگٹ۔گوہ۔بچھو۔ چیونٹی کی بیع نا جائز ہے ۔( فتح القدیر)
مسئلہ ۶: کافر ذمی بیع کی صحت وفساد کے معاملہ میں مسلم کے حکم میں ہے یہ بات البتہ ہے کہ اگر وہ شراب وخنزیر کی بیع وشرٔاکریں تو ہم ا ن سے تعرض نہ کریں گے ۔( ہدایہ )
مسئلہ۷: کافر نے اگر مصحف شریف خریدا ہے تو اسے مسلمان کے ہاتھ فروخت کرنے پر مجبور کریں گے ۔( تنویر)
مسئلہ ۸: ایک شخص نے دوسرے سے کہا تم اپنی فلاں چیز فلاں شخص کے ہاتھ ہزار روپے میں بیع کردو اور ہزار روپے کے علاوہ پانچ سوثمن کا میں ضامن ہوں اس نے بیع کردی یہ بیع جائز ہے ہزار روپے مشتری سے لے گا اور پانچ سو ضامن سے اور اگر ضامن نے ثمن کا لفظ نہیں کہا تو ہزار ہی روپے میں بیع ہوئی ضامن سے کچھ نہیں ملے گا۔( ہدایہ )
مسئلہ۹: ایک شخص نے کوئی چیز خریدی اورمبیع پر نہ قبضہ کیا نہ ثمن ادا کیا اور غائب ہوگیا مگر معلوم ہے کہ فلاں جگہ ہے تو قاضی یہ حکم نہیں دے گاکہ اسے بیچ کر ثمن وصول کرے اور اگر معلوم نہیں کہ وہ کہاں ہے اور گواہوں سے قاضی کے سامنے اس نے بیع ثابت کردی تو قاضی یا اس کا نائب بیع کرکے ثمن ادا کردے اگر کچھ بچ رہے تو اس کے لئے محفوظ رکھے اور کمی پڑے تو مشتری جب مل جائے اس سے وصول کرے ۔(درمختار)
مسئلہ۱۰: دوشخصوں نے مل کر کوئی چیز ایک عقد میں خریدی اور ان میں سے ایک غائب ہوگیا معلوم نہیں کہاں ہے جوموجود ہے وہ پورا ثمن دے کر بائع سے چیز لے سکتا ہے بائع دینے سے انکار نہیں کرسکتا یہ نہیں کہہ سکتا کہ جب تک تمھارا ساتھی نہیں آئے گامیں تم کو تنہا نہیں دونگا اور جب مشتری نے پورا ثمن دیکر مبیع پرقبضہ کرلیا اب اس کا ساتھی آجائے تو اس کے حصہ کا ثمن وصول کرنے کے لئے مبیع پر قبضہ دینے سے انکار کرسکتا ہے کہہ سکتا ہے کہ جب تک ثمن نہیں ادا کروگے قبضہ نہیں دوں گااور یہ یعنی بائع کا مشتری حاضر کو پوری مبیع دینا اس وقت ہے جب کہ مبیع غیر مثلی قابل قسمت نہ ہوجیسے جانور لونڈی غلام اور اگر قابل قسمت ہو جیسے گیہوں وغیرہ تو صرف اپنے حصہ پر قبضہ کرسکتا ہے کل مبیع پر قبضہ دینے کے لئے بائع مجبور نہیں ۔( ہدایہ ، فتح ‘رد المحتار)
