شرعی سوالات

امامت کی اجرت یوں مقرر کرنا کہ صدقہ فطرہ اور چرم قربانی جمع کر کے دیں گے، فاسد ہے

سوال:

اگر زید سے پہلے کہا گیا ہو مسجد میں امامت کرو تمہاری حاجت کو ہم لوگ فطرہ عید وچرم قربانی سے پوری کردیا کریں گے ،اس کی بابت کیا حکم ہے؟

جواب:

اگر یہ کہنا براہ ہمدردی وعدہ کے طور پر ہوتو اس میں کچھ حرج نہیں ۔وہ لوگ دے سکتے ہیں اور وہ شخص لے سکتا ہے اور اگر اس سے مقصود اس  کو نوکر رکھنا ہے تو یہ اجارہ فاسدہ ہے  کہ اجرت مجہول ہے اور امام نے نماز پڑھائی تو اجرت مثل دینی پڑے گی یعنی اتنے دنوں نماز پڑھانے کی جو اجرت ہونی چاہیے  وہ اسے دی جائے۔اور اس صورت میں صدقہ فطر اور پوست قربانی اجرت میں نہیں دے سکتے ۔صدقہ فطر تو ظاہر ہے کہ وہ مثل زکات  کسی معاوضہ میں نہیں دیاجاسکتا اور پوست قربانی اس شخص کو ویسے دے سکتے ہیں اجرت میں نہیں دے سکتے کہ اجرت میں دینا بمنزلہ بیع کےہے اور حدیث میں آیا ہے ”من باع جلد اضحیۃ فلااضحیۃ لہ“

(فتاوی امجدیہ، کتاب الاجارۃ ،جلد3،صفحہ 276تا278،مطبوعہ  مکتبہ رضویہ،کراچی)

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button