استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ مکہ مکرمہ میں طویٰ نام کا ایک کنواں ہے سُنا ہے کہ اس سے نبی ا نے غسل فرمایا کیا یہ بات حدیث شریف سے ثابت ہے ؟۔
(السائل : غلام علی جت، مکہ مکرمہ)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : امام محمد بن اسماعیل بخاری متوفی 256ھ روایت کرتے ہیں کہ
عن نافع قال : کان ابن عمر رضی اللہ عنہما إِذَا دَخَلَ أَدْنَی الْحَرَمِ أَمْسَکَ عَنِ التَّلْبِیَۃِ، ثُمَّ یَبِیْتُ بِذِیْ طُویً، ثُمَّ یُصَلِّی بِہِ الصُّبْحَ، وَ یَغْتَسِلُ، وَ یُحدِّثُ أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ کَانَ یَفْعَلُ ذٰلِکَ (276)
یعنی، حضرت نافع روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما جب نصف حرم تک آ جاتے تو تلبیہ کو روک دیتے پھر ذی طُویٰ میں رات گزارتے پھر صبح کی نماز ادا کرتے اور غسل فرماتے اور بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ اایسا ہی کیا کرتے تھے ۔ اس حدیث کو امام مسلم نے اپنی ’’صحیح ‘‘ کے کتاب الحج، باب استحباب المبیت بذی طویٰ (رقم الحدیث : 226، 1259)میں روایت کیا ہے ۔ اور علامہ ابو منصور محمد بن مکرم بن شعبان کرمانی حنفی متوفی 597ھ لکھتے ہیں :
فإن النبی ﷺ اغتسل بہ و دخل مکۃ (277)
یعنی، نبی ا نے اس (کنوئیں ) سے غسل فرمایا اور مکہ تشریف لائے ۔ اسی طرح ڈاکٹر الیاس عبدالغنی نے تاریخ مکہ (ص157) میں لکھا ہے کہ نبی ا نے اس کنوئیں کے پانی سے غسل فرمایا اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے ، اور یہ کنواں محلہ جرول مکہ مکرمہ سے جاتے وقت شارع جبل الکعبہ کے دائیں طرف مستشفیٰ ولادہ کے سامنے نو تعمیر جفری بلڈنگ کے پیچھے واقع ہے اس کے آگے درخت ہیں اور اس پر ایک کمرہ بنا دیا گیا ہے ، اب بھی موجود ہے ۔
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم الثلاثاء، 6ذوالحجۃ 1427ھ، 26دیسمبر 2006 م (332-F)
حوالہ جات
276۔ صحیح البخاری، کتاب الحج، (38) باب الإغتسال عند دخول مکۃ، برقم : 1573، 1/389
277۔ المسالک فی المناسک، القسم الثانی : تحقیق الکتاب، فصل منہ، 1/374