اقرار کے متعلق مسائل
اقرار کرنے والے نے جس شے کا اقرار کیا وہ اس پر لازم ہو جاتی ہے قرآن و حدیث و اجماع سب سے ثابت ہے کہ اقرار اس امر کی دلیل ہے کہ مقر کے ذمہ وہ حق ثابت ہے جس کا اس نے اقرارکیااللہ عزوجل فرماتا ہے ولیملل الذی علیہ الحق ولیتق اللہ ربہٗ ولا یبخس منہ شیئًا۔(جسکے ذمہ حق ہے وہ املا کرے (تحریر لکھوائے ) اور اللہ سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور حق میں سے کچھ کم نہ کرے) اس آیت میں جس پر حق ہے اس کو املا کرنے کا حکم دیا ہے اور املا اس حق کااقرارہے لہذا اگر اقرار حجت نہ ہوتا تو اس کے املا کرنے کا کوئی فائدہ نہ تھا نیز اس کواس سے منع کیا گیا کہ حق کے بیان کرنے میں کمی کرے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جتنے کا اقرار کریگا وہ اس کے ذمہ لازم ہوگا اور ارشادفرماتاہے۔ئ اقررتم واخذتم علی ذلکم اصری قالو ااقررنا انبیا علیہم الصلاۃ سے حضوراقدسﷺپر ایمان لانے اور حضور کی مددکرنے کا جو عہد لیا گیا اس کے متعلق ارشاد ہوا کہ تم نے اقرار کیا اور اس پر میرا بھاری ذمہ لیا سب نے عرض کی ہم نے اقرار کیا اس سے معلوم ہوا کہ اقرار حجت ہے ورنہ اقرارکا مطالبہ نہ ہوتا اور فرماتا ہے کونو قوامین بالقسط شھدٓائ للہ ولو علیٓ انفسکم عدل کے ساتھ قائم ہونے والے ہوجائو اللہ کے لئے گواہ بن جائو اگر چہ وہ گواہی خود تمھارے ہی خلاف ہو ۔ تمام مفسرین فرماتے ہیں اپنے خلاف شہادت دینے کے معنی اپنے ذمہ حق کا اقرار کرنا ہے ۔ حدیثیں اس بارے میں متعد دہیں ۔حضرت ماعز اسلمی رضی اللہ تعالی عنہ کو اقرار کی وجہ سے رجم کرنے کا حکم فرمایا ۔ غامدیہ صحابیہ پر بھی رجم کاحکم انکے اقرار کی بناپر فرمایا۔ حضرت انیس رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا تم اس شخص کی عورت کے پاس صبح جائو اگر وہ اقرار کرے رجم کر دو ۔ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ اقرار سے جب حدود تک ثابت ہوجاتے ہیں تو دوسرے قسم کے حقوق بدرجہء اولی ثابت ہونگے ۔
فائدہ: بظاہراقرار مقر کے لیے مضر ہے کہ اس کی وجہ سے اس پر ایک حق ثابت ولازم ہوجاتا ہے جو اب تک ثابت نہ تھا مگر حقیقت میں مقر کے لیے اس میں بہت فوائد ہیں ایک فائدہ یہ ہے کہ اپنے ذمہ سے دوسرے کا حق ساقط کرنا ہے یعنی صاحب حق کے حق سے بری ہوجاتا ہے اور لوگوں کی زبان بندی ہوجاتی ہے کہ اس معاملہ میں اب اس کی مذمت نہیں کرسکتے۔ دوسرا فائدہ یہ ہے کہ جس چیز تھی اس کو دے کر اپنے بھائی کو نفع پہنچایا اور یہ اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل کرنے کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔ تیسرا فائدہ یہ ہے کہ سب کی نظروں میں یہ شخص راست گو ثابت ہوتا ہے اورایسے شخص کی بند گان خدا تعریف کرتے ہیں اور یہ اس کی نجات کا ذریعہ ہے۔
مسئلہ۱: کسی دوسرے کے حق کا اپنے ذمہ ہونے کی خبر دینا اقرار ہے ۔ اقرار اگرچہ خبر ہے مگر اس میں انشاکے معنی بھی پائے جاتے ہیں یعنی جس چیز کی خبر دیتا ہے وہ اس کے ذمہ ثابت ہوجاتی ہے ۔ اگر اپنے حق کی خبر دیگا کہ فلاں کے ذمہ میرا یہ حق ہے یہ دعوی ہے اور دوسرے کے حق کی دوسرے کے ذمہ ہونے کی خبر دیگا تو یہ شہادت ہے (درمختار)
مسئلہ۲: ایک چیز جو زید کی ملک میں ہے عمرو کہتا ہے کہ یہ بکر کی ہے عمرو کا یہ اقرار ہے جب کبھی عمر بھرمیں عمرو اسکا مالک ہوجائے بکر کو دینا واجب ہوگا ۔ یونہی ایک غلام کی نسبت یہ کہتا ہے کہ آزاد ہے اقرار صحیح ہے جب کبھی اس غلام کو خریدے گا آزاد ہوجائے گا اور ثمن بائع سے واپس نہیں لے سکتا کیونکہ اس کے اقرار سے بائع کا کیا تعلق ۔کسی مکان کی نسبت کہتا ہے یہ وقف ہے جب کبھی اس کا مالک ہوجائے خواہ خریدے یا اس کو وراثت میں ملے یہ مکان وقف قرار پائے گا ان مسائل سے معلوم ہوا کہ اقرار خبر ہے انشا ہوتا تو نہ غلام آزاد ہوتا نہ مکان وقف ہوتا نہ اس چیز کادینا لازم ہوتا کیونکہ ملک غیر میں انشا صحیح نہیں ۔ کسی شخص پر اکراہ کرکے طلاق یا عتاق کا اقرار کرایاگیا یہ اقرار صحیح نہیں ۔ اپنے نصف مکان مشاع کا کسی کے لیے اقرار کیا صحیح ہے عورت نے زوجیت کا بغیر گواہوں کی موجودگی کے اقرار کیا یہ اقرار صحیح ہے ۔ یہ سب مسائل بھی اسی کی دلیل ہیں کہ خبر ہے انشا نہیں (درمختار)