مسئلہ۱۱: یہ کہا کہ یہ چیز ہزار روپے اور اشرفیوں میں خریدی تو پانچ سو روپے اور پانچ سو اشرفیاں دینی ہوں گی تمام معاملات میں یہ قاعدہ کلیہ ہے کہ جب چند چیزیں ذکر کی جائیں تو وزن یا ناپ یا عدد ان سب کے مجموعہ سے پورا کریں گے اور سب کو برابر برابر لیں گے ۔مہر۔ بدل ۔ خلع۔ وصیت۔ ودیعت۔ اجارہ۔ اقرار۔ غصب سب کا وہی حکم ہے جو بیع کا ہے مثلاًکسی نے کہا فلاں شخص کے مجھ پر ایک من گیہوں اور جو ہیں تو نصف من گیہوں اور نصف من جودینے ہوں گے یا کہا ایک سو انڈے اخروٹ سیب ہیں توہر ایک میں سے سو کی ایک ایک تہائی ۔ سو گز فلاں فلاں کپـڑا تو دونوں کے پچاس پچاس گز(ہدایہ ، فتح ، رد المحتار)
مسئلہ۱۲: مکان خریدا بائع سے کہتا ہے دستاویز لکھدو بائع دستاویز لکھنے پر مجبور نہیں ا ور اس پر بھی مجبور نہیں کیا جاسکتا کہ گھر سے جا کر دوسرں کو اس بیع کا گواہ بنائے ہاں اگر دستاویز کا کاغذ اور گواہان عادل اس کے پاس مشتری لایا تو صکاک اور گواہوں کے سامنے انکار نہیں کرسکتا مجبور ہے کہ اقرار کرے ورنہ حاکم کے سامنے معاملہ پیش کیا جائے گااور وہاں اگر اقرار کرے تو گویا بیع کی رجسٹری ہوگئی ۔( درمختار، ردالمحتار) یہ اس زمانہ کے باتیں ہیں جب شریعت پر لوگ عمل کرتے تھے اور کذب وفساد سے گریز کرتے تھے اسلام کے مطابق بیع و شرا کرتے تھے اس زمانۂ فساد میں اگر دستاویز نہ لکھی جائے تو بیع کرکے مکرتے ہوئے کچھ دیر بھی نہ لگے اور بغیر دستاویز بلکہ بلارجسٹری انگریزی کچہریوں میں مشتری کی کوئی بات بھی نہ پوچھے اس زمانہ میں احیاء حق کی یہی صورت ہے کہ دستاویز لکھی جائے اور اس کی رجسٹری ہو لہذا بائع کو اس زمانہ میں اس سے انکار کی کوئی وجہ نہیں ۔
مسئلہ۱۳: پرانی دستاویز جن کے ذریعہ سے یہ شخص مکان کا مالک ہے مشتری طلب کرتاہے بائع کو اس پر مجبور نہیں کیا جاسکتا کہ مشتری کو دیدے ہاں اگر ضرورت پڑے کہ بغیر ان دستاویزوں کے کام نہیں چلتا مثلاًکسی نے یہ مکان غصب کرلیا اور گواہوں سے کہا جاتا ہے شہادت دو کہ یہ مکان فلاں کا تھا وہ کہتے ہیں جب تک ہم دستاویز میں اپنے دستخط نہ دیکھ لیں گواہی نہیں دیں گے ایسی صورت میں دستاویز کا پیش کرنا ضروری ہے کہ بغیر اس کے احیاء حق نہیں ہوتا۔( ردا لمحتا)
مسئلہ۱۴: شوہر نے روئی خریدی عورت نے اس کا سوت کا تاکل سوت شوہر کا ہے عورت کو کاتنے کی اجرت بھی نہیں مل سکتی ۔( درمختار)
مسئلہ ۱۵: عورت نے اپنے مال سے شوہر کو کفن دیایا ورثہ میں سے کسی نے میت کو کفن دیا اگر ویسا ہی کفن ہے جیسا دینا چاہیئے توترکہ میں سے اس کا صرفہ لے سکتا ہے اور اس سے بیش ہے تو جو کچھ زیادتی ہے وہ نہیں ملے گی اور اجنبی نے کفن دیا ہے تو تبرع ہے اسے کچھ نہیں مل سکتا۔( درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ۱۶: حرام طور پر کسب کیا یا پرایا مال غضب کرلیا اور اس سے کوئی چیز خریدی اس کی چند صورتیں ہیں ۔
