اقاف کے اجارہ کے متعلق مسائل
مسئلہ۱: متولی نے وقف مکان یا زمین کو اجارہ پر دیا پھر مرگیا تواجارہ بدستور باقی رہے گا۔یونہی واقف نے کرایہ پر دیا ہو پھر مرگیا جب بھی یہی حکم ہے ۔ جو متولی ہے وقف کی آمدنی بھی خود اسی پر صرف ہوگی اس نے وقف کو اجارہ پر دیا اور مدت اجارہ پوری ہونے سے پہلے فوت ہوگیا جب بھی اجارہ نہیں ٹوٹے گا۔یونہی اگر قاضی نے مکانات موقوفہ کو کرایہ پر دیدیا ہے اسکے بعد معزول ہوگیا تواجارہ باقی ہے ۔(عالمگیری)
مسئلہ ۲: کرایہ دار سے پیشگی کرایہ لیکر مستحقین پر تقسیم کر دیا گیا پھر مدت اجارہ پوری ہونے سے پہلے ان میں سے کوئی مرگیاتو تقسیم توڑی نہیں جائے گی۔(عالمگیری)
مسئلہ ۳: وقف کا مال کاشتکار نے کھالیا متولی نے اس سے کچھ کم پر صلح کی اگر کاشتکار غنی ہے تو صلح نا جائز ہے اور فقیر ہے تو جائز ہے ۔ جب کہ وہ وقف فقرا پر ہواور اگر وقف کے مستحق مخصوص لوگ ہوں تو اگرچہ کاشتکار فقیر ہو کم پر مصالحت جائز نہیں ۔ یونہی اس صورت میں وقفی زمین یا مکان کو کم کرایہ پر فقیر کو بھی دینا نا جائز ہے اور فقراپر وقف ہو تا جائز ہے ۔( خانیہ ‘ بحرالرائق)
مسئلہ۴: وقفی مکان کو تین سال کے لئے سو روپیہ کرایہ پر دیا ا ور تین شخص اس وقف کی آمدنی کے حقدار ہیں ایک سال گزرنے پر ان میں کا ایک فوت ہوگیا پھر ایک سال گزرنے پر دوسر اشخص مرگیا اور تیسرا باقی ہے تو پہلے سال کی رقم پہلے کے ورثہ اور دوسرے اور تیسرے شخص کے درمیان برابر تین حصہ پر تقسیم ہوگی اور دوسرے سال کی رقم دوسرے کے ورثہ اور تیسرے میں نصفا نصف تقسیم ہوگی۔ پہلی میت کے ورثہ اس میں سے نہیں پائیں گے اور تیسرے سال کی رقم صرف اس تیسرے کو ملے گی ۔(عالمگیری)
مسئلہ۵: اوقاف کے اجارہ کی مدت طویل نہیں ہونی چاہیئے تین سال سے زیادہ کے لئے کرایہ پر دینا جائز نہیں ۔(فتح القدیر) اور اگر واقف نے کرایہ کی کوئی مدت بیان کردی ہے تو اسکی پابندی کی جائے اور نہ بیان کی ہوتو مکانات کو ایک سال تک کے لئے اور زمین کو تین سال تک کے لئے کرایہ پر دیا جائے مگر جب کہ مصلحت اسکے خلاف کو مقتضی ہوتو جو تقاضائے مصلحت ہو وہ کیا جائے اور یہ زمانہ اور مواضع کے اعتبار سے مختلف ہے۔( درمختار)
مسئلہ۶ : واقف نے یہ شرط کردی ہے کہ ایک سال سے زیادہ کے لئے کرایہ پرنہ دیا جائے مگر وہاں ایک سال کے لئے کرایہ پر کوئی لیتا ہی نہیں زیادہ مدت کے لئے لوگ مانگتے ہیں تو متولی شرط واقف کے خلاف کرکے ایک سال سے زیادہ کے لئے نہیں دے سکتا۔بلکہ یہ معاملہ قاضی کے پاس پیش کرے اور قاضی سے اجازت حاصل کرکے ایک سال سے زیادہ کے لئے دے اور اگر وقف نامہ میں یوں ہوکہ ایک سال سے زیادہ کے لئے نہ دیا جائے مگر جب کہ اس میں نفع ہوتو خود واقف ہوتو خود واقف بھی دے سکتا ہے قاضی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ۔(درمختار ‘ ردالمحتار)
مسئلہ۷: اقاف کو اجر مثل کے ساتھ کرایہ پر دیا جائے یعنی اس حیثیت کے مکان کو جو کرایہ وہاں ہو یا اس حیثیت کے کھیت کا جو لگان اس جگہ ہواس سے کم پر دینا جائز نہیں بلکہ جس شخص کو اوقاف کی آمدنی ملتی ہے وہ خود بھی اگر چاہے کہ کرایہ یا لگان کم لے کر دیدوں تو نہیں دے سکتا ۔(درمختار ‘ ردالمحتار)
مسئلہ۸: وقفی دوکان واجبی کرایہ پر کرایہ دار کو دے دی اسکے بعد دوسرا شخص آتا ہے اور زیادہ کرایہ دیتا ہے تو پہلے اجارہ کو فسخ نہیں کیا جاسکتا ۔( عالمگیری)