مسئلہ۳: ایک شخص نے کسی بات کا اقرار کیا تو محض اس اقرار کی بنا پر اس پر دعوی نہیں ہوسکتا یعنی مقرلہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ چونکہ اس نے اقرار کیا ہے لہذا مجھے وہ حق دلایا جائے کہ یہ ایک خبر ہے اور اس میں کذب کا بھی احتمال ہے ہاں اگر وہ خود اپنی رضا مندی سے دیدے تو یہ ایک جدید ہبہ ہوگا اور اگر یہ دعوی کرے کہ یہ چیز میری ہے اور اس نے خود بھی اقرار کیا ہے یا میرا اس کے ذمہ اتنا ہے اور اس نے اس کا اقرار بھی کیا تو یہ دعوی مسموع ہوگا پھر اگر مدعی علیہ اقرار سے انکار کرے تو اس کو اس پر حلف نہیں دیا جائے گا کہ اس نے اقرار کیا ہے بلکہ اس پر کہ یہ چیز مدعی کی نہیں ہے یا میرے ذمہ اس کا یہ مطالبہ نہیں ہے ان باتوں سے معلوم ہوا کہ اقرار خبر ہے (درمختار)
مسئلہ۴: اس کے انشا ہونے کے یہ احکام ہیں کہ مقرلہ نے اقرار کو رد کر دیا تو رد ہوجائے گا اس کے بعد اگر پھر قبول کرنا چاہے تو نہیں کرسکتا اور قبول کرنے کے بعد اگر رد کرے گا تو نہیں ہوگا ۔ مقر کے اقرار کو رد کردیا اس کے بعد مقر نے دوبار ہ اقرار کیا اگر قبول کرے گا تو کر سکتا ہے کیونکہ یہ دوسرا اقرار ہے ۔ اقرار کی وجہ سے جوملک ثابت ہوگی وہ ان چیزوں میں نہیں ثابت ہوگی جو زوائد ہیں اور ہلاک ہوچکی ہیں مثلاً بکری کا اقرار کیا تو اس کا جو بچہ مر چکا یا خود مقر نے ہلاک کردیا ہے مقرلہ اس کا معاوضہ نہیں لے سکتا ان باتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ انشا ہے (درمختار)
مسئلہ ۵: مقرلہ کی ملک نفس اقرار سے ثابت ہوجاتی ہے مقرلہ کی تصدیق اس کے لئے درکار نہیں البتہ حق رد میں یہ تملیک جدید ہے رد کرنے سے ردہوجائے گا اور مقرلہ نے تصدیق کرلی تو اب رد نہیں ہوسکتا اگر رد کرے بھی تو رد نہ ہوگا ۔ اور قبل تصدیق مقرلہ اس وقت رد کرسکتا ہے جب خاص اسی مقرلہ کا حق ہو اور اگر دوسرے کا حق ہو تو اسے رد نہیں کر سکتا مثلاً ایک شخص نے اقرار کیا کہ یہ چیز میں نے فلاں کے ہاتھ اتنے میں بیع کردی ہے مقرلہ نے رد کردیا کہہ دیا کہ میں نے تم سے کوئی چیز نہیں خریدی ہے اس کے بعد وہ کہتا ہے میں نے تم سے خریدی ہے اب مقر کہتا ہے میں نے تمھارے ہاتھ نہیں بیچی ہے بائع پروہ بیع لازم ہوگئی کہ بائع ومشتری میں سے ایک کا انکار بیع کے لیے مضر نہیں دونوں انکار کرتے تو بیع فسخ ہوجاتی(عالمگیری)
مسئلہ۶: جو کچھ اقرار کیا ہے مقر پر لازم ہے ا س میں شرط خیار نہیں ہو سکتی مثلاً دین یا عین کا اقرار کیا اور یہ کہہ دیا کہ مجھے تین دن کا خیار حاصل ہے یہ شرط با طل ہے اگرچہ مقرلہ اسکی تصدیق کرتا ہو اورمال لازم ہے (عالمگیری)
مسئلہ۷: اقرار کے لیے شرط یہ ہے کہ اقرار کر نے والا عاقل بالغ ہو اور اکراہ و جبر کے ساتھ اس نے اقرار نہ کیا ہو ۔آ زاد ہونا اس کے لیے شرط نہیں مگر غلام نے مال کا اقرار کیا فی الحال نافذ نہیں بلکہ آزاد ہونے کے بعد نافذ ہو گا ۔ غلام کے وہ اقرار جن میں کو ئی کوئی تہمت نہ ہو فی الحال نافذ ہیں جیسی حدودو قصاص کے اقرار اورجس اقرار میں تہمت ہو سکے مثلاً مال کا اقرار یہ آزادہو نے کے بعد نافذ ہو گا ماذون کا وہ اقرار جو تجارت سے متعلق ہے مثلاً فلاں دوکاندار کا میرے ذمہ اتنا باقی ہے یہ فی الحال نافذ ہے اور جو تجارت سے تعلق نہ رکھتا ہو وہ بعد عتق نافذ ہو گا جیسے جنایت کا اقرار ۔ نابالغ جس کو تجارت کی اجازت ہے غلام کے حکم میں ہے یعنی تجارت کے متعلق جو اقرار کریگا نافذ ہو گا اور جو تجارت کے قبیل سے نہیں وہ نافذ نہیں مثلاً یہ اقرار کہ فلاں کی میں نے کفالت کی ہے۔ نشہ والے نے اقرار کیا اگر نشہ کا استعمال ناجائز طور پر کیا ہے اس کا اقرار صحیح ہے (بحرالرائق)
مسئلہ۸: مقربہ یعنی جس چیز کا اقرار کیا ہے وہ معلوم ہو یا مجہول دونوں صورتوں میں اقرار صحیح ہے بیان اگر ایسی چیز سے کیا جس میں جہالت مضر ہے تو یہ اقرار صحیح نہیں مثلاً یہ اقرار کیا تھا کہ فلاں شخص کا میرے ذمہ کچھ ہے اور اس کا سبب بیع یا اجارہ بتایا مثلاً میں نے کوئی چیز اس سے خریدی تھی یا اس کے ہاتھ بیچیتھی یا اس کو کرایہ پر دی تھی یا کرایہ پر لی تھی کہ ان سب میں جہالت مضر ہے لہذا یہ اقرار صحیح نہیں (درمختار)
مسئلہ۹: اقرار کے لے یہ بھی شرط ہے کہ مقربہ کی تسلیم واجب ہو اگر عین کا اقرار ہے تو بعینہ اسی چیز کی تسلیم واجب اور دین کا اقرار ہے تو مثل کی تسلیم واجب ہے اور اگر اسکی تسلیم واجب نہ ہو تو اقرار صحیح نہیں مثلاً کہتا ہے میں نے اس کے ہاتھ ایک چیز بیع کی ہے (عالمگیری)
