استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اِس مسئلہ میں کہ ایک شخص پاکستان سے آیا اس نے عمرہ ادا کیا اور حلق نہ کروایا پھر دوسرے عمرہ کا احرام باندھ لیا اور عمرہ ادا کیا تو کسی نے بتایا کہ حلق کرانا، احرام سے نکلنے کے لئے ضروری ہے تو اُس نے حلق کروا لیا، اب وہ عمرہ جو پہلے کیا جس میں حلق نہ کرایا تھا اس کا کیا ہو گا؟
(السائل : ایک حاجی، مکہ مکرمہ)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : عمرہ کے دو واجبات ہیں ایک سعی اور دوسرا حلق یا تقصیر، چنانچہ علامہ رحمت اللہ بن قاضی عبداللہ سندھی حنفی متوفی 993ھ لکھتے ہیں :
و واجباتُہ السَّعیُ و الحلقُ أو التّقصیر (162)
یعنی، اور عمرہ کے واجبات سعی اور حلق یا تقصیر ہیں ۔ جب اُس نے حلق نہ کروایا تو واجب ترک کر دیا اور جب دوسرے عمرہ کا احرام باندھ لیا تو عمرہ کے دو احراموں کے مابین جمع لازم آ گیا اب چونکہ وہ پہلے عمرہ کا طواف اور سعی کر چکا ہے تو دوسرے عمرہ کا احرام باقی رکھے گا اور اس پر دَم لازم آئے گا، چنانچہ علامہ رحمت اللہ بن قاضی عبد اللہ سندھی حنفی لکھتے ہیں :
و لو طافَ و سعیَ لِلأُولی و لم یَبق علیہ إلاَّ الحلق، فأہلَّ بأُخرَی لزِمتْہ و لا یرفُضہا و علیہ دمُ الجمع (163)
یعنی، اگر پہلے عمرہ کا طواف اور سعی کر لی اور اُس پر سوائے حلق کے کچھ باقی نہ رہا، پس اُس نے دوسرے عمرہ کا احرام باندھ لیا تو دوسرا عمرہ اُسے لازم ہو گیا اور وہ اُسے نہ چھوڑے گا اور اُس پر دو احراموں کو جمع کرنے کا دَم لازم ہو گا۔ اور علامہ محمد بن عبد اللہ بن احمد غزّی تمرتاشی حنفی متوفی 1004ھ لکھتے ہیں :
مَن أتی بعُمرۃ إلاَّ الحلقَ فأحرَمَ بأُخریٰ ذَبَحَ، (164)
یعنی، جس نے عمرہ ادا کیا سوائے حلق کے پس دوسرے عمرہ کا احرام باندھ لیا تو جانور ذبح کرے گا۔ اور عمرہ کے دو احراموں کو جمع کرنے پر دَم لازم آنے میں کسی کا اختلاف نہیں ، چنانچہ ملا علی قاری حنفی متوفی 1014ھ لکھتے ہیں :
اعلَم أَنّہم اتَّفقُوْا فی وُجوبِ الدَّمِ بسببِ الجمع بین إحرامَی العُمرۃِ (165)
یعنی، فقہاء کرام کا عمرہ کے دو احراموں کے مابین جمع کے سبب وُجوبِ دم میں اتفاق ہے ۔ اور دو احراموں کو جمع کرنا مکروہ تحریمی ہے چنانچہ علامہ علاؤ الدین محمد بن علی حصکفی حنفی متوفی 1088ھ لکھتے ہیں :
الأصل : أن الجمعَ بین إحرامَین لعمرتَین مکروہٌ تحریماً، فیلزَمُ الدَّم (166)
قاعدہ یہ ہے کہ عمرہ کے دو احراموں کو جمع کرنا مکروہ تحریمی ہے ، پس دَم لازم آئے گا۔ اور کراہت تحریمی کا ارتکاب گُناہ ہے اس لئے اُسے اس گُناہ سے توبہ بھی لازم ہو گی۔
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم الإثنین، 26 ذوالقعدۃ 1429ھ، 24 نوفمبر 2008 م 669-F
حوالہ جات
162۔ لُباب المناسک ، باب العمرۃ، ص278
163۔ لُباب المناسک ، باب الجمع بیان النسکَین المتّحدین، فصل فی الجمع بین العمرتین، ص187
164۔ تنویر الأبصار مع شرحہ للحصکفی، کتاب الحجّ، باب الجنایات، ص171
165۔ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، باب الجمع بین النسکین المتّحدَین، فصل فی الجمع بین العمرتین، ص414
166۔ الدُّرُّ المختار، کتاب الحجّ، باب الجنایات، تحت قولہ : مَن أتی بعمرۃٍ، ص171