سوال:
ناشپاتی، آم اور دیگر پھلوں کے درختوں کو اجرت معدوم پر نگرانی کے لئے کسی کے حوالے کر دینا کہ تم اس باغ کی حفاظت و نگرانی کرو پھلوں کے پختہ ہو جانے اور ٹوٹنے کے بعد تمہیں تمام پھلوں کا مثلاً سولہواں حصہ ملے گا اور نگران اس کے لیے تیار ہو جائے تو نگران کے لیے اس سے حاصل شدہ اجرت جائز ہے یا نہیں؟
جواب:
اجرت معدوم کو اگر مقدار، قسم اور حصہ وغیرہ سے مختص کر دیا جائے تو اسے اجرت مجہول نہیں کہا جا سکتا اور نہ اس کے عدم جواز کا فتوی دیا جائے گا اور نہ ہی اس سلسلہ میں قفیز طحان والی روایت پیش کی جا سکتی ہے کیونکہ قفیز طحان میں اس اجرت کی ممانعت ہے جو غیر موجود، غیر متعین اور غیر متمیز ہے۔ صورت مذکورہ فی السوال میں اگرچہ پھل غیر موجود ہے لیکن اس کی مقدار اور نوعیت وغیرہ تو معلوم ہیں۔ اور عام طور سے یہی طریقہ معروف و مروج ہے ۔ لہذا حاصل شدہ اجرت نگراں کے لئے جائز مباح ہے۔ اور باغات کو اس طرح کسی کی نگران میں دینا بھی مباح ہے۔
(فتاوی یورپ، صفحۃ460،شبیر برادرز، لاہور)