مسئلہ۱۰: مقر کی جہالت اقرارکو باطل کردیتی ہے مثلاً یہ کہتا ہے کہ تمہارا ہزار روپیہ ہم میں کسی پر باقی ہے ہاں اگر اپنے ساتھ اپنے غلام کو ملا کر اس طرح اقرار کرے تو صحیح ہے۔ مقرلہ کی جہالت اگر فاحش ہے تو اقرار صحیح نہیں ورنہ صحیح ہے جہالت فا حشہ کی مثال یہ ہے کہ میرے ذمہ کسی کے ہزار روپے ہیں ۔ تھوڑی سی جہالت ہو اسکی مثال یہ ہے ان دونوں میں ایک کا میرے ذمہ اتنا روپیہ ہے مگر مقر کو بتانے پر مجبور نہیں کیا جائے گا ہاں اگر ان دونوں نے اس پر دعوی کیا تو دونوں کے مقابل میں ا س پر حلف دیا جائے گا (بحرالرائق)
مسئلہ۱۱: مجہول شے کا اقرار کیا مثلاًفلاں کی میرے ذمہ ایک چیز ہے یا اسکا ایک حق ہے تو بیا ن کرنے پر مجبور کیا جائیگا اور اس کو ایسی چیز بیان کرنی ہوگی جس کی کوئی قیمت ہو دریافت کرنے پر یہ نہیں کہہ سکتا کہ گیہوں کا ایک دانہ مٹی کا ایک ڈھیلا ۔ یہ کہہ سکتا ہے کہ ایک پیسہ اس کا ہے کیونکہ اسکے لیے قیمت ہے ۔حق کے متعلق دریافت کیا گیا کہ اس کا کیا حق تیرے ذمہ ہے اس نے کہا میری مراد اسلامی حق ہے یہ مقبول نہیں کہ عرف کے خلاف ہے (بحر) اگر اس نے یہ کہا فلاں کا میرے ذمہ حق ہے اسلامی حق بغیر فاصلہ تو یہ بیان مقبول ہے (ردالمحتار)
مسئلہ ۱۲: مقر نے شے مجہول کا اقرار کیا اور اس سے بیا ن کرایا گیا مقرلہ یہ کہتا ہے کہ میرا مطالبہ اس سے زیادہ ہے جو اس نے بیان کیا ہے تو قسم کے ساتھ مقر کا قول معتبر ہے(ہدایہ)
مسئلہ۱۳: یہ کہا کہ میں نے فلاں کی چیز غصب کی ہے اس کے متعلق مسائل ایسی چیز سے کرنا ہوگا جس میں تمانع جاری ہو یعنی دوسرے کی طرف سے رکاوٹ پیدا کی جائے ایسی چیز نہیں بیان کرسکتا جس میں تمانع نہ ہو تا ہو۔ اگر بیان میں یہ کہا کہ میں نے اس کے بیٹے یا بی بی کو چھین لیا ہے تو مقبول نہیں کہ یہ مال نہیں اور اگر مکان یا زمین کو بتا تاہے تو مان لیا جائیگا اگر چہ اس میں امام اعظم کے نزدیک غصب نہیں ہو تا مگر عرف میں اسکو بھی غصب کہتے ہیں (ہدایہ وغیرہا)
مسئلہ ۱۴: یہ اقرار کیا یہ میرے ذمہ فلاں کی ایک چیز ہے اور بیان میں ایسی چیز ذکر کی جو مال متقوم نہیں ہے اور مقرلہ نے اسکی بات مان لی تو مقرلہ کو وہی چیز ملے گی یونہی غصب میں ایسی چیز بیان کی کہ وہ بیان صحیح نہیں ہے مگر مقرلہ نے مان لیا تو اس کو وہی چیز ملے گی (عالمگیری)
مسئلہ۱۵: یہ کہا کہ میرے پاس فلاں کی ودیعت (امانت) ہے تو اسکے متعلق مسائل ایسی چیز سے کرنا ہو گاجو امانت رکھی جاتی ہو اور اگر مقرلہ دوسری چیز کو امانت رکھنا بتاتا ہے تو مقر کی بات قسم کے ساتھ معتبر ہے۔ امانت کا اقرار کیا اور ایک کپڑا لا یا کہ یہ میرے پاس امانتہً رکھا تھا اور اس میں میرے پاس یہ عیب پیدا ہو گیا تو اس پر ضمان واجب نہیں (عالمگیری)
مسئلہ۱۶: اگر مال کا اقرار ہے مثلاً کہا یہ فلاں کا میرے ذمہ مال ہے تو اگر چہ کم و بیش سب کو مال کہتے ہیں مگر عرف میں قلیل کو مال نہیں کہتے کم سے کم اس کا بیا ن ایک در ہم سے کیا جائے ۔ اور لفظ مال عظیم سے نصاب زکاۃ کو بیان کرنا ہوگا اس سے کم بیان کریگا تو معتبر نہیں (درمختار)
مسئلہ۱۷: مقر لہ کو معلوم ہے کہ مقر اپنے اقرار میں جھوٹا ہے تو مقرلہ کو وہ مال لینا دیا نتہً جائز نہیں ہاں اگر مقر خوشی کے ساتھ دیتا ہے تو لینا جائز ہے کہ یہ جدید ہبہ ہے (عالمگیری)
مسئلہ۱۸: یہ کہا میرے پاس یا میرے ساتھ یا میرے گھر میں یا میرے صندوق میں اسکی فلاں چیز ہے یہ امانت کا اقرار ہے۔ اور اگر یہ کہا میرا کل مال اسکے لیے ہے یا جو کچھ میری ملک ہے اسکی ہے یہ اقرار نہیں بلکہ ہبہ ہے لہذا اس میں ہبہ کے شرائط کا اعتبار ہو گا کہ قبضہ ہوگیا تو تمام ہے ورنہ نہیں ۔ فلاں زمین جس کے حدود یہ ہیں میرے فلاں بچہ کی ہے یہ ہبہ ہے اور اس میں قبضہ کی بھی ضرورت نہیں (درمختار)
مسئلہ۱۹: یہ کہا کہ فلاں کے مجھ پر سو روپے ہیں یا میری جانب سو روپے ہیں یہ دین کا اقرار ہے مقر یہ کہے کہ وہ روپے امانت ہیں اس کی بات نہیں مانی جائے گی مگر جب کہ اقرار کے ساتھ متصلا امانت ہونابیان کیا تو اسکی بات معتبر ہے (خانیہ)
مسئلہ۲۰: یہ کہا مجھے فلاں کو دس روپے دینے ہیں اس کہنے سے اس پر دینا لازم نہیں جب تک اس کے ساتھ یہ لفظ نہ کہے کہ وہ میرے ذمہ یا مجھ پر ہیں یا میری گردن پر ہیں یا وہ دین ہیں یا حق لازم ہیں (عالمگیری)
مسئلہ۲۱: یہ کہا کہ میرے مال میں یا میرے روپے میں اس کے ہزار روپے ہیں یہ اقرار ہے پھر اگر یہ ہزارروپے ممتاز ہوں یعنی علیحدہ ہوں تو ودیعت کا اقرار ہے ورنہ شرکت کا (عالمگیری)
