ایک مسلمان نے مسلمان کا کھیت اس شرط پر روپیہ دے کر لیا ہے کہ ہم تمھارے کھیت سے فائدہ اٹھاتے رہیں گے اور جب تم روپیہ واپس کرو گے تو ہم کھیت واپس کر دیں گے تو اس طرح مسلمان کا کھیت مسلمان کو لینا نا جائز ہے یا نہیں؟ اگر نہیں جائز ہے اور راہن روپیہ واپس کرنے کی استطاعت بھی نہیں رکھتا تو اب کیا کرے؟
جواب :
مذکورہ شرط کے ساتھ مسلمان کا کھیت لینا حرام ہے اس لئے کہ قرض دے کر نفع حاصل کرنا سود ہے لہذا مرتہن نے جتنا روپیہ دے کر کھیت لیا ہے اگر اتنے روپے کا منافع حاصل کر چکا ہے تو وہ اپنی رقم کا معاوضہ پا چکا۔ کھیت راہن کو واپس کر دے اور اگر قرض سے زیادہ نفع حاصل کر چکا ہے تو زمین واپس کرنے کے ساتھ زیادتی بھی اسے واپس کرے اور اگر زمین کے نفع سے ابھی تک اس کا قرضہ نہیں پورا ہوا ہے اور ما بقی رقم ادا کرنے کی بھی استطاعت نہیں رکھتا تو قرض پورا ہونے پر زمین راہن کو واپس کر دے ۔
(فتاوی فیض الرسول،کتاب الربا،جلد2،صفحہ 422،شبیر برادرز لاہور)