اس مضمون میں اللہ تعالی کی خاطر ایک دوسرے کی مدد کرنا کے متعلق حدیث قدسی بیان کی جائے گی۔ آپ کی آسانی کے لئے اعراب کے ساتھ عربی میں حدیث شریف کا متن، آسان اردو میں حدیث کا ترجمہ اور قرآن پاک کی آیات کی روشنی میں باحوالہ مختصر تشریح کی گئی ہے۔
اللہ تعالی کی خاطر ایک دوسرے کی مدد کرنا کے متعلق حدیث قدسی:
عَنْ مُعَاذٍ رَضي الله عَنْهُ عَنْ رَسُوْلِ الله صلى الله عليه وسلم: قَال الله تَعَالَى: وَجَبَتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَحَابِّيْنَ فِيَّ وَالْمُتجَالِسِيْنَ فِيَّ وَالمُتَبَاذِلِيْنَ فِيَّ وَالْمُتَزَاوِرِيْنَ فيَّ
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالی نے ارشادفرمایا :
میری خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے والوں، میری خاطر ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھنے والوں، میری خاطر ایک دوسرے سے تعاون کرنے والوں اور میری خاطر ایک دوسرے کی زیارت کرنے والوں کے لیے میری محبت واجب ہو گئی
حدیث قدسی کی تشریح:
ذیل میں اللہ تعالی کی خاطر ایک دوسرے کی مدد کرنا کے متعلق حدیث قدسی کی آسان الفاظ میں پوائنٹس کی صورت میں تشریح اور مسائل بیان کئے جا رہے ہیں۔
- مسلمان کی یہ صفت ہے کہ وہ اپنے دوسرے مسلمان بھائیوں سےمحبت و الفت رکھتا ہے۔”وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍۘ“ ترجمہ: اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔ (التوبہ: 71)
- اللہ تعالی نے مسلمانوں کو آپس میں محبت و الفت پیدا کرنے کا حکم فرمایا ہے:”اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَیْكُمْ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ“ترجمہ: مسلمان مسلمان بھائی ہیں تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرو اور اللہ سے ڈرو کہ تم پر رحمت ہو۔ (الحجرات: 10)
- مسلمانوں کے دلوں میں اللہ تعالی محبت و الفت خود پیدا فرماتا ہے:” وَ اَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِهِمْؕ-لَوْ اَنْفَقْتَ مَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا مَّاۤ اَلَّفْتَ بَیْنَ قُلُوْبِهِمْ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ اَلَّفَ بَیْنَهُمْؕ اِنَّهٗ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ“ترجمہ: اور ان کے دلوں میں میل کردیا (اُلفت پیدا کر دی)اگر تم زمین میں جو کچھ ہے سب خرچ کردیتے ان کے دل نہ ملا سکتے لیکن اللہ نے ان کے دل ملادئیے بےشک وہی ہے غالب حکمت والا (الانفال:63)
- آپس میں محبت و الفت کا ایک مظہر یہ بھی ہے کہ اپنے دوسرے مسلمان بھائیوں کےلیے ایثار کا جذبہ ہو۔ مہاجرین کے مدینہ ہجرت کرنے پر انصار صحابہ کے ایثار کے متعلق اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:”وَ یُؤْثِرُوۡنَ عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمْ وَلَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃٌ ؕ۟ وَ مَنۡ یُّوۡقَ شُحَّ نَفْسِہٖ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوۡنَ“ ترجمہ: اور اپنی جانوں پر ان کو ترجیح دیتے ہیں اگرچہ انہیں شدید محتاجی ہو اور جو اپنے نفس کے لالچ سے بچایا گیاتو وہی کامیاب ہیں۔ (الحشر: 9)
بلکہ اللہ تعالی نے ان لوگوں کے لیے ہلاکت کی وعید ارشاد فرمائی جو عام استعمال کی اشیاء بھی دوسروں کو نہیں دیتے :”وَ یَمْنَعُوْنَ الْمَاعُوْنَ“ ترجمہ: اور برتنے کی چیز مانگے نہیں دیتے۔ (الماعون: 7)
حدیث شریف کا حوالہ:
1:مسند احمد بن حنبل، حديث معاذ بن جبل رضي الله تعالى عنه ، جلد36، صفحہ360، حدیث نمبر22031، موسسۃ الرسالۃ، بیروت
2:المستدرک علی الصحیحین للحاکم، کتاب البر والصلۃ، حديث عبد الله بن عمرو، جلد4، صفحہ186، دارالکتب العلمیۃ، بیروت
حدیث شریف کا حکم:
اس حدیث شریف کی سند صحیح ہے۔ امام الذہبی فرماتے ہیں:”ھذا حدیث صحیح علی شرط البخاری والمسلم“
Leave a Reply