مسئلہ۲۲: عورت نے شوہر سے کہا جو کچھ میرا چاہیے تھا میں نے تم سے پالیا یہ مہر وصول پانے کا اقرار نہیں (عالمگیری)
مسئلہ۲۳: باپ نے یہ کہا میرا یہ مکان میرے چھوٹے بچوں کا ہے یہ لفظ ہبہ کے لئیے ہے اور موہوب لہ کا بیان نہیں کیا لہذا باطل ہے اور اگر یہ کہا کہ یہ مکان میرے چھوٹے بچوں کا ہے تو اقرار ہے اس کی اولاد میں تین چھوٹے بچوں کا قرار پائیگا بلکہ اردو کے محاورہ کے لحاظ سے دو بچوں کا ہوگا یونہی اگریہ کہا کہ میرے اس مکان کا ثلث فلاں کے لیے ہے تو ہبہ ہے اور یہ کہا کہ اس مکان کا ثلث فلاں کا ہے تو اقرار ہے (خانیہ)
مسئلہ۲۴: ایک شخص نے کہا میرے اتنے روپے تمھارے ذمہ ہیں دو اس نے کہا تھیلی سلا رکھو یہ اقرار نہیں کہ اس سے استہزا مقصود ہوتاہے۔
مسئلہ۲۵: ایک شخص نے کہا میرے اتنے روپے تمھارے ذمہ ہیں دو اس نے کہا ان کو گن کر لے لو یا مجھے اتنے دنوں کی مہلت دو یا میں نے تم کو ادا کردئیے یا تم نے معاف کر دئیے یا تم نے مجھ پر صدقہ کردئیے یا تم نے مجھے ہبہ کر دئیے یا میں نے تمہیں زید پر ان کا حوالہ کردیا تھا یا کہا ابھی میعاد پوری نہیں ہوئی یا کل دونگا یا ابھی میسر نہیں یا کہا تم کس قدر تقاضے کرتے ہو یا واللہ میں تمہیں ادا نہیں کرونگا یا تم مجھ سے آج نہیں لے سکتے یا کہا ٹھر جائو میرا روپیہ آجائے یا میرا نوکر آجائے یا مجھ سے کون لے سکتا ہے یا کسی کو کل بھیج دینا وہ قبضہ کر لے گا ان سب صورتوں میں ایک ہزار کااقرارہو گیابشرطیکہ قرائن سے یہ نہ معلوم ہو تا ہو کہ یہ بات ہنسی مذاق کی ہے اگر مذاق سے یہ کہا اور گواہ بھی اسکی شہادت دیتے ہوں توکچھ نہیں اور اگر فقط یہ دعوی کرتا ہے کہ مذاق میں میں نے کہا تو اسکی تصدیق نہیں کی جائیگی (درمختار ،عالمگیری)
مسئلہ۲۶: ایک نے دوسرے سے کہا میرے سو روپے جو تمہارے ذمہ ہیں دے دو کیونکہ جن لوگوں کے میرے ذمہ ہیں وہ پیچھا نہیں چھوڑتے دوسرے نے کہا ا ن کو مجھ پر حوالہ کردو یا کہا انھیں میرے پاس لائو میں ضامن ہو جائونگا یا کہا کہ قسم کھا جائو کہ یہ مال تمھیں نہیں پہنچا ہے یہ سب صورتیں اقرار کی ہیں (عالمگیری)
مسئلہ۲۷: ایک نے دوسرے پر ہزار روپے کا دعوی کیا مدعی علیہ نے کہا ان میں سے کچھ لے چکے ہو یا پوچھا ان کی میعاد کب ہے یہ ہزار کا اقرار ہے (عالمگیری)
مسئلہ۲۸: بعض ورثہ پر دعوی کیا کہ میت کے ذمہ میرا اتنا قرض ہے اس نے کہا میرے ہاتھ میں ترکہ میں سے کوئی چیز نہیں ہے یہ دین کا اقرار نہیں ۔ (عا لمگیری)
مسئلہ ۲۹: ایک شخص نے کہا تم نے مجھ سے اتنے روپے ناحق لے لئے اس نے کہا ناحق میں نے نہیں لئیے ہیں یہ روپیہ لینے کا اقرار نہیں اور اگر جواب میں یہ کہا کہ میں نے وہ تمہارے بھائی کو دے دئیے تو روپیہ لینے کا اقرار ہو گیا اور اس کے بھائی کو دے دئیے ہیں اس کا ثابت کرنا اس کے ذمہ ہے (عالمگیری)
مسئلہ۳۰: دس روپے کا دعوی کیا مدعی علیہ نے کہا ان میں سے پانچ دینے ہیں یا ان میں سے پانچ باقی ہیں تو دس روپے لینے کا اقرار ہو گیا اور اگر یہ کہا کہ پانچ باقی رہ گئے ہیں تو دس کا اقرار نہیں (عالمگیری)
مسئلہ۳۱: فلاں کو خبر کردو یا اسے بتادو یا اس سے کہہ دو یا اسے بشارت دے دو یا تم گواہ ہو جائو کہ میرے ذمہ اسکے اتنے روپے ہیں ان سب صورتوں میں اقرار ہو گیا (عالمگیری)
مسئلہ۳۲: فلاں شخص کا میرے ذمہ کچھ نہیں ہے اس سے یہ نہ کہنا کہ اس کے میرے ذمہ اتنے روپے ہیں یا اس کو اسکی خبر نہ دینا کہ اس کے میرے ذمہ اتنے ہیں یہ اقرار نہیں اور اگر پہلا جملہ نہیں کہا صرف اتنا ہی کہا کہ فلاں شخص کو خبر نہ دینا یا اسے یہ نہ کہنا کہ اس کے میرے ذمہ اتنے ہیں یہ اقرار ہے (عالمگیری)
مسئلہ۳۳: یہ کہا کہ میری عورت سے بات مخفی رکھنا کہ میں نے اسے طلاق دی ہے یہ طلاق کا اقرار ہے اوراگر یہ کہا کہ اسے خبر نہ دینا کہ میں نے اسے طلاق دیدی ہے یہ اقرار طلاق نہیں (عالمگیری)
مسئلہ۳۴: یہ کہا کہ جو کچھ میرے ہاتھ میں ہے یا جو چیز میری طرف منسوب ہے وہ فلاں کی ہے یہ اقرار ہے اور اگر یہ کہا کہ میرا کل مال یا جس چیز کا میں مالک ہوں وہ فلاں کے لیے ہے یہ ہبہ ہے اگراسے دے دے گا صحیح ہو جائے گا ورنہ نہیں اور دے دینے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا (عالمگیری)
