استفتاء : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ہم کچھ لوگ جوجدہ رہتے ہیں حج کے ارادے سے مکہ مکرمہ ائے ہیں اور ہم نے مکہ سے احرام بھی باندھا لیا ہے کیونکہ اگر ہم جدہ سے احرام باندھ لیتے تو شاید ہمارا مکہ مکرمہ انا ممکن نہیں ہوتا اب اس صورت میں ہم پر کیا لازم ہے اگردم لازم ایا تو اس کے ساقط ہونے کی کوئی صورت ہے ؟ برائے مہربانی جواب دے کر ہمیں مشکل سے نکالیں ؟
(السائل : ایک حاجی، از جدہ)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں حج کے ارادے سے مکہ مکرمہ انے کی وجہ سے ان پر دم لازم اچکا تھا ۔ جب یہ لوگ مکہ مکرمہ اگئے ہیں تو یہ حل والوں کی میقات کو جائیں یعنی حدود حرم سے باہر جا کر تلبیہ کہیں تو دم ساقط ہوجائے گا۔ چنانچہ : قاضی حسین مکی حنفی متوفیٰ 1366ھ میں ہے : لانہ عود منھم الی المیقات مع الاحرام و التلبیہ وذلک مسقط الدم المجاوزۃ۔‘‘ (35) یعنی : کیونکہ تلبیہ کے ساتھ میقات کو لوٹنا بغیر احرام کے میقات سے گزرنے کے دم کو ساقط کرنے والا ہے ۔ اور وہاں جاکر صرف تلبیہ کہنا کافی ہو گا نیا احرام نہیں باندھیں گے علامہ نظام حنفی متوفیٰ 1161ھ اور علماء ہند کی ایک جماعت نے لکھا کہ :
’’وان عاد الی الوقت محرما،قال ابو حنیفۃ رحمۃ اللہ علیہ : ان لبی سقط عنہ الدم ان لم یلب لا یسقط و عندھما یسقط فی الوجہین۔ (36)
چنانچہ : علامہ ابراھیم حلبی حنفی متوفی 956ھ لکھتے ہیں :
من جاوز ا لمیقات غیر محرم ثم احرم لزمہ دم۔ (37 )
یعنی : جو شخص میقات سے بلااحرام گزرگیا پھر احرام باندھا تو اسے دم لازم ہوگیا۔ اور جان بوجھ کر بغیراحرام کے میقات سے گزرنے کا گناہ باقی رہا، اس کی سبیل سچی توبہ ہے ۔ چنانچہ شیخ الاسلام مخدوم ہاشم ٹھٹوی حنفی متوفیٰ 1174ھ لکھتے ہیں :
لیکن چوں ترک کرد بطریق تعمد اثم باشد، اگرچہ دم دہد و مرتفع نگردد اں اثم بغیر توبہ (38 )
یعنی : لیکن جب جان بوجھ کرواجب ترک کیا گناہ گار ہوگا اگرچہ دم دے دے ، وہ گناہ توبہ کے بغیر نہ اٹھے گا۔
واللٰہ تعالی اعلم بالصواب
ذو الحجۃ 1436ھـ، ستمبر 2015 م 970-F
حوالہ جات
35۔ ارشاد الساری الی مناسک الملا علی القاری، باب المواقیت، فصل فی الصنف الثانی، ص : 117
36۔ الفتاوی الھندیۃ، کتاب المناسک، الباب العاشر فی مجاوزۃ المیقات بغیر احرام، 1/253
37۔ ملتقی الابحر مع شرحہ، کتاب الحج، باب مجاوزۃ المیقات بلا احرام، 1/447
38۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب مقدمۃ الرسالۃ، فصل سیوم : دربیان فرائض و واجبات، وسنن، الخ 45
الف-39۔ البحرالعمیق، الباب الثالث : فی مناسک الحج، واجباتہ، 1/353
ب-39۔ جمع المناسک و نفع الناسک، باب الاحرام، فصل فی واجباتہ، ص98