احادیث قدسیہ

الله تعالی كا قرب

الله تعالی کے قرب کے متعلق حدیث قدسی کا متن، آسان اردو میں حدیث کا ترجمہ اور قرآن پاک کی آیات کی روشنی میں باحوالہ مختصر تشریح

اس مضمون میں الله تعالی کے قرب کے متعلق حدیث قدسی بیان کی جائے گی۔ آپ کی آسانی کے لئے اعراب کے ساتھ عربی میں حدیث شریف کا متن، آسان اردو میں حدیث کا ترجمہ اور قرآن پاک کی آیات کی روشنی میں باحوالہ مختصر تشریح کی گئی ہے۔

الله تعالی كا قرب کے متعلق حدیث قدسی:

عَنْ أنَسٍ رَضي الله عَنْهُ عَنْ رَسُوْلِ الله صلى الله عليه وسلم: قَال الله تَعَالَى: إذَا تَقَرَّبَ إلَيَّ العَبْدُ شِبْرًا تَقَرَّبْتُ إلَيْهِ ذرَاعًا وإذَا تَقَرَّبَ إلَيَّ ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ إلَيْهِ بَاعًا وَإذَا أتَاني مَشْيًا أتَيتُهُ هَرْوَلَةً

حضرت انس رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالی  نے ارشادفرمایا :

جب بندہ ایک بالشت میرے قریب ہوتا ہے تو میں ایک گز اس کے قریب ہوتا ہوں،  جب بندہ ایک گز میرے قریب ہوتا ہے تو میں دو گزاس کے قریب ہوتا ہوں اور جب بندہ میری طرف چل کر آتا ہے تو میں اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں۔

حدیث قدسی کی تشریح:

ذیل میں الله تعالی کے قرب کے متعلق حدیث قدسی کی آسان الفاظ میں پوائنٹس کی صورت میں تشریح اور مسائل بیان کئے جا رہے ہیں۔

ترمذی شریف میں مکمل حدیث یوں مذکور ہے:” يقول الله عز وجل: أنا عند ظن عبدي بي وأنا معه حين يذكرني، فإن ذكرني في نفسه ذكرته في نفسي، وإن ذكرني في ملأ ذكرته في ملأ خير منهم، وإن اقترب إلي شبرا اقتربت منه ذراعا، وإن اقترب إلي ذراعا اقتربت إليه باعا، وإن أتاني يمشي أتيته هرولة[1]ترجمہ: میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق معاملہ کرتاہوں اور جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تومیں اس کے ساتھ ہوتا ہوں ۔ اگر وہ مجھے دل میں یاد کرے میں بھی اس کو اکیلا یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھے جماعت میں یاد کرے تومیں اسے اس سے بہتر جماعت میں یاد کرتا ہوں ، اگر وہ ایک بالشت میرے قریب آتا ہے تو میری رحمت ایک ہاتھ اس کے قریب آجاتی ہے،اور اگر وہ ایک ہاتھ میرے قریب آتا ہے تو میری رحمت دونوں بازوؤں کے پھیلاؤ کے برابر اس کے قریب ہوجاتی ہے۔ اگر وہ چل کرمیری طرف آتا ہے تو میری رحمت دوڑتی ہوئی اس کی طرف آتی ہے

حدیث شریف کا حوالہ:

صحیح بخاری، كتاب التوحید ، باب ذكر النبي صلى الله عليه وسلم وروايته عن ربه ، جلد9، صفحہ157، حدیث نمبر7536، دار طوق النجاہ،لبنان

حدیث شریف کا حکم:

اس حدیث شریف کی سند صحیح ہے۔ امام ترمذی اس حدیث کے متعلق فرماتے ہیں:” هذا حديث حسن صحيح “

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button