شرعی سوالات

بیع کرنے کے بعد مبیع بیچ ڈالی تو بائع کو نقصان کا ضمان دینا ہو گا

سوال:

ہم نے رمضان سے دس عدد بنارسی ساڑی لیا ۔ اور دو عدد  ساڑی دوسرے سے لیا رمضان نے کہا ہم ماڑی لگوا کر بھیج دیں گے ، ساڑی کا روپیہ ہم نے نہیں دیا تھا جب ہم سات آٹھ مہینہ پر آئے اور مال مانگا تو نہیں دیا۔ اس پر ہم نے کہا کہ ہماری دو ساڑیاں دیدو تو انہوں نے کہا کہ ہم جاتے ہیں بیچنے آنے پر کچھ کہیں گے ۔

بیان محمد رمضان پورانی بستی : ہم نے دس ساڑیاں بنارسی بیچا تو عبدالمجید نے کہا کہ ہم بمبئی جار ہے ہیں جانے کے بعد وہاں سے ہم اپنا پتہ بھجیں گے ۔تو اسی پتے پر مال کو بھیجنا۔ مگر پتہ نہیں بھیجا ہم نے مال نہیں بھیجا۔ اس کے شاہد محمد امین ہیں ان کے سامنے اجنئی پر بات ہوئی تھی۔ عبد المجید کے آنے کے بعد تک مال کو ہم نے اسی طرح رکھا تھا۔ ہم نے ان سے کہا کہ اب مکمل روپیہ لینے پر دیں گے ۔ اس لیے کہ ہم کو خطرہ ہے ۔ تو انہوں نے کہا کہ ہم رو پیہ نقد نہیں دیں گے تو ہم نے مال فروخت کر ڈالا۔ ساڑی ماڑی لگ جانے پر ہم نے فی ساڑی دس پندرہ روپے کم میں بیچ ڈالا کم بیچنے کے شاہد جمن دلال ہیں ۔ محمد رمضان دو ساڑی جو عبد المجید کی ہیں دے سکتے ہیں یا نہیں؟ اور عبدالمجید کی ساڑی اپنے نقصان میں رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟ رمضان کا مال جو گھاٹا ہوا۔ عبدالمجید سے لے سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب:

صورت مسئولہ میں رمضان پران دو ساڑیوں کا واپس کرنا اگر وہ موجود ہوں اور بیچ ڈالی ہوں تو اس کا تاوان واجب ہے جب کہ عبدالمجید نے اس لیے دیا تھا کہ اپنے مال کے ساتھ ان کو بھی ان کے پاس بھیج دیں ۔  بقیہ دس ساڑیاں جس کی بیع عبدالمجید سے ہو چکی ہے ۔ان کو اگر محمد رمضان نے روک لیا تھا تو ان کو اس کا حق  پہونچتا ہے لیکن اس دوران میں محمد رمضان نے انہیں فروخت کر دیا۔ تو اس میں جو کچھ نقصان ہوا۔ وہ محمد رمضان کا ہوا۔ عبدالمجید پران کا کوئی تاوان نہیں اگر تمام ساڑیاں ہلاک ہو جاتیں تو محمد رمضان کا ہی ما ل جا تا ۔ بہرحال عبدالمجید کو ان ساڑیوں کا دام ادا کرنے پر تبھی مجبور کیا جا سکتا ہے جب کہ رمضان وہ دسوں ساڑیاں انہیں دیں ۔ ورنہ عبد المجید کو شرعاً بیع توڑنے کا حق ہو گا اور ان پر کوئی تاوان نہیں ہو گا۔

(فتاوی بحر العلوم، جلد4، صفحہ12، شبیر برادرز، لاہور)

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button