سوال:
ایک شخص امریکا میں مقیم ہے اور وہاں گیس اسٹیشن پر کام کرتا ہے ، جس کے ساتھ مار ٹ یا اسٹور بھی ہوتا ہے، جہاں حلال اشیاء کی فروخت کے ساتھ ساتھ حرام اشیاء یعنی الکوحل کی خرید و فروخت اور لاٹری جوا کا کام بھی ہوتا ہے ۔ کیا اس کی آمدنی جائز ہے جبکہ دوسرے روز گار بھی دستیاب ہیں اسٹیشن میں نہ صرف الکوحل اور لاٹری کے ٹکٹ کی فروخت کرنا پڑتی ہیں بلکہ ان اشیاء کو شیلف میں سیٹ کر کے رکھنا بھی پڑتا ہے۔
جواب:
اسلام نے حصول رزق کے حلال ذرائع اختیار کرنے اور حرام سے بچنے کا حکم دیا ۔اگر پٹرول پمپ کا مالک غیر مسلم ہے تو ملازمت کا اجارہ جائز ہے۔ بامرمجبوری امام اعظم کے قول کو اختیار کر کے غیر مسلم کے گیس اسٹیشن پر ملازمت کر سکتے ہیں لیکن آپ نے لکھا ہے کہ متبادل بالکل حلال روزگار بھی دستیاب ہے ، تو اس صورت میں یہ ملازمت چھوڑ کر اس حلال روزگار کو اختیار کرنا چاہیے کیونکہ بہرحال صاحبین کے نزدیک یہ روزگار کراہت سے خالی نہیں ہے۔
(تفہیم المسائل، جلد 10، صفحہ 442، ضیاء القرآن پبلی کیشنز، لاہور)
جواب:
ہمارے نزدیک یہ اجارہ جائز ہے اور اس اجارہ کی صورت میں بطور کرایہ ملنے والی رقم جائز ہے ۔ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالی کے نزدیک حدیث مبارک میں (حمل ) اٹھانا مطلق نہیں بلکہ مقید ہے یعنی ہر اٹھانا مراد نہیں بلکہ پینے پلانے کے لئے اٹھانا مراد ہے ور نہ جو تائب شخص محض شراب کی بوتل پھینکنے کے لئے اٹھائے تو کیا وہ لعنتی ہو گا نیز وہ صحابہ کرام جنہوں نے حرمت شراب پر شراب کے برتن اٹھا کر شراب بہائی کیا وہ بھی اس کے مستحق ہو گے؟ معاذ اللہ !رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے فرمان کا منشا یہ ظاہر ہوتا ہے کہ شراب نوشی کا گناہ شراب کی بوتل یا گلاس اٹھاتے ہی شروع ہو جا تا ہے۔ (تفہیم المسائل، جلد7،صفحہ 320،ضیا القرآن پبلی کیشنز، لاہور)