اس مضمون میں الله تعالی سے ملاقات کے شوق کے متعلق حدیث قدسی بیان کی جائے گی۔ آپ کی آسانی کے لئے اعراب کے ساتھ عربی میں حدیث شریف کا متن، آسان اردو میں حدیث کا ترجمہ اور قرآن پاک کی آیات کی روشنی میں باحوالہ مختصر تشریح کی گئی ہے۔
الله تعالی سے ملاقات کے شوق کے متعلق حدیث قدسی:
عَنْ أبيِ هُرَيرةَ رَضي الله عَنْهُ عَنْ رَسُوْلِ الله – صلى الله عليه وسلم – قَالَ: "قَالَ الله تَعَالَى إذَا أحَبَّ عَبْدِي لَقِاَئِي أحْبَبْتُ لِقَائَهُ وإذَا كَرِهَ لِقَاَئِي كَرِهْتُ لِقَائَهُ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالی نے ارشادفرمایا :
اگر میرا بندہ میری ملاقات کا اشتیاق رکھتا ہے تو میں بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہوں اور اگر مجھ سے ملنا پسند نہیں کرتا ہے تو میں بھی اس سے ملناپسند نہیں کرتا ۔
حدیث قدسی کی تشریح:
ذیل میں الله تعالی سے ملاقات کے شوق کے متعلق حدیث قدسی کی آسان الفاظ میں پوائنٹس کی صورت میں تشریح اور مسائل بیان کئے جا رہے ہیں۔
- اس حديث شريف سے معلو ہوا کہ انسان الله تعالی سے ملاقات كر سکتا ہے۔
- ہر مسلمان کو اللہ تعالی سے ملاقات کا شوق رکھنا چاہیے۔
- اللہ تعالی سے ملاقات کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ نیک اعمال کئے جائیں اور شرک سے بچا جائے۔ارشاد ہے:”فَمَنْ كَانَ یَرْجُوْا لِقَآءَ رَبِّهٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَّ لَا یُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهٖۤ اَحَدًا۠“ ترجمہ: جسے اپنے رب سے ملنے کی امید ہو اُسے چاہئے کہ نیک کام کرے اور اپنے رب کی بندگی میں کسی کو شریک نہ کرے۔ (الکھف :110)
- ملنا پسندنہ کرنے سے مراد یہ ہے کہ ایسے برے اعمال کیے جائیں جس سے اللہ تعالی اس سے ملنا پسند نہ کرے۔
- جو الله تعالی سے ملنا پسند نہیں کرتا ان کا ٹھکانا جہنم ہے۔ قرآن پاک میں ہے: ”اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآءَنَا وَ رَضُوْا بِالْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ اطْمَاَنُّوْا بِهَا وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ اٰیٰتِنَا غٰفِلُوْنَۙ(۷) ُولٰٓىٕكَ مَاْوٰىهُمُ النَّارُ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ“ترجمہ: بےشک وہ جو ہمارے ملنے کی امید نہیں رکھتے اور دنیا کی زندگی پسند کر بیٹھے اور اس پر مطمئن ہوگئے اور وہ جو ہماری آیتوں سے غفلت کرتے ہیں ان لوگوں کا ٹھکانا دوزخ ہے بدلہ ان کی کمائی کا۔ (یونس: 7-8)
حدیث شریف کا حوالہ:
صحیح بخاری، كتاب التوحید ، باب قول الله تعالى:يريدون أن يبدلوا كلام الله ، جلد9، صفحہ145، حدیث نمبر 7504، دار طوق النجاہ،لبنان
حدیث شریف کا حکم:
اس حدیث شریف کی سند صحیح ہے۔
۔