(۱) بائع کویہ روپیہ دیدیا پھر اس کے عوض میں چیز خریدی ۔(۲)یا اسی حرام روپیہ کو معین کرکے اس سے چیز خریدی اور یہی روپیہ دیا۔(۳) اسی حرام سے خریدی مگر دوسرا روپیہ دیا ۔(۴)خریدنے میں اس کو معین نہیں کیا یعنی مطلقاًکہا ایک روپیہ کی چیز دو اور یہ حرام روپیہ دیا۔(۵) دوسرے روپے سے چیز خریدی اور حرام روپیہ دیا پہلی دو صورتوں میں مشتری کے لئے وہ بیع حلال نہیں اور اس سے جوکچھ نفع حاصل کیا وہ بھی حلال نہیں باقی تین صورتوں میں حلال ۔( ردالمحتار)
مسئلہ۱۶: کسی جاہل شخص کو بطور مضاربت روپے دیئے معلوم نہیں کہ جائز طور پر تجارت کرتا ہے یا ناجائز طور پر تو نفع میں اس کو حصہ لینا جائز ہے جب تک یہ معلوم نہ ہو کہ اس نے حرام طور پر کسب کیا ہے ۔( درمختار)
مسئلہ۱۷: کسی نے اپنا کپڑا پھینک دیا اور پھینکتے وقت یہ کہہ دیا جس کا جی چاہے لے لے تو جس نے سنا ہے لے سکتا ہے اور جو لے گا وہ مالک ہوجائے گا۔( درمختار)
مسئلہ۱۸: باپ نے نا بالغ اولاد کی زمین بیع کرڈالی اگر اس کے چال چلن اچھے ہیں یا مستور الحال ہے تو بیع درست ہے اور اگر بدچلن ہے مال کو ضائع کرنے والا ہے تو بیع ناجائزہے یعنی نا بالغ بالغ ہوکر اس بیع کو توڑسکتا ہے ہاں اگر اچھے داموں بیچی ہے تو بیع صحیح ہے ۔( درمختار ، ردالمحتار)
مسئلہ۱۹: ماں نے بچہ کے لئے کوئی چیز خریدی اس طور پر کہ ثمن اس سے نہیں لے گی تو یہ خریدنا درست ہے اور یہ بچہ کے لئے ہبہ قرار پائے گا اس کو یہ اختیار نہیں ہے کہ بچہ کونہ دے ۔( درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ ۲۰: مکان خریدا اور اس میں چمڑا پکاتا ہے یا اس کو چمڑے کا گودام بنایا ہے جس سے پڑوسیوں کو اذیت ہوتی ہے اگر وقتی طور پر ہے یہ مصیبت برداشت کی جاسکتی ہے اور اس کا سلسلہ برابر جاری ہے تو اس کام سے وہاں روکا جائے گا۔( درمختار)
مسئلہ۲۱: بکری کا گوشت کہہ کر خریدا اور نکلا بھیڑ کایا گائے کا کہہ کر لیا اور نکلا بھینس کا یا خصی کا گوشت لیا اور معلوم ہوا کہ خصی نہیں ان سب صورتوں میں واپس کرسکتا ہے ۔( درمختار)
مسئلہ۲۲: شیشہ کے برتن بیچنے والے سے برتن کا نرخ کررہا تھا اس نے ایک برتن دیکھنے کے لئے اسے دیا دیکھ رہا تھا اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر دوسرے برتنو ں پر گرا اور سب ٹوٹ گئے تو جو اس کے ہاتھ سے گرکر ٹوٹا اس کا تاوان نہیں اور اس کے گرنے سے جو دوسرے ٹوٹے ان کا تاوان دینا پڑے گا۔(درمختار)
