احادیث قدسیہ

اللہ تعالی کے ذکر کی فضیلت

اللہ تعالی کے ذکر کی فضیلت کے متعلق حدیث قدسی کا متن، آسان اردو میں حدیث کا ترجمہ اور قرآن پاک کی آیات کی روشنی میں باحوالہ مختصر تشریح

اس مضمون میں اللہ تعالی کے ذکر کی فضیلت کے متعلق حدیث قدسی بیان کی جائے گی۔ آپ کی آسانی کے لئے اعراب کے ساتھ عربی میں حدیث شریف کا متن، آسان اردو میں حدیث کا ترجمہ اور قرآن پاک کی آیات کی روشنی میں باحوالہ مختصر تشریح کی گئی ہے۔

اللہ تعالی کے ذکر کی فضیلت کے متعلق حدیث قدسی:

 عَنْ أبِي هُرَيْرَةَ رَضي الله عَنْهُ عَنْ رَسُوْلَ الله صلى الله عليه وسلم: إِنَّ الله تَعَالَى يَقُوْلُ: أنَا مَعَ عَبْدِي مَا ذَكَرَني وَتَحَرَّكَتْ بِي شَفَتَاهُ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالی ارشادفرماتا ہے:

جب میرا بندہ اپنے ہونٹوں کو حرکت دیتے ہوئے میرا ذکر کرتا ہےاس وقت میں اپنے بندے کے ساتھ ہوتا ہوں۔

حدیث قدسی کی تشریح:

ذیل میں اللہ تعالی کے ذکر کی فضیلت کے متعلق حدیث قدسی کی آسان الفاظ میں پوائنٹس کی صورت میں تشریح اور مسائل بیان کئے جا رہے ہیں۔

  1. اللہ تعالی نے کئی مقامات پر بندوں کو اپنا ذکر کرنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے:”فَاذْكُرُوْنِیْۤ اَذْكُرْكُمْ“ ترجمہ: تو میری یاد کرو میں تمہارا چرچا کروں گا۔ (البقرۃ: 152)”یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِیْرً“ترجمہ: اے ایمان والو اللہ کو بہت یاد کرو۔ (الاحزاب: 41)

 بلکہ ذکر ایسی عبادت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کو اس کا حکم فرمایا گیا:”وَ اذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ وَ تَبَتَّلْ اِلَیْهِ تَبْتِیْلًا“ترجمہ: اور اپنے رب کا نام یاد کرو  اور سب سے ٹوٹ کر اسی کے ہو ر ہو۔ (المزمل:8)

  1. اللہ تعالی ذکر کرنے والوں کی تعریف فرماتا ہے کہ حقیقی عقلمند وہی ہیں:” اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی الْاَلْبَابِ(۱۹۰) الَّذِیْنَ یَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰى جُنُوْبِهِمْ “ ترجمہ: بے شک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات اور دن کی باہم بدلیوں میں نشانیاں ہیں  عقلمندوں کے لیے جو اللہ کی یاد کرتے ہیں کھڑے اور بیٹھے اور کروٹ پر لیٹے۔ (آل عمران: 190-191)
  2. اٹھتے، بیٹھتے ہر وقت اللہ تعالی کا ذکر کرنا چاہیے:”وَ اذْكُرْ رَّبَّكَ فِیْ نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَّخِیْفَةً “ترجمہ: اور اپنے رب کو اپنے دل میں یاد کرو عاجزی اور ڈر سے اور بے آواز نکلے زبان سے صبح اورشام اور غافلوں میں نہ ہونا۔ (اعراف: 205)”فَاذْكُرُوا اللّٰهَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰى جُنُوْبِكُمْۚ“ترجمہ: اللہ کی یاد کرو کھڑے اور بیٹھے اور کروٹوں پر لیٹے۔ (النساء: 103)
  3. حتی کہ کاروبار کرتے وقت بھی اللہ تعالی کے ذکر سے غافل نہیں رہنا چاہیے:” وَ ابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اللّٰهِ وَ اذْكُرُوا اللّٰهَ كَثِیْرًا“ ترجمہ: (کاروبار کے ذریعے) اللہ کا فضل تلاش کرو اور اللہ کو بہت یاد کرو۔ (الجمعہ: 10) بلکہ اللہ تعالی نے ایسے بندوں کی قران پاک میں مدح بیان فرمائی ہے۔”رِجَالٌ لَّا تُلْهِیْهِمْ تِجَارَةٌ وَّ لَا بَیْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ“ترجمہ: وہ مرد جنہیں غافل نہیں کرتا کوئی سودا اور نہ خرید و فروخت اللہ کی یاد۔ (النور: 37)
  4. جب انسان کچھ بھول جائے تو اللہ تعالی کا ذکر کرے، اللہ تعالی اسے وہ چیز یاد دلا دے گا:” وَ اذْكُرْ رَّبَّكَ اِذَا نَسِیْتَ“ ترجمہ: اپنے رب کی یاد کر جب تو بھول جائے۔ (الکھف: 24)
  5. ذکر کی ایک برکت یہ بھی ہے کہ اللہ تعالی اسے سکون واطمنان کی دولت عطا فرماتا ہے:” َالَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَىٕنُّ الْقُلُوْبُؕ“ترجمہ: سن لو اللہ کی یاد ہی میں دلوں کا چین ہے۔ (الرعد: 28)

بندے ساتھ ہونے سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالی کی رحمت خاص اس کی طرف متوجہ ہوتی ہے

حدیث شریف کا حوالہ:

1:صحیح بخاری، كتاب التوحید ، باب قول الله تعالى: لا تحرك به لسانك ، جلد9، صفحہ153، حدیث نمبر7524، دار طوق النجاہ،لبنان

2:مسند احمد بن حنبل، مسند ابی ھریرہ رضي الله عنه ، جلد16، صفحہ573، حدیث نمبر10977، موسسۃ الرسالۃ، بیروت

حدیث شریف کا حکم:

اس حدیث شریف کی سند صحیح ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button