مسئلہ۳۵: ایک شخص نے حالت صحت میں یہ اقرار کیا کہ جو کچھ میرے مکان میں فروش و ظروف وغیرہ ہیں یہ سب میری لڑکی کے ہیں اور اس شخص کے گائوں میں بھی کچھ جانور وغیرہ ہیں اور یہاں بھی کچھ جانور رہتے ہیں جو دن میں جنگل کو چرنے کے لیے چلے جاتے ہیں رات میں آجاتے ہیں مگر اس شخص کی سکونت شہر میں ہے تو جو چیزیں یا جانور اس مکان سکونت میں ہیں وہ سب اقرار میں داخل ہیں اور ان کے علاوہ باقی چیزیں داخل نہیں (عالمگیری)
مسئلہ ۳۶: مرد نے بدرستی عقل و حواس حالت صحت میں یہ اقرار کیا کہ میرے بدن پر جو کپڑے ہیں ان کے علاوہ جوکچھ میرے مکان میں ہے سب میری عورت کا ہے وہ شخص مرگیا اور بیٹا چھوڑا بیٹا دعوی کرتا ہے کہ یہ میرے باپ کا ترکہ ہے میرا حصہ مجھے ملنا چاہئیے عورت کو جن چیزوں کی نسبت یہ علم ہے کہ شوہر نے بیع یا ہبہ کے ذریعہ سے اسے مالک کر دیا ہے یا مہر کے عوض میں جو کچھ ہو سکتا ہے ان کو لے سکتی ہے اور اس اقرار کو حجت بنا سکتی ہے اور جن چیزوں کی عورت مالک نہیں ہے ان کو اس اقرار کی وجہ سے لینا دیا نتہً جائز نہیں مگر قاضی ان تمام چیزوں کے متعلق عورت کے لیے ہی فیصلہ کرے گا جو بوقت اقرار اس مکان میں موجود تھیں جبکہ گواہوں سے ان چیزوں کا مکان میں بوقت اقرار ہونا ثابت ہو (عالمگیری)
مسئلہ ۳۷: اس قسم کی بات جو دوسرے کے کلام کے بعد ہو تی ہے اگر جواب کے لیے متعین ہے تو جواب ہے اور ابتدائے کلام کے لیے متعین ہے یا جواب و ابتدا دونوں کا احتمال ہو تو اس سے اقرارنہیں ثابت نہیں ہوگا اور اگر جواب میں ہاں کہا تو یہ اقرار ہے مثلاًکسی نے کہا میرا یہ کپڑا دیدو یا میرے اس غلام کا کپڑا دیدو۔ میرے اس مکان کا دروازہ کھولدو۔میرے اس گھوڑے پر کاٹھی کس دو یا اس کی لگام دیدو ان باتوں کے جواب میں دوسرے نے کہا ہاں تو یہ ہاں کہنا اقرار ہے کہ کپڑا ور غلام اور مکان اورگھوڑا س کا ہے ۔ ایک شخص نے کہا کیاتمھارے ذمہ میرا یہ نہیں اس نے کہا ہاں اقرار ہو گیا (درمختار)
مسئلہ ۳۸: جو بول سکتا ہے اس کا سر سے اشارہ کرنا اقرار نہیں ۔ مال ۔عتق۔طلاق ۔بیع۔ نکاح ۔ اجارہ۔ ہبہ کسی کا اقرار اشارہ سے نہیں ہو سکتا۔ افتا یعنی عالم سے کسی نے مسئلہ پوچھا اس نے سر سے اشارہ کر دیا نسب۔اسلام۔کفر۔امان ۔کافر ۔محرم کا شکار کی طرف اشارہ کرنا روایت حدیث میں شیخ (استاذ ) کا سر سے اشارہ کرنا معتبر ہے (درمختار)
مسئلہ۳۹: دین موء جل کا اقرار کیا یعنی یہ کہا فلاں کا میرے ذمہ اتنا دین ہے جس کی میعاد یہ ہے مقرلہ نے کہا میعاد پوری ہو چکی فوراً دینا واجب ہو گا اور میعاد باقی ہونا دعوی ہے جس کے لیے ثبوت درکارہے۔ اسی طرح اس کے پاس کوئی چیز ہے کہتا ہے یہ چیز فلاں کی ہے میں نے کرائے پر لی ہے اس کے لئیے اقرارہو گیا اور کرایہ پر اس کے پاس ہوناایک دعوی ہے جس کے لئیے ثبوت کی ضرورت ہے اگر مقر میعاد اور اجارہ کو گواہوں سے ثابت کردے فبہا ورنہ مقرلہ پر حلف دیا جائے گا (درمختار)
مسئلہ۴۰: اقرار کیا کہ میرے ذمہ فلاں شخص کے اس قسم کے روپے ہیں مقرلہ یہ کہتا ہے کہ اس قسم کے نہیں بلکہ اس قسم کے ہیں اس صورت میں مقر کا قول معتبر ہے جیسے روپے کا اقرار کیا ہے ویسے ہی واجب ہیں اگر یہ کہا کہ میں نے فلاں کے لیے سو روپے کی ضمانت کی ہے جس کی میعاد ایک ماہ ہے مقرلہ نے میعاد سے انکار کیا کہتا ہے وہ فوراً دینا ہے اس صورت میں مقر کا قول معتبر ہے (ہدایہ)
مسئلہ ۴۱: ایک سو ایک روپیہ کہا تو کل روپیہ ہی ہے اور ایک سو ایک تھان یا ایک سو دو تھان کہا تو ایک سو کے متعلق دریافت کیا جائے گا کہ اس سے کیا مراد ہے۔ ٹوکری میں آم کہا تو ٹوکری اور آم دونوں کا اقرار ہے اصطبل میں گھوڑا کہا تو صرف گھوڑا ہی دینا ہو گا اصطبل کا اقرار نہیں انگوٹھی کا اقرار ہے تو حلیقہ اور نگ دونوں چیزیں دینی ہوں گی۔تلوار کا اقرار ہے تو پھل اور قبضہ اور میان اور تسمہ سب کا اقرار ہے۔ مسہری کا اقرار ہے تو چاروں ڈنڈے اور چوکھٹا اور پردہ بھی اس اقرار میں داخل ہیں ۔ بیٹھن میں تھان یا رومال میں تھان کہا تو بیٹھن اور رومال کا بھی اقرار ہے ان کو دینا ہو گا (درمختار ،ہدایہ)
مسئلہ۴۲: دیوار کا اقرار کیا کہ یہ فلاں کی ہے پھر یہ کہتا ہے میری مراد یہ تھی کہ دیوار اسکی ہے زمین اسکی نہیں اسکی بات نہیں مانی جائیگی دیوار و زمین دونوں چیزیں مقرلہ کو دلائی جا ئیں گی ۔ یونہی اینٹ کے ستون بنے ہوئے ہیں انکا اقرار کیا تو ان کے نیچے کی زمین بھی مقرلہ کی ہو گی اورلکڑی کا ستون ہے اس کا اقرار کیا تو صرف ستون مقرلہ کا ہے زمین نہیں پھر اگر ستون کے نکال لینے میں مقر کا ضرر نہ ہو تو مقرلہ ستون نکال لے جائے اور اگر ضرر ہے تو مقر ستون کی س کو قیمت دیدے (عالمگیری)
