بعض مسلمانوں اور منافقوں کے شبہات اور ان کے جوابات :۔
جنگ بدر میں مسلمانوں نے ستر مشرکوں کو قتل کردیا تھا اور ستر مشرک گرفتار کرلیے گئے تھے ‘ اس کے بعد جنگ احد میں ستر مسلمان شہید کردیئے گئے تو بعض مسلمان کہنے لگے ‘ ہم پر یہ مصیبت کیسے ٹوٹ پڑی ‘ حالانکہ ہم مسلمان ہیں اور ہمارے مقابلہ پر مشرک ہیں اور ہم میں اللہ کا نبی بھی موجود ہے جن پر آسمان سے وحی آتی ہے ۔بعض مسلمانوں اور منافقوں کے شبہات اور ان کے جوابات
اللہ تعالیٰ نے اس کے جواب میں فرمایا :۔
اے نبی ! آپ کہئے کہ یہ مصیبت تمہاری خود لائی ہوئی ہے ‘ تم میری حکم عدولی کر کے احد پہاڑ سے ہٹے اور مال غنیمت لینے کے لیے ٹوٹ پڑے ‘ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے ‘ وہ چاہے تو تمہاری اس تقصیر پر در گذر کرے اور چاہے تو سزا دے ‘ وہ چاہے تو فضل اور احسان کرے اور چاہے تو انتقام لے۔ جس دن کفر اور اسلام کے دو لشکر معرکہ آراء ہوئے اس دن جو مسلمان شہید ہوئے اور جو مسلمان زخمی ہوئے وہ سب اللہ کی قضاء وقدر کے مطابق ہوا اور اس کی حکمت یہ تھی کہ اللہ تعالیٰ نے مخلص مسلمانوں کو منافقوں سے متمیز کردیا ‘ اور جن منافقوں نے اپنے نفاق پر ظاہری اسلام کا پردہ ڈالا ہوا تھا وہ پردہ اٹھا دیا اور ان کے نفاق کو ظاہر کردیا۔بعض مسلمانوں اور منافقوں کے شبہات اور ان کے جوابات
عبداللہ بن ابی اور اس کے تین سو ساتھی
عبداللہ بن ابی اور اس کے تین سو ساتھی جو جنگ احد کے دن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نصرت سے انحراف کرکے لشکر اسلام سے نکل گئے تھے ‘ ان کے پیچھے حضرت جابر کے والد عبداللہ بن عمرو بن حرام گئے اور ان سے کہا اللہ سے ڈرو اور اپنے نبی کا ساتھ نہ چھوڑو اللہ کی راہ میں قتال کرو یا کم از کم اپنے شہر کا دفاع کرو تو عبداللہ بن ابی نے کہا میرے خیال میں جنگ نہیں ہوگی ‘ اور اگر ہمیں جنگ کا یقین ہوتا تو ہم تمہارے ساتھ رہتے ‘ جب حضرت عبداللہ ان سے مایوس ہوگئے تو انہوں نے کہا اے اللہ کے دشمنو ! جاؤ عنقریب اپنے نبی کو تم سے مستغنی کر دے گا وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ گئے اور شہید ہوگئے۔بعض مسلمانوں اور منافقوں کے شبہات اور ان کے جوابات (جامع البیان ج ٤ ص ١١١‘ مطبوعہ دارالمعرفہ بیروت ‘ ١٤٠٩ ھ)۔
منافقوں کا پردہ چاک کردیا
اللہ تعالیٰ نے ان منافقوں کا پردہ چاک کردیا اور جو لوگ انکو مسلمان سمجھتے تھے ان پر ان کا نفاق ظاہر کردیا اور جس دن ان کا حال ظاہر ہوگیا اس دن وہ ایمان کی بہ نسبت کفر کے زیادہ قریب تھے ‘ یہ منافق اپنی زبانوں سے ایمان کو ظاہر کرتے تھے اور اپنے کفر کو چھپاتے تھے۔
یہ منافق یعنی عبداللہ بن ابی کے اصحاب جو جہاد میں شامل نہیں ہوئے تھے اور شہر میں بیٹھے رہے تھے۔ ان کے نسبی بھائی جن کا تعلق خزرج سے تھا جو جنگ احد میں شہید ہوگئے تھے ‘ ان کے متعلق ان منافقوں کو کہا کہ اگر ہمارے یہ (نسبی یا پڑوسی) بھائی مدینہ میں رہتے تو قتل نہ کیے جاتے ‘ اور ایک قول یہ ہے کہ عبداللہ بن ابی اور اس کے اصحاب نے قبیلہ خزرج کے لوگوں سے کہا یہ لوگ جو قتل کردیئے گئے اگر یہ ہماری پیروی کرلیتے تو جنگ میں نہ مارے جاتے ‘ اللہ تعالیٰ نے ان کے جواب میں یہ آیت نازل فرمائی : اے نبی ! آپ ان سے کہئے اگر تم اپنے دعوی میں سچے ہو تو جب تمہارے اوپر موت آئے تو تم اس کو خود سے ٹال کردکھانا۔
علامہ ابو اللیث نصر بن محمد سمرقندی متوفی ٣٧٥ ھ لکھتے ہیں :۔بعض مسلمانوں اور منافقوں کے شبہات اور ان کے جوابات
میں نے بعض مفسرین سے سمرقند میں سنا کہ جس دن یہ آیت نازل ہوئی تھی ‘ اسی دن ستر منافقین مرگئے تھے۔بعض مسلمانوں اور منافقوں کے شبہات اور ان کے جوابات
(تفسیر سمرقندی مطبوعہ دارالباز مکہ مکرمہ ‘ ١٤١٣ ھ)
ماخوذ از کتاب: ۔
ایک تبصرہ