مسئلہ۲۳: گیہوں میں جو ملا دیئے ہیں اگر جو اوپر ہیں دکھائی دیتے ہیں تو بیع میں حرج نہیں اور انکا آٹا پسوالیا ہے تو اس کا بیچنا جائز نہیں جب تک یہ ظاہر نہ کردے کہ اس میں اتنے گیہوں ہیں اور اتنے جو۔(درمختار)
تنبیہ : کیا چیز شرط سے فاسد ہوتی ہے اور کیا نہیں ہوتی اور کس کو شرط پر معلق کرسکتے ہیں اور کس کو نہیں کرسکتے اس کا قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ جب مال کو مال سے تبادلہ کیا جائے وہ شرط فاسد سے فاسد ہوگا جیسا بیع کہ شروط فاسدسے بیع ناجائز ہوجاتی ہے جس کے متعلق مسائل پہلے مذکور ہوا۔اور جہاں مال کو مال سے بدلنا نہ ہو وہ شرط فاسد سے فاسد نہیں خواہ مال کو غیر مال سے بدلنا ہو جیسے نکاح ۔ طلاق۔ خلع علی المال یا از قبیل تبر عات ہوجیسے ہبہ۔ وصیت ان میں خود وہ شروط فاسدہ ہی باطل ہوجاتی ہیں اور قرض اگرچہ انتہائً مبادلہ ہے مگر ابتدائً چونکہ تبرع ہے شرط فاسد سے فاسد نہیں ۔
دوسراقاعدہ یہ ہے کہ جو چیز از قبیل تملیک یا تقییدہو اس کو شرط پر معلق نہیں کرسکتے تملیک کی مثال بیع ۔ اجارہ ۔ ہبہ ۔ صدقہ ۔ نکاح۔ اقرار وغیرہ ۔تقیید کی مثال رجعت‘ وکیل کو معزول کرنا ‘غلام کے تصرفات روک دینا ۔اور اگر تملیک وتقییدنہ ہو بلکہ ازقبیل اسقاط ہو جیسے طلاق یا از قبیل التزامات یا اطلاقات یا ولایات یا تحریضات ہو تو شرط پر معلق کرسکتے ہیں ۔ وہ چیزیں جو شرط فاسد سے فاسد ہوتی ہیں اور ان کو شرط پر معلق نہیں کرسکتے حسب ذیل ہیں ان میں بعض وہ ہیں کہ ان کی تعلیق درست نہیں ہے مگر ان میں شرط لگاسکتے ہیں ۔(۱)بیع ۔(۲)تقسیم ۔(۳)اجارہ ۔(۴)اجازہ ۔(۵)رجعت(۶)مال سے صلح۔(۷)دین سے ابرایعنی دین کی معافی۔(۸)مزارعہ ۔(۹)معاملہ۔(۱۰)اقرار۔(۱۱) وقف۔(۱۲) تحکیم۔(۱۳)عزل وکیل۔(۱۴) اعتکاف۔(درمختار،ردالمحتار، بحر)
مسئلہ ۱: یہ ہم پہلے بیان کرا ٓئے ہیں کہ شرط فاسد سے بیع فاسد ہوجاتی ہے ۔ اگر عقد میں شرط داخل نہیں ہے مگر بعد عقد متصلاً شرط ذکر کردی تو عقد صحیح ہے مثلاًلکڑیوں کا گٹھا خریدااور خریدنے میں کوئی شرط نہ تھی فوراًہی یہ کہا تمھیں میرے مکان پر پہنچاناہو گا۔(ردالمحتار)
مسئلہ۲: بیع کوکسی شرط پر معلق کیا مثلاًفلاں کام ہوگا یا فلاں شخص آئے گا تو میرے تمھارے درمیان بیع ہے یہ بیع صحیح نہیں صرف ایک صورت اس کے جواز کی ہے وہ یہ کہ یوں کہا اگر فلاں شخص راضی ہوا تو بیع ہے اوراس میں تین دن تک کی مدت مذکور ہو کہ یہ شرط خیار ہے اور اجنبی کو بھی خیار دیا جاسکتا ہے جس کے متعلق مسائل گزر چکا ہے ۔(بحر)