مسئلہ۴۳: یہ کہا کہ اس گھر کی عمارت یا اس کا عملہ فلاں شخص کا ہے تو صرف عمارت کا اقرار ہے زمین اقرار میں داخل نہیں عالمگیری)
مسئلہ۴۴: یہ اقرار کیا کہ میرے باغ میں یہ درخت فلاں کا ہے تو وہ درخت اور اسکی موٹائی جتنی ہے اتنی زمین بھی مقرلہ کو دلائی جائیگی (عالمگیری)
مسئلہ۴۵: اس درخت میں جو پھل ہیں فلاں کے ہیں یہ صرف پھلوں کا اقرار ہے درخت کا اقرار نہیں ۔ یونہی یہ اقرار کیا کہ اس کھیت میں فلاں کی زراعت ہے یہ صرف زراعت کا اقرار ہے زمین اقرار میں داخل نہیں (عالمگیری)
مسئلہ۴۶: یہ اقرار کیا کہ یہ زمین فلاں کی ہے اور اس میں زراعت موجود ہے توز مین و زراعت دونوں مقرلہ کو دلائی جائینگی اور اگر مقر نے گواہوں سے قاضی کے فیصلہ سے قبل یا بعد یہ ثابت کردیا کہ زراعت میری ہے تو گواہ قبول ہونگے اورزراعت اسی کو ملے گی۔ اگر زمین کا اقرار کیا اور اس میں درخت ہیں تو درخت بھی مقرلہ کو دلائے جائیں گے اور مقر گواہوں سے یہ ثابت کرے کہ درخت میرے ہیں تو گواہ قبول نہیں مگر جبکہ اقرار ہی یوں کیا تھا کہ زمین اسکی ہے اور درخت میر ے ہیں تو گواہ مقبول ہیں (عالمگیری)
مسئلہ ۴۷: اس کے پاس صندوق ہے جس میں سامان ہے کہتا ہے صندوق فلاں شخص کا ہے اور اس میں جو کچھ سامان ہے وہ میرا ہے تو صرف صندوق یا مکان کا اقرار ہوا سامان وغیرہ اقرار میں داخل نہیں (خانیہ)
مسئلہ۴۸: تھیلی میں روپے ہیں یہ کہا کہ یہ تھیلی فلاں کی ہے تو روپے بھی اقرار میں داخل ہیں مقر کہتا ہے کہ میری مراد صرف تھیلی تھی روپے کا میں نے اقرا نہیں کیا اسکی بات معتبر نہیں ہے۔ یونہی اگر یہ کہا کہ یہ ٹوکری فلاں کی اور اس میں پھل ہیں تو پھل بھی اقرار میں داخل ہیں ۔ یہ مٹکا فلاں کا ہے اور اس میں سرکہ ہے تو سرکہ بھی اقرر میں داخل ہے اور اگر بوری میں غلہ ہے اور یہ کہا کہ یہ بوری فلاں کی ہے پھر کہتا ہے صرف بوری اس کی ہے غلہ میرا ہے تو اس کی بات مان لی جائیگی (عالمگیری)
مسئلہ۴۹: حمل کا اقرار یا حمل کے لیے اقرار دونوں صحیح ہیں حمل کا اقرار یعنی لونڈی کے پیٹ میں جو بچہ ہے یا جانور کے پیٹ میں جو بچہ ہے اس کا اقرار دوسرے کے لیے کر دینا کہ وہ فلاں کا ہے صحیح ہے حمل سے مراد یہ ہے جس کا وجود وقت اقرار میں مظنون ہو ورنہ اقرار صحیح نہیں ۔ مظنون ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اگروہ عورت منکوحہ ہو توچھ ماہ سے کم میں اور معتدہ ہو تو دو سال سے کم میں بچہ پیدا ہو اور اگر جانور کا حمل ہو تو اس کی مدت کم سے کم جو کچھ ہو سکتی ہے اس کے اندر بچہ پیدا ہو اور یہ بات ماہرین سے معلوم ہو سکتی ہے کہ جانور وں میں بچہ ہونے کی کیا کیا مدت ہے ۔ بعض علماء نے فرمایا کہ بکری میں اقل مدت حمل چار ماہ ہے اور دوسرے جانوروں میں چھ ماہ (درمختار، بحر)
مسئلہ۵۰: حمل کے لیے اقرار کیا کہ یہ چیز اس بچہ کی ہے جو فلاں عورت کے پیٹ میں ہے اس میں شرط یہ ہے کہ وجوب کا سبب ایسا بیان کرے جو حمل کالئیے ہوسکتا ہو اور اگر ایسا سبب بیان کیا جو ممکن نہ ہو تو اقرارصحیح نہیں پہلے کی مثال ارث ووصیت ہے یعنی یہ کہا کہ اس عورت کے حمل کے میرے ذمہ سو روپے ہیں پوچھا گیا کہ کیوں کر جواب دیا کہ اس کا باپ مرگیا میراث کی رو سے اس کا یہ حق ہے یا فلاں شخص نے اس کی وصیت کی ہے ۔ پھر اگر یہ بچہ وقت اقرار سے چھ ماہ سے کم میں پیدا ہوا تو اس کی چند صورتیں ہیں لڑکا ہے یا لڑکی ہے یا دولڑکے ہیں یا دو لڑکیاں ہیں یا ایک لڑکاہے اور ایک لڑکی ۔ اگر لڑکا یا لڑکی ہے تو جو کچھ اقرار ہے لے لے اوردوہیں خواہ دونوں لڑکے ہوں یا لڑکیاں دونوں برابر بانٹ لیں اور ایک لڑکا ایک لڑکی ہے اور وصیت کی رو سے یہ چیز ملتی ہے دونوں برابر کے حقدار ہیں اور میراث کی رو سے ہے تو لڑکی سے لڑکے کو دو نا ۔ اور اگر بچہ مردہ پیدا ہوا تو مورث یا موصی کے ورثہ کی طرف منتقل ہوجائیگا (درمختار،بحر)
مسئلہ۵۱: حمل کے لیے اقرار کیا اور سبب نہیں بیان کیا یا ایسا سبب بیان کیا جو ہو نہ سکے مثلاً کہتا ہے میں نے اس سے قرض لیا یا اس نے بیع کی ہے یا خریدا ہے یا کسی نے اسے ہبہ کیا ہے ا ن سب صورتوں میں اقرار لغو ہے ۔ (درمختار)
مسئلہ۵۲: دودھ پیتے بچہ کے لیے اقرار کیا اور سبب ایسا بیان کیا جو حقیقتہً ہو نہیں سکتا ہے یہ اقرار صحیح ہے مثلاً یہ کہا اس کا میرے ذمہ قرض ہے یامبیع کا ثمن ہے کہ اگر چہ وہ خود قرض نہیں دے سکتا بیع نہیں کر سکتا مگر قاضی یا ولی کرسکتا ہے یوں اس بچہ کا مطالبہ مقر کے ذمہ ثابت ہوگا (درمختار)
