ان صورتوں کے متعلق مسائل جن میں صرف قضا لازم ہے
مسئلہ ۱: یہ گمان تھا کہ صبح نہیں ہوئی اور کھایا پیا یا جماع کیا بعد کومعلوم ہوا کہ صبح ہو چکی تھی یا کھانے پینے پر مجبور کیا گیا اگرچہ اپنے ہاتھ سے کھایا ہو تو صرف قضا لازم ہے یعنی اس روزہ کے بدلے میں ایک روزہ رکھنا پڑھے گا۔ (درمختار ج ۲ ص ۱۳۹ وغیرہ)
مسئلہ ۲: بھول کر کھایا پیا یا جماع کیا تھا یا نظر کرنے سے انزال ہوا تھا یا احتلام ہوا یا قے ہوئی اور ان سب صورتوں میں یہ گمان کیا کہ روزہ جاتا رہااب قصداً کھا لیا تو صرف قضا فرض ہے۔ (درمختار ج ۲ ص ۱۳۹)
مسئلہ ۳: کان میں تیل ٹپکایا یا پیٹ یا دماغ کی جھلی تک زخم تھا اس میں دوا ڈالی کہ پیٹ یا دماغ تک پہنچ گئی یاحقنہ لیا یا ناک سے دوا چڑھائی یا پتھر ،کنکر، روئی، کاغذ، گھاس وغیرہا ایسی چیز کھائی جس سے لوگ گھن کرتے ہیں یا رمضان میں بلا نیت روزہ روزہ کی طرح رہا یا صبح کو نیت نہیں کی تھی دن میں زوال سے پیشتر نیت کی اور بعد نیت کھا لیا یا روزہ کی نیت تھی مگرروزہ رمضان کی نیت نہ تھی یا اس کے حلق میں مینہ کی بوند یا اولا جارھا یا بہت سا آنسو یا پسینہ نگل گیا یا بہت چھوٹی لڑکی سے جماع کیا جو قابل جماع نہ تھی یا مردہ یا جانور سے وطی کی یا ران یا پیٹ پر جماع کیا یا بوسہ لیا یا عورت کے ہونٹ چوسے یا عورت کا بدن چھٔوا اگر کوئی کپڑا حائل ہو مگر پھر بھی بدن کی گرمی محسوس ہوتی ہو اور ان سب صورتوں میں انزال بھی ہو گیا یا ہاتھ سے منی نکالی یا مباشرت فاحشہ سے انزال ہو گیا یا ادائے رمضان کے علاوہ اور کوئی روزہ فاسد کر دیا اگرچہ وہ رمضان ہی کی قضا ہو یا عورت روزہ دار سو رہی تھی سوتے میں اس سے وطی کی گئی یا صبح کو ہوش میں تھی اور روزہ کی نیت کر لی تھی پر پاگل ہو گئی اور اسی حالت میں اس سے وطی کی گئی یا یہ گمان کر کے رات ہے سحری کھالی یا رات ہونے میں شک تھا اور سحری کھا لی حالانکہ صبح ہو چکی تھی یا یہ گمان کر کے آفتاب ڈوب گیا ہے افطار کر لیا حالانکہ ڈوبا نہ تھا یا دو شخصوں نے شہادت دی کہ آفتاب ڈوب گیا اور دو نے شہادت دی کہ دن ہے اور اس نے روزہ افطار کر لیا بعد کو معلوم ہوا کہ غروب نہیں ہوا تھا ان سب صورتوں میں صرف قضا لازم ہے کفارہ نہیں ۔ (درمختار ج ۲ ص ۱۴۰،۱۴۵ وغیرہ)
مسئلہ ۴: مسافر نے اقامت کی، حیض و نفاس والی پاک ہو گئی، مجنون کو ہوش آگیا، مریض تھا اچھا ہو گیا جس کا روزہ جاتا رہا اگرچہ جبراً کسی نے توڑ دیا یا غلطی سے پانی وغیر کوئی چیز حلق میں جا رہی۔ کافر تھا مسلمان ہو گیا۔ نابالغ تھا بالغ ہو گیا۔ رات سمجھ کر سحری کھائی تھی حالانکہ صبح ہو چکی تھی۔ غروب سمجھ کر افطار کر دیا حالانکہ دن باقی تھا ان سب صورتوں میں جو کچھ دن باقی رہ گیا ہے اسے روزے کے مثل گزارنا واجب ہے اور نابالغ جو بالغ ہوا یا کافر تھا مسلمان ہوا ان پر اس دن کی قضا واجب نہیں باقی سب پر قضا واجب ہے۔ (درمختار ج ۲ ص ۱۴۶،۱۳۵)