مسئلہ۳: تقسیم کی صورت یہ ہے کہ لوگوں کے ذمہ میت کے دین ہیں ورثہ نے ترکہ کو اس طرح تقسیم کیا کہ فلاں شخص دین لے اور باقی ورثہ عین (جو چیزیں موجود ہیں )لیں گے یہ تقسیم فاسد ہے یا یوں کہ فلاں شخص نقد (روپیہ اشرفی) لے اور فلاں شخص سامان یا اس شرط سے تقسیم کی کہ فلاں اس کا مکان ہزار روپے میں خریدلے یا فلاں چیز ہبہ کردے یا صدقہ کردے یہ سب صورتیں فاسد ہیں اور اگر یوں تقسیم ہوئی کہ فلاں شخص کو حصہ سے فلاں چیز زائد دی جائے یا مکان تقسیم ہوااور ایک کے ذمہ کچھ روپے کردیئے گئے کہ اتنے روپے شریک کو دے یہ تقسیم جائز ہے ۔(بحر)
مسئلہ۴: اجارہ کی صورت یہ ہے کہ یہ مکان تم کو کرایہ پر دیا اگر فلاں شخص کل آجائے یا اس شرط سے کہ کرایہ دار اتنا روپیہ قرض دے یا یہ چیز ہدیہ کرے یہ اجارہ فاسد ہے ۔ دوکان کرایہ پر دی اور شرط یہ کی کہ کرایہ دار اس کی تعمیریا مرمت کرائے یا دروازہ لگوائے یا کہگل کرائے اور جو کچھ خرچ ہوکرایہ میں مجرا کرے اس طرح اجارہ فاسد ہے کہ کرایہ دار پر دوکان کا واجبی کرایہ جو ہونا چاہیئے وہ واجب ہے وہ نہیں جو باہم طے ہوااور جو کچھ مرمت کرانے میں خرچ ہوا وہ لے گا بلکہ بلکہ نگرانی اور بنوانے کی اجرت مثل بھی پائے گا۔( بحر)
مسئلہ ۵: ایک شخص نے دوسرے کا مکان غصب کرلیا مالک نے غاصب سے کہا میرامکان خالی کردے ورنہ اتنے روپے ماہوار کرایہ لوں گا یہ اجارہ صحیح ہے اور یہ صورت اس قاعدہ سے مستثنے ہے ۔( درمختار)
مسئلہ۶: اجازت کی مثال یہ ہے کہ بالغہ عورت کا اس کے ولی یا فضولی نے نکاح کردیا جو اس کی اجازت پر موقوف ہے اس کو نکاح کی خبر دی گئی تو یہ کہا میں نے اس نکاح کو جائز کیا اگر میری ماں بھی اس کو پسند کرے یہ اجازت نہیں ہوئی یوں ہی فضولی نے کسی کی چیز بیچ ڈالی مالک کو خبر ہوئی تو اس نے اجازت مشروط دی یا اجازت کو کسی شرط پر معلق کی تو اجازت نہ ہو ئی یوں ہی جو چیز ایسی ہو کہ اس کی تعلیق شرط پر نہ ہو سکتی ہو اگر اس کو اس طرح پر منعقد کیا کہ کسی کی اجازت پر موقوف ہو اور اجازت دینے والے نے اجازت کو شرط پر معلق کردیا تو اجازت نہیں ہوئی۔ (درالمختار)