مسئلہ۵۳: یہ اقرار کیا کہ اس بچہ کے لیے میں نے فلاں کی طرف سے ہزار روپے کی کفالت کی ہے اور بچہ اتنی عمر کا ہے نہ بول سکتا ہے نہ سمجھ سکتا ہے تو کفالت باطل ہے مگر جبکہ اس کے ولی نے قبول کرلیا تو کفالت صحیح ہوگئی (عالمگیری)
مسئلہ۵۴: ایک شخص آزاد کو قاضی نے محجور کردیا ہے یعنی اس کے تصرفات بیع وغیرہ کی ممانعت کردی ہے اس نے دین یا غصب یا بیع یا عتق یا طلاق یا نسب یا قذف یا زنا کا اقرار کیا اس کے یہ سب اقرار جائز ہیں آزاد شخص کو قاضی کا حجر کرنا جائز نہیں (عالمگیری)
مسئلہ۵۵: اقرار میں شرط خیار ذکر کی یہ اقرار صحیح ہے اور شرط باطل یعنی وہ مطالبہ بلا خیار اس پر لازم ہوجائے گا اگر مقرلہ نے خیار کے متعلق اس کی تصدیق کی یہ تصدیق باطل ہے ہاں اگر عقد بیع کا اقرار کیا ہے اوربیع با لخیار ہے تو بشرط تصدیق مقرلہ یا گواہوں سے ثابت کرنے پر اس شرط خیار کا اعتبار ہوگا اور اگر مقرلہ نے تکذیب کردی تو قول اسی کا معتبر ہے کہ یہ منکر ہے (درمختار)
مسئلہ۵۶: دین کا اقرار کیا اور سبب یہ بتایا کہ میں نے اسکی کفالت کی ہے اور مدت میں مجھے اختیار ہے مدت چاہے طویل ہو یا کوتاہ یہ خیار شرط صحیح ہے بشرط یہ کہ مقرلہ اسکی تصدیق کرے (درمختار)
مسئلہ۵۷: قرض یا غصب یا ودیعت یا عاریت کا اقرار کیا اور یہ کہا کہ مجھے تین دن کا خیار ہے اقرار صحیح ہے اور خیار باطل اگرچہ مقرلہ تصدیق کرتا ہو (عالمگیری)
مسئلہ۵۸: کفالت کی وجہ سے دین کا اقرارا کیا اور یہ کہ ایک مدت معلومہ تک کے لیے اس میں شرط خیار ہے وہ مدت طویل ہو یا قصیر اگر مقرلہ اس کی تصدیق کرتا ہو تو خیار ثابت ہوگا اور آخر مدت تک خیار رہے گا اور مقرلہ تکذیب کرتا ہو تو مال لازم ہوگااورخیارثا بت نہ ہوگا (عالمگیری)
مسئلہ۵۹: اقرار جس طرح زبان سے ثابت ہوتا ہے تحریر سے بھی ثابت ہوتا ہے جب کہ وہ تحریر معنون ومرسوم ہو مثلاً ایک شخص نے لوگوں کے سامنے ایک اقرار نامہ لکھا یا کسی سے لکھوایا اور حاضرین سے کہہ دیا جو کچھ میں نے اس میں لکھاہے تم اس کے گواہ ہوجائویہ اقرارصحیح ہے اگر چہ نہ اس نے پڑھ کر سنایا نہ انھوں نے خود تحریر پڑھی اور اگر کتابت یا املا کے وقت وہ لوگ حاضر نہ تھے تو گواہی جائز نہیں ۔ مدیون نے یہ دعوی کیا کہ دائن نے اپنے ہاتھ سے لکھا ہے کہ فلاں بن فلاں پر جو میرا دین تھا میں نے معاف کردیا اگر یہ تحریر مرسوم ہے اور اگر گواہوں سے ثابت ہے تو یہ اقرار صحیح ہے اور دین ساقط خواہ مدیون کے کہنے سے اس نے لکھی ہو یا اپنے آپ بغیر اس کے کہے ہوئے لکھی ۔ اور اگر تحریر مرسوم نہیں تو نہ اقرار صحیح نہ معافی کا دعوی صحیح (عالمگیری،ردالمحتار)
مسئلہ۶۰: اقرار نامہ پر گواہ بنا نے کا یہ مطلب ہے کہ لوگوں سے کہہ دے تم اس کے گواہ ہو جائواور ان کو اقرار نامہ پٹرھ کر سنایا نہ ہو اور اگر پڑھ کر سنا دیا ہو تو گواہ بنائے یا نہ بنائے ان کو گواہی دینا جائز ہے (عالمگیری)
مسئلہ۶۱: کاتب سے یہ کہنا کہ فلاں بات لکھدو یہ بھی حکماً اقرار ہے مثلاً صکاک سے یہ کہا کہ تم میرا یہ اقرارلکھدوکہ فلاں کا میرے ذمہ ایک ہزار ہے یا میرے مکان کا بیع نامہ لکھدو یہ اقرار بھی صحیح ہے صکاک لکھے یا نہ لکھے صکاک کو اسکے اقرار پر شہادت دینا جائز ہے (دررغرر)
مسئلہ۶۲: بطور مراسلہ ایک تحریر لکھی کہ از جانب فلاں بطرف فلاں تم نے لکھا ہے کہ میں نے تمھارے لیے فلاں کی طرف ایک ہزار کی ضمانت کی ہے میں نے ایک ہزارکی ضمانت نہیں کی ہے صرف پانچ سو کی ضمانت کی ہے لکھنے کے بعد اس نے تحریر چاک کر ڈالی اور اس تحریر کے وقت دو شخص اس کے پاس موجود تھے جنھوں نے اس کی تحریر دیکھی ہے یہ گواہی دے سکتے ہے کہ اس نے ایسی تحریر لکھی تھی اس نے چاہے ان لوگوں کو گواہ بنایا ہو یا نہ بنایا اور لکھنے والے پر گواہی گزر جانے کے بعد وہ امر لازم کیا جائے گا جس کو اس نے لکھا تھا ۔ طلاق وعتاق اور وہ تمام حقوق جو شبہ کے ساتھ بھی ثابت ہو جا تے ہیں سب کا یہی حکم ہے (عالمگیری)
مسئلہ۶۳: مراسلہ کے طور پر ایک تحریر زمین پر لکھی یا کپڑے پر لکھی اس تحریر سے اقرار ثابت نہیں ہوگا اور جس نے یہ تحریر دیکھی ہے اس کو گواہی دینی بھی جائز نہیں ہا ں اگر ان لوگوں سے یہ کہہ دیا کہ تم اس مال کے شاہد رہو تو مال لازم ہو جائے گا اور گواہی دینی جائز (خانیہ)
