ARTICLESشرعی سوالات

الٹا طواف کرنے والے کا حکم

استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اِس مسئلہ میں کہ اگر کوئی شخص کعبے کا اُلٹا طواف کرے یعنی وہ حجر اسود سے رُکن یمانی کی طرف کو پھیرے دے اِس طرح طواف کو مکمل کر لے تو اُس پر کیا لازم آئے گا؟

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : یاد رہے کہ طواف میں تیامن یعنی دائیں طرف کو چلنا طواف کے واجبات سے ہے ، چنانچہ مخدوم محمد ہاشم بن عبد الغفور ٹھٹوی حنفی متوفی 1174ھ لکھتے ہیں کہ

پنجم از واجبات تیامن است در طواف و ہو الصحیح الأصح (83)

یعنی، طواف کے واجبات میں سے پانچواں واجب طواف میں تیامن ہے اور یہی صحیح، اصحّ ہے ۔ تیامن سے مراد یہ ہے کہ بیت اللہ شریف کی طرف منہ کر کے کھڑا ہونے کی صورت میں اُس کا چلنا اُس کے دائیں طرف کو ہو یعنی حجر اسود سے اُس سمت کو چلے جس طرف باب کعبہ اور مقام ابراہیم ہیں ، چنانچہ مخدوم محمد ہاشم بن عبد الغفور ٹھٹوی حنفی متوفی 1174ھ لکھتے ہیں کہ

و مراد بہ تیامن آن است کہ شروع کند طائف در طواف بوجہی کہ واقع گردد مشی او از جہت یمین نفس او اگر فرض کردہ شود او مستقبل قبلہ، و طریقش آنست کہ گرداند بیت را بسوئے یسار خود و میرود بسوئے دوکے خود (84)

یعنی، دائیں طرف سے مراد یہ ہے کہ طواف کرنے والا طواف میں اِس طرح شروع ہو کہ فرض کرو اُس نے قبلہ کی طرف منہ کیا ہوا ہو تو اُس کا چلنا اُس کے دائیں طرف ہو، اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ بیت اللہ کو اپنے بائیں ہاتھ پر رکھ کر اپنے منہ کی سیدھ میں چلے ۔ اور علامہ عبد العلی برجندی حنفی لکھتے ہیں :

و الحاصلُ أنَّہُ ینبغی أن یَبتدِأَ بالحجر و یَمشی إلی الجانبِ البابِ بحیث یکونُ البیتُ فی الطّوافِ علمی یسارہ (85)

یعنی، حاصل کلام یہ ہے کہ اُسے چاہئے کہ وہ حجر اسود سے ابتداء کرے اور باب کعبہ کی جانب چلے اس طرح کہ طواف میں بیت اللہ شریف اُس کے بائیں ہاتھ پر ہو۔ اس لئے طواف میں حجرِ اسود سے رُکنِ یمانی کی طرف چلنے میں طواف کا منکوس یا معکوس ہونا پایا گیاجو کہ مکروہ تحریمی ہے جس میں اعادہ لازم آئے گا اعادہ نہ کرے تو دَم، چنانچہ امام ابو الفضل محمد بن محمد حاکم شہید لکھتے ہیں کہ

و فی طوافِہ منکوساً أو محمولاً أو طواف أکثرہ کذلک بغیرِ عذرٍ، الإعادۃُ و إنْ کان ہُناک، و شاۃٌ إنْ کان رَجَعَ (86)

یعنی، اس کے منکوس، یا محمول طواف میں یا اس کے بلا عذر اس طرح اکثر طواف کرنے میں اعادہ ہے اگر وہاں (یعنی مکہ میں ) ہو اور بکری ہے اگر لوٹ آئے ۔ اور علامہ یوسف بن جنید اخی چلپی حنفی لکھتے ہیں :

إنَّما قیَّدَ الطّوافَ بالیمینِ، لأنَّہ لو أخَذَ عن یسارِہ و ہو الطَّوافُ المعکوسُ، فطافَ کذلک سبعۃً أشواطٍ یعتدُّ بطوافِہ عندنا، و یُعیدُ ما دام بمکّۃ و إن رجَعَ إلی أہلِہِ قبلَ الإعادۃِ فعلیہ دَمٌ (87)

یعنی، طواف کو دائیں (طرف سے شروع کرنے ) کے ساتھ مقید کیا ہے کیونکہ اگر بائیں سے شروع کرے گا تو یہ طواف معکوس ہو گا پس اس طرح (یعنی معکوس) سات چکر طواف کر لیا تو ہمارے نزدیک شمار ہو گا اور جب تک مکہ مکرمہ میں ہے اس کا اعادہ کرے گا اور اگر اعادہ سے قبل اپنے گھر کو لوٹ گیا تو اس پر دَم ہے ۔ اور مخدوم محمد ہاشم ٹھٹوی حنفی لکھتے ہیں :

اگر طواف کرد بر غیر این وجہ چنانکہ طواف معکوس اعنی گردانید بیت را بسوئے یمین خود می رفت بسوئے ادئے خود …… در جمیع این صُوَر مرتکب شد فعل حرام را وواجب باشد بروے اعادہ آن طواف و بر تقدیر عدم اعادہ لازم آید دم بروئے (88)

یعنی، اگر اِس وجہ کے غیر پر طواف کیا جیسا کہ طواف معکوس میری مراد ہے کہ ُاس نے (طواف میں ) بیت اللہ کو اپنے دائیں ہاتھ پر رکھا اور اپنے منہ کی سیدھ میں چلا …… اِن تمام صورتوں میں وہ فعل حرام کا مرتکب ہوا اور اُس پر اس طواف کا اعادہ لازم ہو گا اور اعادہ نہ کرنے کی صورت میں اس پر دَم لازم آئے گا۔

واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب

یوم الإثنین، ذوالحجۃ1429ھ، دیسمبر 2008 م671-F .

حوالہ جات

83۔ حیات القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب سیوم در بیان طواف و انواع آن، فصل دویم دربیان شرائط صحۃ طواف، ص119

84۔ حیات القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب سیوم در بیان طواف و انواع آن، فصل دویم دربیان شرائط صحۃ طواف، ص119

85۔ البرجندی شرح المختصر الوقایۃ، کتاب الحجّ، تحت قولہ : أخذًا عن یمینہ إلخ، 1/234

86۔ المبسوط (فی ضمنِ کتاب الأصل للإمام محمد)، کتاب المناسک، باب الطواف، 2/334، 335

87۔ الذّخیرۃ العقبی، کتاب الحجّ، تحت قول النقایۃ : ثم أخذ عن یمیہ، ص498

88۔ حیات القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب سیوم در بیان طواف و انواع آن، فصل دویم دربیان شرائط صحۃ طواف، ص119

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button