الاستفتاء : کیافرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ کیا بچے کی طرف سے عمرہ کرتے وقت بچے کو ساتھ رکھنا ضروری ہے ؟یابچہ روم میں ہو تب بھی اس کی طرف سے عمرہ کرسکتے ہیں ؟
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : ۔صورت مسؤلہ میں بچہ خواہ سمجھدار ہو یا ناسمجھ دونوں صورتوں میں حکم شرع یہی ہے کہ اس کا ساتھ ہونا ضروری ہے ۔ چنانچہ ملا علی بن سلطان قاری حنفی متوفی1014ھ لکھتے ہیں :
واما الطواف فلابد ان یطوف بنفسہ ان کان ممیزا،والا فیحملہ ولیہ ویطوف بہ،وکذا حکم الوقوف وسائر المامورات کالسعی ورمی الجمرات۔(83)
یعنی،بہرحال طواف کے لئے ضروری ہے کہ وہ خود طواف کرے بشرطیکہ وہ سمجھدار ہواور اگر ایسا نہ ہوتو اس کا سرپرست اسے اٹھاکر اس کے ساتھ طواف کرے اور اسی طرح وقوف اور تمام مامورات(جن کا حکم دیا گیا ہے )کا حکم ہے جیسے سعی اور رمی جمرات۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
یوم الاحد،8ربیع الاخر1440ھ۔15دسمبر2018م FU-66
حوالہ جات
(83)المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط،باب الاحرام،فصل : فی
احرام،الصبی،تحت قولہ : الا رکعتی الطواف،ص159