مسئلہ ۵: نابالغ دن میں بالغ ہوا یا کافر دن میں مسلمان ہوا اور وہ وقت ایسا تھا کہ روزہ کی نیت ہو سکتی ہے اور نیت کر بھی لی پھر وہ روزہ توڑ دیا تو اس دن کی قضا واجب نہیں ۔ (ردالمحتار ج ۲ ص ۱۴۷)
مسئلہ ۶: بچہ کی عمر دس سال کی ہو جائے اور اس میں روزہ رکھنے کی طاقت ہو تو اس سے روزہ رکھوایا جائے نہ رکھے تو مار کر رکھوائیں اگر پوری طاقت دیکھی جائے اور رکھ کر توڑ دیا تو قضا کا حکم نہ دیں گے اور نماز توڑے تو پھر پڑھوائیں ۔ (ردالمحتار ج ۲ ص ۱۴۷)
مسئلہ ۷: حیض و نفاس والی عورت صبح صادق کے بعد پاک ہو گئی اگر ضحوۂ کبری سے پیشتر روزہ کی نیت کر لی تو آج کا روزہ نہ ہوا نہ فرض نہ نفل۔ اور مریض یا مسافر نے نیت کی یا مجنون تھا ہوش میں آکر نیت کی تو ان سب کاروزہ ہو گیا۔ (درمختار ج ۲ ص ۱۴۶،۱۴۷)
مسئلہ ۸: صبح سے پہلے یا بھول کر جماع میں مشغول تھا صبح ہوتے ہی یا یاد آنے پر فوراً جدا ہو گیا تو کچھ نہیں اور اسی حالت میں رہا تو قضا واجب ہے کفارہ نہیں ۔ (درمختار، ردالمحتار ج ۲ ص ۱۴۷)
مسئلہ ۹: میت کے روزے قضا ہو گئے تھے تو اس کا ولی اس کی طرف سے فدیہ ادا کر دے یعنی جب کہ وصیت کی اور مال چھوڑا ورنہ ولی پر ضروری نہیں ۔ کر دے تو بہتر ہے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۲۰۷)
ان صورتوں کے متعلق مسائل جن میں کفارہ بھی لازم ہے
مسئلہ ۱: رمضان میں روزہ دار مکلف مقیم نے کہ ادائے رمضان کی نیت سے روزہ رکھا اور کسی آدمی کے ساتھ جو قابل شہوت ہے اس کے آگے یا پیچھے کے مقام میں جماع کیا انزال ہوا یا نہیں یا اس روزہ دار کے ساتھ جماع کیا گیا یا کوئی۔ غذا یا دوا کھائی یا پانی پیا یا کوئی چیز لذت کے لئے کھائی یا پی یا کوئی ایسا فعل کیا جس سے افطار کا گمان نہ ہوتا ہو اور اس نے گمان کر لیا کہ روزہ جاتا رہا پھر قصداً کھا پی لیا مثلاً فصد یا پچھنا لیا یا سرمہ لگایا یا جانور سے وطی کی یا عورت کو چھٔوا یا بوسہ لیا یا ساتھ لٹایا یا مباشترت فاحشہ کی مگر ان سب صورتوں میں انزال نہ ہوا یا پاخانہ کے مقام میں خشک انگلی رکھی اب ان افعال کے بعد قصداً کھا لیا تو ان سب صورتوں میں روزہ کی قضا اور کفارہ دونوں لازم اور اگر ان صورتوں میں کہ افطار کا گمان نہ تھا کہ اس نے گمان کر لیا مگر کسی مفتی نے فتوی دے دیا تھا کہ روزہ جاتا رہا اور وہ مفتی ایسا ہو کہ اہل شہر کا اس پر اعتماد ہو اس کے فتوی دینے پر اس نے قصداً کھا لیا اس نے کوئی حدیث سنی تھی جس کے صحیح معنی نہ سمجھ سکا اور اس غلط معنی کے لحاظ سے جان لیا کہ روزہ جاتا رہا اور قصداً کھا لیا تو اب کفارہ لازم نہیں اگرچہ مفتی نے غلط فتوی دیا جو حدیث اس نے سنی ثابت نہ ہو۔ (درمختار ج ۲ ص ۱۴۹،۱۴۷ وغیرہ)