مسئلہ ۷: صلح کی مثال یہ ہے کہ ایک شخص کا دوسرے پر کچھ مال آ تا ہے کچھ دے کر دونوں میں مصالحت ہوگئی ظاہر میں یہ صلح ہے مگر معنی کے لحاظ سے بیع ہے لہذاشرط کے ساتھ اس قسم کی صلح صحیح نہیں مثلایہ کہا کہ میں نے صلح کی اس شرط سے کہ تو اپنے مکان میں مجھے ایک سال تک رہنے دے یا صلح کی کہ فلاں شحص آجائے یہ صلح فاسد ہے۔ یہ بیع اس وقت ہے جب غیر جنس پر صلحـ ہو اگر اسی جنس پر صلح ہوئی تو تین صورتیں ہیں اگر کم پر ہوئی مثلاً سو۱۰۰ آتے تھے پچاس۵۰ پر ہوئی تو ابرا ہے یعنی پچاس معاف کردیئے اور اتنے ہی پر ہوئی تو آتا ہواپالیا اور زائد پر ہوئی سود و حرام ہے۔ (در مختار ۔ درالمختار)
مسئلہ ۸: ابرا اگر شرط متعارف سے مشروط ہو یا ایسے امر پر معلق کیا جو فی الحال موجود ہے تو ابرا صحیح ہے مثلاً یہ کہا کہ اگر میرے شریک کو اس کا حصہ تونے دے دیا تو باقی دین معاف ہو گیا یا یہ کہا اگر تجھ پر میرا دین ہے تو معاف ہے اور واقع میں دین ہے تو معاف ہوگیا اور اگر شرط متعارف نہ ہو تو معاف نہیں مثلاً میں نے دین معاف کردیا اگر فلاں شخص آجائے یا میں نے معاف کیا اس شرط پر کہ ایک ماہ تو میری خدمت کرے یا اگر تو گھر میں گیا تو دین معاف ہے اگر تو نے پانچ سو(۵۰۰) دے دیئے تو باقی معاف ہیں اگر تو قسم کھا جائے تو دین معاف ہے ان سب صورتوں میں معاف نہ ہوگا۔ (در مختار ۔ رد المختار)ــ
مسئلہ ۹: ابرا کی تعلیق اپنی موت پر صحیح ہے اور یہ وصیت کے معنی میں ہے مثلاً مدیون سے کہا اگر میں مر جائوں تو تجھ پر جو دین ہے وہ معاف ہے یا معاف ہو جائے گااور اگر یہ کہا کہ تو مر جائے تو دین معاف ہے یہ ابرا صحیح نہیں ۔ (در مختار ۔ ردالمختار)
مسئلہ ۱۰: ــجس کو اعتکاف میں بیٹھنا ہے وہ یوں نیت کرتا ہے کہ اعتکاف کی نیت کرتا ہوں اس شرط کے ساتھ کہ روزہ نہیں رکھوں گا یا جب چاہوں گا حاجت و بے حاجت مسجد سے نکل جائوں گا یہ اعتکاف صحیح نہیں ۔ (رد المختار)
مسئلہ ۱۱: کھیت یا باغ اجارہ پر دیا اور نا مناسب شرطیں لگائیں تو یہ اجارہ فاسد ہے مثلاً یہ شرط کہ کام کرنے والوں کے مصارف زمین کا مالک دے گا مزارعت کو فاسد کر دیتا ہے۔ (ردالمختار)
مسئلہ ۱۲: اقرا ر کی صورت یہ ہے کہ اس نے کہا فلاں کا مجھ پر اتنا روپیہ ہے اگر وہ مجھے اتنا روپیہ قرض دے یا فلاں شخص آجائے یہ اقرار صحیح نہیں ۔ایک شخص نے دوسرے پر مال کا دعوی کیا اس نے کہا اگر میں کل نہ آیا تو وہ مال میرے ذمہ ہے اورنہیں آیا یہ اقرار صحیح نہیں ۔ یا ایک نے دعوی کیا دوسرے نے کہا اگر قسم کھا جائے تو میں دین دار ہوں اس نے قسم کھالی مگر یہ اب بھی انکار کرتا ہے تو اس اقرارمشروط کی وجہ سے اس سے مطالبہ نہیں ہوسکتا ۔ ( ردا لمحتار)