مسئلہ۶۴: کاغذ پر یہ تحریر لکھی کہ فلاں کا میرے ذمہ اتنا روپیہ ہے مگر یہ تحریر بطور مراسلہ نہیں ہے ایسی تحریر سے اقرار ثابت نہ ہو گا ہاں اگر لوگوں سے کہہ دیا کہ جو کچھ میں نے لکھا ہے تم اس کے گواہ ہو جائو تو ان کا گواہی دینا جائز ہے اور مال لازم ہو جائے گا (عالمگیری)
مسئلہ ۶۵: ایک تحریر لکھی مگر خود پڑھ کر نہیں سنائی کسی دوسرے شخص نے پڑھ کر گواہوں کو سنائی اور کاتب نے کہہ دیا کہ تم اس کے گواہ ہوجائو تو اقرار صحیح ہے اور یہ نہ کہا تو اقرار صحیح نہیں (عالمگیری)
مسئلہ۶۶: لوگوں کے سامنے ایک تحریر لکھی اور حاضرین سے کہا کہ تم اس پر مہر یا دستخط کر دو یہ نہیں کہا کہ گواہ ہو جائو یہ اقرار صحیح نہیں اور ان لوگوں کو گواہی دینا بھی جائز نہیں ۔(خانیہ)
مسئلہ۶۷: ایک شخص نے ایک دستا ویز پڑھ کر سنائی جس میں اس نے کسی کے لیے مال کا اقرار کیا تھا سننے والوں نے کہا کیا ہم اس مال کے گواہ ہو جائیں جو اس دستاویز میں لکھا ہے اس نے کہا ہاں یہ ہا ں کہنا اقرار ہے اور سننے والے کو شہادت دینی جائز (خانیہ)
مسئلہ ۶۸: روزنامچہ اور بہی میں اگر یہ تحریر ہو کہ فلاں کے میرے ذمہ اتنے روپے ہیں یہ تحریر مرسوم قرار پائیگی اس کے لیے گواہ کرنا شرط نہیں یعنی بغیر گواہ بنائے ہوئے بھی یہ تحریر اقرار قرار دی جائیگی۔(عالمگیری)
مسئلہ۶۹: ایک شخص نے یہ کہا کہ میں نے اپنی یادداشت (نوٹ بک) میں یاحساب کے کاغذ میں یہ لکھا ہوا پایا یا میں نے اپنے ہا تھ سے یہ لکھا کہ فلاں کا میرے ذمہ اتنا روپیہ ہے یہ اقرار نہیں ہے ۔ (عالمگیری)
مسئلہ۷۰: تاجر کی یادداشت میں جو کچھ تحریر اس کے ہاتھ کی لکھی ہوئی ہے وہ معتبر ہے لہذااگر دوکاندار یہ کہے کہ میں نے اپنی نوٹ بک میں اپنے ہاتھ کا لکھا ہوا یہ دیکھا یا میں نے اپنے ہاتھ سے اپنی نوٹ بک میں یہ لکھا کہ فلاں شخص کے میرے ہزار روپے ہیں یہ اقرار ماناجائیگا اور اس کو ہزار روپے دینے ہوں گے (عالمگیری)
مسئلہ۷۱: مدعی علیہ نے قاضی کے سامنے کہا کہ مدعی کی یادداشت (نوٹ بک) میں جو کچھ اس نے میرے ذمہ اپنے ہاتھ سے لکھا ہو اسکو میں اپنے ذمہ لازم کئے لیتا ہوں یہ اقرار نہیں ہے (شرنبلالی)
مسئلہ۷۲: چند مرتبہ یہ کہا کہ میرے ذمہ فلاں شخص کے ہزار روپے ہیں اگر یہ اقرار کسی دستاویز کا حوالہ دیتے ہوئے کیا یعنی یہ کہا کہ اس دستاویز کی رو سے اس کے ہزار روپے مجھ پر ہیں تو خواہ یہ اقرار ایک مجلس ہوں یا متعدد مجالس میں ہوں دوسر ی جگہ جن لوگوں کے سامنے اقرار کیا وہی ہوں جن کے سامنے پہلی مرتبہ اقرار کیا تھا یا یہ دوسرے لوگ ہوں بہر حال یہ ایک ہی ہزار کا اقرار ہے یعنی متعدد بار اقرار کرنے سے متعدد اقرار نہیں قرار پائیں گے بلکہ ایک ہی اقرار کی تکرار ہے ۔اور اگر دستاویز کا حوالہ دیتے ہوئے یہ اقرار نہیں ہے تو اگر ایک مجلس میں متعدد مرتبہ اقرار کیا ہے جب بھی ایک ہی اقرارہے اور دوسرا اقرار دوسری مجلس میں ہے اور انھیں لوگوں کے سامنے اقرار کیا جنکے سامنے پہلے اقرار کیا تھا جب بھی ایک ہی اقرار ہے اور اگر دوسری مجلس میں دوسرے دوآدمیوں کے سامنے اقرار کیا ہے اور ہزار روپے اس کے ذمہ ہونے کا کوئی سبب نہیں بیان کیا تو دو اقرار ہیں یعنی مقر پر دو ہزار واجب ہیں اور اگر دونوں اقراروں کا سبب ایک ہی ہے مثلاً فلاں شخص کے میرے ذمہ ہزار روپے ہیں فلاں چیز کے دام تو کتنے ہی مرتبہ اقرار کرے ایک ہی ہزار واجب ہونگے اور اگر ہر اقرار کا سبب جدا جدا ہے ایک مرتبہ ثمن بتایا ایک مرتبہ اس سے قرض لینا کہا تو ہر ایک کا اقرار جدا جدا ہے اور جتنے اقرار اتنا مال لازم (درر،غرر،درمختار )
مسئلہ۷۳: ایک مرتبہ گواہوں کے سامنے اقرار کیا دوسری مرتبہ قاضی کے سامنے کیا یا پہلے قاضی کے سامنے پھر گواہوں کے سامنے یا قاضی کے سامنے کئی مرتبہ اقرار کیا یہ سب ایک ہی اقرار ہیں یعنی ایک ہی ہزار واجب ہوں گے (درمختار)
مسئلہ۷۴: اقرار کیا پھر یہ دعوی کرتا ہے کہ میں نے جھوٹا اقرار کیا خواہ مجبوری و اضطرار کی وجہ سے جھوٹ بولنا کہتا ہو یا بغیر مجبوری مقرلہ پر یہ حلف دیا جائے گا کہ مقر اپنے اقرار میں کاذب نہ تھا۔ یونہی اگر مقر مرگیا ہے اس کے ورثہ یہ کہتے ہیں کہ مقر نے جھوٹا اقرار کیا تو مقرلہ پر حلف دیا جائے گا اور اگر مقرلہ مرگیا اس کے ورثہ پر مقر نے دعوی کیا کہ میں نے جھوٹا اقرار کیا تو ورثۂ مقرلہ پر حلف کیا جائے گا مگر یہ لوگ یوں قسم کھائیں گے کہ ہمارے علم میں یہ نہیں ہے کہ اس نے جھوٹا اقرار کیا ہے (درمختار)
یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