مسئلہ ۲: جس جگہ روزہ توڑنے سے کفارہ لازم آتا ہے اس میں یہ شرط ہے کہ رات ہی سے روزہ رمضان کی نیت کی ہو اگر دن میں نیت کی اور توڑ دیا تو کفارہ لازم نہیں ۔ (شامی ج ۲ ص ۱۴۷)
مسئلہ ۳: مسافر بعد صبح کے ضحوۂ کبری سے پہلے وطن کو آیا اور روزہ کی نیت کر لی پھر توڑ دیا یا مجنون اس وقت ہوش میں آیا اور روزہ کی نیت کر کے پھر توڑ دیا تو کفارہ نہیں ۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۲۰۶)
مسئلہ ۴: کفارہ لازم ہونے کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ روزہ توڑنے کے بعد کوئی ایسا امر واقع نہ ہوا جوروزہ کے منافی ہو یا بغیر اختیارایسا امر پایا گیا ہو جس کی وجہ سے روزہ افطار کرنے کی رخصت ہوتی مثلاً عورت کو اسی دن حیض یا نفاس آگیا یا روزہ توڑنے کے بعد اسی دن میں ایسا بیمار ہو گیا جس میں روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے تو کفارہ ساقط ہے اور سفر سے ساقط نہ ہو گا کہ یہ اختیاری امر ہے یونہی اگر اپنے کو زخمی کر لیا اور حالت یہ ہو گئی کہ روزہ نہیں رکھ سکتا کفارہ ساقط نہ ہو گا۔ (شامی ج ۲ ص ۱۴۷) وہ کام کیا جس سے کفارہ واجب ہوتا ہے پھر بادشاہ نے اسے سفر پر مجبور کیا کفارہ ساقط نہ ہو گا۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۲۰۶)
مسئلہ ۵: مرد کو مجبور کر کے جماع کرایا یا عورت کو مرد نے مجبور کیا پھر اثنائے جماع میں اپنی خوشی سے مشغول رہایا رہی تو کفارہ لازم نہیں کہ روزہ تو پہلے ہی ٹوٹ چکا ہے۔ (جوہرہ) مجبوری سے مراد کراہ شرعی ہے جس میں قتل یا عضو کاٹ ڈالنے یا ضرب شدید کی صحیح دھمکی دی جائے اور روزہ دار بھی سمجھے کہ اگر میں اس کا کہا نہ مانوں گا تو جو کہتا ہے کرگزرے گا۔
مسئلہ ۶: کفارہ واجب ہونے کے لئے بھر پیٹ کھانا ضرورنہیں تھوڑا سا کھانے سے بھی واجب ہو جائے گا۔ (جوہرہ)
مسئلہ ۷: تیل لگایا یا غیبت کی پھر یہ گمان کر لیا کہ روزہ جاتا رہا یا کسی عالم ہی نے روزہ جانے کا فتوی دے دیا اب اس نے کھا پی لیا جب بھی کفارہ لازم ہے۔ (درمختار ج ۲ ص ۱۴۹،۱۵۰)
مسئلہ ۸: قے آئی یا بھول کر کھایا یا جماع کیا اور ان سب صورتوں میں اسے معلوم تھا کہ روزہ نہ گیا پھر اس کے بعد کھا لیا تو کفارہ لازم نہیں اور اگر احتلام ہوا اور اسے معلوم تھا کہ روزہ نہ گیا پھر کھا لیا تو کفارہ لازم ہے۔ (ردالمحتار ج ۲ ص ۱۴۸)
مسئلہ ۹: لعاب تھوک کر چاٹ گیا یا دوسرے کا تھوک نگل گیا تو کفارہ نہیں مگر محبوب کا لذت یا معظم دینی کا تبرک کے لئے تھوک نگل گیاتو کفارہ لازم ہے۔ (ردالمحتار ج ۲ ص ۱۴۸)