مسئلہ۱۳: اقرار کو کل آنے پر معلق کیا یا اپنے مرنے پر معلق کیا یہ تعلیق درست ہے مثلاً اس کے مجھ پر ہزار روپے ہیں جب کل آجائے یا مہینہ ختم ہوجائے یا عید الفطر آجائے کہ یہ حقیقۃً تعلیق نہیں بلکہ ادائے دین کا وقت ہے یا کہا فلاں کے مجھ پر ہزار روپے ہیں اگر میں مرجاؤں یہ بھی حقیقۃً تعلیق نہیں بلکہ لوگوں کے سامنے یہ ظاہر کرنا ہے کہ میرے مرنے کے بعد ورثہ دینے سے انکار کریں تو لوگ گواہ رہیں کہ یہ دین میرے ذمہ ہے یہ اقرار صحیح ہے اور روپے فی الحال واجب الادا ہیں مرے یا زندہ رہے روپے بہر حال اس کے ذمہ ہیں ۔( درمختار، ردالمحتار )
مسئلہ۱۴: تحکیم یعنی کسی کو پنچ بنانا اس کوشرط پر معلق کیا مثلاً یہ کہا جب چاند ہوجائے تو تم ہمارے درمیان میں پنچ ہو یہ تحکیم صحیح نہیں ۔(درمختار) بعض وہ چیزیں ہیں کہ شرط فاسد سے فاسد نہیں ہوتیں بلکہ باوجود ایسی شرط کے وہ چیزصحیح ہوتی ہے وہ یہ ہیں ۔
(۱)قرض (۲) ہبہ (۳) نکاح (۴) طلاق (۵) خلع (۶) صدقہ (۷) عتق (۸) رہن (۹) ایصا (۱۰) وصیت (۱۱ )شرکت (۱۲) مضاربت (۱۳) قضا (۱۴) امارات (۱۵) کفالہ (۱۶) حوالہ (۱۷) وکالت (۱۸) اقالہ (۱۹) کتابت (۲۰) غلام کو تجارت کی اجازت (۲۱) لونڈی سے جو بچہ ہوا اس کی نسبت یہ دعوی کہ میرا ہے (۲۲) قصداًقتل کیا ہے اس سے مصالحت (۲۳) کسی کو مجروح کیا ہے اس سے صل ح (۲۴) بادشاہ کا کفارکو ذمہ دینا (۲۵) بیع میں عیب پانے کی صورت میں اس کے واپس کرنے کو شرط پر معلق کرنا (۲۶) خیار شرط میں واپسی کو معلق بر شرط کرنا (۲۷) قاضی کی معزولی ۔
جن چیزوں کو شرط پر معلق کرناجائز ہے وہ اسقاط محض ہیں جن کے ساتھ حلف کرسکتے ہیں جیسے طلاق۔ عتاق اور وہ التزامات ہیں جن کے ساتھ حلف کرسکتے ہیں جیسے نماز۔ روزہ ۔حج ۔ اور تولیات یعنی دوسرے کو ولی بنانا مثلاًقاضی یا بادشاہ وخلیفہ مقرر کرنا۔
وہ چیزیں جن کی اضافت زمانۂ مستقبل کی طرف ہوسکتی ہے۔ (۱) اجارہ (۲) فسخ اجارہ (۳) مضاربت (۴) معاملہ (۵) مزارعہ (۶) وکالت (۷) کفالہ (۸) ایصا (۹) وصیت (۱۰) قضا (۱۱) امارت (۱۲) طلاق(۱۳) عتاق (۱۴) وقف (۱۵) عاریت (۱۶) اذن تجارت۔
وہ چیزیں جن اضافت مستقبل کی طرف صحیح نہیں ۔ (۱) بیع(۲) بیع کی اجازت (۳) اس کافسخ (۴) قسمت (۵) شرکت (۶) ہبہ (۷) نکاح (۸) رجعت (۹) مال سے صل ح(۰ا) دین سے ابرا۔
یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