اگر کسی نے راہن کی اجازت کے بغیر شے مرہونہ کو  چھڑایا تو وہ اس کا عوض وصول نہیں کر سکتا

اگر کسی نے راہن کی اجازت کے بغیر شے مرہونہ کو چھڑایا تو وہ اس کا عوض وصول نہیں کر سکتا

سوال:

ایک شخص  نے اپنا زیور بنئے کے پاس سود پر گروی رکھا تھا ،دوسرا مسلمان ا س کے پیسے دے کر زیور چھڑا لایا اور زیور والے کو دے دیا۔اب یہ زیور چھڑانے والا اپنا روپیہ زکات میں وصول کرسکتا ہے یا نہیں؟

جواب:

جس نے زیور چھڑایا ہے اگر مالکِ زیور نے  اس کو چھڑانے کے لیے کہا تھا تو اس شخص نے جتنا روپیہ ادا کیا ہے زیور کے مالک سے وصول کرسکتا ہے اور اگر بغیر اس کے حکم کے اس نے اس کا قرض ادا کر کے زیور چھڑایا تو قرض کے ادا کرنے میں متبرع ہوا اب زیور والے سے اس روپیہ کو وصول بھی نہیں کرسکتا اور زکات دونوں صورتوں  میں سے کسی میں ادا نہیں ہوگی ۔

 (فتاوی امجدیہ،کتاب البیوع،جلد3،صفحہ 203،مطبوعہ  مکتبہ رضویہ،کراچی)

Download WordPress Themes
Download WordPress Themes
Download Nulled WordPress Themes
Download Nulled WordPress Themes
free download udemy paid course
download coolpad firmware
Free Download WordPress Themes
online free course