مسئلہ۰ ۱: جن صورتوں میں روزہ توڑنے پرکفارہ لازم نہیں ان میں یہ شرط ہے کہ ایک ہی بار ایسا ہوا ہو اور معصیت کا قصد نہ کیا ہو ورنہ ان میں کفارہ دینا ہو گا۔ (درمختار ج ۲ ص ۱۴۵)
مسئلہ ۱۱: کچا گوشت کھایا اگرچہ مردار کا ہو تو کفارہ لازم ہے مگر جب کہ سڑا ہو یا اس میں کیڑے پڑ گئے ہوں تو کفارہ نہیں ۔ (ردالمحتار ج ۲ ص ۱۴۱)
مسئلہ ۱۲: مٹی کھانے سے کفارہ واجب نہیں مگر گل ارمنی یا وہ مٹی جس کے کھانے کی اسے عادت ہے کھائی تو کفارہ واجب ہے اور نمک اگر تھوڑا کھایا تو کفارہ واجب ہے زیادہ کھایا تو نہیں ۔ (جوہرہ، عالمگیری ج ۲ ص ۲۰۵)
مسئلہ ۱۳: نجس شوربے میں روٹی بھگو کرکھائی یا کسی کی کوئی چیز غصب کر کے کھائی تو کفارہ واجب ہے اور تھوک میں خون تھا اگرچہ خون غالب ہو نگل گیا یا خون پی لیا تو کفارہ نہیں ۔ (جوہرہ)
مسئلہ ۱۴: کچی بہی کھائی یا پستہ یا اخروٹ مسلم یا خشک یا بادام مسلم نگل لیا یا چھلکے سمیت انڈا یا چھلکے کے ساتھ انار کھا لیا تو کفارہ نہیں اور خشک پستہ یا خشک بادام اگر چبا کر کھایا اور اس میں مغز بھی ہو تو کفارہ ہے اور مسلم نگل لیا ہو تو نہیں اگرچہ پھٹا ہو اور تر بادام مسلم نگلنے میں بھی کفارہ ہے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۲۰۲)
مسئلہ ۱۵: چنے کا ساگ کھایا تو کفارہ واجب یہی حکم درخت کے پتوں کا ہے جب کہ کھائے جاتے ہوں ورنہ نہیں ۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۲۰۵)
مسئلہ ۱۶: خرپزہ یا تربز کا چھلکا کھایا اگر خشک ہو یا ایسا ہو کہ لوگ اسے کھانے سے گھن کرتے ہوں توکفارہ نہیں ورنہ ہے ۔ کچے چاول، باجرہ، مسور، مونگ کھائی تو کفارہ نہیں یہی حکم کچے جو کا ہے اور بھنے ہوئے ہوں تو کفارہ لازم۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۲۰۳،۲۰۵)
مسئلہ ۱۷: تل یا تل برابر کھانے کی کوئی چیز باہر سے منہ میں ڈال کر بغیر چبائے نگل گیا تو روزہ گیا اور کفارہ واجب۔ (درمختار ج ۲ ص ۱۵۳)
مسئلہ ۱۸: دوسرے نے نوالہ چبا کر دیا اس نے کھا لیا یا اس نے خود اپنے منہ سے نکال کر کھا لیا تو کفارہ نہیں ۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۲۰۳) بشرطیکہ اس کے چپائے ہوئے کو لذات یا تبرک نہ سمجھتا ہو۔
مسئلہ ۱۹: سحری کا نوالہ منہ میں تھا کہ صبح طلوع ہو گئی یا بھول کر کھا رہا تھا نوالہ منہ میں تھا یاد آگیا اور نگل گیا تو دونوں صورتوں میں کفارہ واجب جب منہ سے نکال کر پھر کھایا ہو تو صرف قضا واجب ہو گی کفارہ نہیں ۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۲۰۳)
مسئلہ ۲۰: عورت نے نابالغ یا مجنون سے وطی کرائی یا مرد کو وطی کرنے پر مجبور کیا تو عورت پر کفارہ واجب ہے مرد پر نہیں ۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۲۰۵، ۲۰۴ وغیرہ)
مسئلہ ۲۱: مشک، زعفران، کافور، سرکہ کھایا یا خربزہ، تربز، ککڑی، کھیرا، باقلا کا پانی پیا تو کفارہ واجب ہے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۲۰۵)
مسئلہ ۲۲: رمضان میں روزہ دار قتل کے لئے لایا گیا اس نے پانی مانگا کسی نے اسے پانی پلا دیا پھر وہ چھوڑ دیا گیا تو اس پر کفارہ واجب ہے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۲۰۶)
مسئلہ ۲۳: باری سے بخار آتا تھا اورآج باری کا دن تھا۔اس نے یہ گمان کر کے کہ بخار آئے گا روزہ قصداً توڑد یا تو اس صورت میں کفارہ ساقط ہے یونہی عورت کومعین تاریخ پر حیض آتا تھا اورآج حیض آنے کا دن تھا اس نے قصداً روزہ توڑ دیا اور حیض نہ آیا تو کفارہ ساقط ہو گیا یونہی اگر یقین تھا کہ دشمن سے آج لڑنا ہے اور روزہ توڑ ڈالا اور لڑائی نہ ہوئی تو کفارہ واجب نہیں ۔ (درمختار ج ۲ ص ۱۵۱)
مسئلہ ۲۴: روزہ توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ ممکن ہو تو ایک رقیہ یعنی باندی یا غلام آزاد کرے اور یہ نہ کر سکے مثلاً اس کے پاس نہ لونڈی غلام ہے نہ اتنا مال کہ خریدے یا مال تو ہے مگررقیہ میسر نہیں جیسے آج کل یہاں ہندوستان میں ، تو پے درپے ساٹھ روزے رکھے یہ بھی نہ کرسکے تو ساٹھ (۶۰) مساکین کو بھر پیٹ دونوں وقت کھانا کھلائے اور روزے کی صورت میں اگر درمیان میں ایک دن کا بھی چھوٹ گیا تو اب سے ساٹھ (۶۰) روزے رکھے پہلے کے روزے محسوب نہ ہوں گے اگرچہ انسٹھ (۵۹) رکھ چکا تھا اگرچہ بیماری وغیرہ کسی عذر کے سبب چھوٹا مگر عورت کوحیض آجائے توحیض کیوجہ سے جتنے ناغے ہوئے یہ ناغے نہیں شمار کئے جائیں گے یعنی پہلے کے روزے اور حیض کے بعد والے دونوں مل کر ساٹھ (۶۰) ہو جانے سے کفارہ ادا ہوجائے گا۔ (کتب کثیرہ، شامی ج ۲ ص ۱۵۰)
مسئلہ ۲۵: اگر دو روزے توڑے تو دونوں کے لئے دو کفارے دے اگرچہ پہلے کا ابھی کفارہ ادا نہ کیا ہو۔ (ردالمحتار ) یعنی جب کہ دونوں دو رمضان کے ہوں اور اگر دونوں روزے ایک ہی رمضان کے ہوں اور پہلے کا کفارہ ادا نہ کیا ہو تو ایک ہی کفارہ دونوں کے لئے کافی ہے۔(جوہرہ) کفارہ کے متعلق دیگر جزئیات کتاب باب الظہار میں انشاء اللہ تعالی معلوم ہوں گی۔
مسئلہ ۲۶: آزاد غلام مرد و عورت بادشاہ وفقیر سب پر روزے توڑنے سے کفارہ واجب ہوتا ہے یہاں تک کہ باندی کو اگر معلوم تھا کہ صبح ہو گئی اس نے اپنے آقا کو خبر دی کہ ابھی صبح نہ ہوئی اس نے اس کے ساتھ جماع کیا تو لونڈی پرکفارہ واجب ہو گا اور اس کے مولی پر صرف قضا ہے کفارہ نہیں ۔ (ردالمحتار ج ۲ ص ۱۵۰)
یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