مسئلہ ۹: تین سال کے لئے زمین اجارہ پر دی ایک سال پورا ہونے پر کرایہ کا نرخ کم ہوگیا تو اجارہ فسخ نہیں ہوگا۔یونہی اگر ایک سال کے بعد زیادہ لوگ اسکے خواہشمند ہوئے اور کرایہ کا نرخ بڑھ گیا جب بھی اجارہ فسخ نہیں ہوسکتا ۔(خانیہ)
مسئلہ۱۰: متولی نے چند سال کے لئے اجارہ پر زمین دی تھی اور متولی فوت ہوگیا پھر مستاجر بھی مرگیا اور اسکے ورثہ نے کاشت کی تو غلہ ان لوگوں ( یعنی مستاجر کے ورثہ ) کو ملے گا اوران سے زمین کا لگان نہیں لیاجائے گا ۔ کہ مستاجر کی موت سے اجارہ فسخ ہوگیا بلکہ زمین میں ان کی زراعت سے جو نقصان ہوا ہے وہ لیا جائے گا اور یہ مصالح وقف میں صرف ہوگا۔ جن پر وقف ہے ان کو نہیں دیاجائے گا۔( خانیہ)
مسئلہ۱۱: متولی نے اجر مثل سے کم کرایہ پر اجارہ دیا تولینے والے کو اجر مثل دینا ہوگا اور اجرت کا ذکر نہ کیا جب بھی یہی حکم ہے ۔یونہی یتیم کی جائداد کو کم کرایہ پر دیدیا تو واجبی کرایہ دینا ہوگا۔(خانیہ)
مسئلہ ۱۲: ایک شخص مثلاً آٹھ روپے کرایہ دینے کو کہتا ہے اور دوسردس مگر یہ دس دینے والا نا دہندہ ہے تو اسکونہ دیا جائے آٹھ والے کو دیا جائے ۔(بحرالرائق)
مسئلہ ۱۳: وقفی زمین کو متولی خود اپنے اجارہ میں نہیں لے سکتا کہ خودمکان موقوف میں رہے اور کرایہ دے یا کھیت بوئے اور لگان دے البتہ قاضی اسکو اجارہ پر دے تو ہوسکتا ہے ۔( خانیہ )اور اجر مثل سے زیادہ کرایہ پر لے تو ہوسکتا ہے ۔ یونہی اپنے باپ یا بیٹے کو بھی کرایہ پر نہیں دے سکتا مگر جب کہ بہ نسبت دوسروں کے ان سے زیادہ کرایہ لے ۔(بحرالرائق)
مسئلہ۱۴: وقفی زمین کرایہ پر لیکر کسی نے اس میں مکان بنایا اور اب زمین کا کرایہ پہلے سے زیادہ ہوگیا تو اگر مالک مکان زیادہ کرایہ دینے کے لئے تیارہے تو زمین اسی کے کرایہ میں رہنے دیں ورنہ اس سے کہیں اپنا عملہ اٹھا لے اور زمین کو خالی کردے ۔(عالمگیری) اور اگر اجارہ کی مدت پوری ہوچکی ہے تو اختیار ہے چاہے اسی کو زیادہ کرایہ لے کردیں یا دوسر ے کو ۔(ردالمحتار)
مسئلہ۱۵: مکان موقوف کو عاریت دینا بغیر کرایہ کسی کو رہنے کے لئے دیدینا نا جائز ہے اور رہنے والے کو کرایہ دینا پڑیگا۔ یونہی جو شخص متولی کی بغیر اجازت رہنے لگا اسے بھی جو کرایہ ہونا چاہیئے دینا ہوگا۔( عالمگیری)
مسئلہ۱۶: مکان موقوف کو متولی نے بیع کردیا پھر یہ متولی معزول ہوگیا اور دوسرااسکی جگہ متولی ہوا اس نے مشتری پر دعوی کیا اور قاضی نے بیع باطل ہونے کا حکم دیا تو مشتری کو اتنے دنوں کا کرایہ بھی دینا ہوگا۔( خانیہ )
مسئلہ۱۷: روپے اشرفی یعنی ثمن کے علاوہ مثلاًاسباب کے بدلے میں اجارہ کیا تو جائز ہے اور اسوقت اس سامان کو بیچ کر وقف کی آمدنی میں داخل کرے ۔( عالمگیری)
مسئلہ۱۸: وقفی زمیں کو خود متولی بھی وقف کی طرف سے کاشت کرسکتا ہے اور اس صورت میں مزدوروں کی اجرت وغیرہ وقف سے ادا کرے گا۔( عالمگیری)
مسئلہ۱۹: وقفی مکان کرایہ پردیا اور شکست ریخت وغیرہ کرایہ دار کے ذمہ رکھی تو اجارہ باطل ہے ہاں اگر مرمت کے لئے کوئی رقم معین کردی کہ اتنے روپے مرمت میں صرف کرنا تو جائز ہے ۔(عالمگیری)
مسئلہ۲۰: فقیروں پرایک مکان وقف ہے کہ اس کی آمدنی فقرا کو دی جائے گی اس مکان کو ایک فقیر نے کرایہ پر لیا تو کرایہ چونکہ فقیر ہی کو دیا جاتا ہے ۔ لہذا جتنا اسکو دینا ہے اتنا کرایہ چھوڑدینا جائز ہے ۔(عالمگیری)
مسئلہ۲۱: جس شخص پر مکان وقف ہے وہ خود اس مکان کو کرایہ پر نہیں دے سکتا جبکہ یہ متولی نہ ہو ۔( درمختار)
مسئلہ۲۲: مکان یا کھیت کو کم پر دیدیا تو یہ کمی مستاجرسے پوری کرائی جائے گی متولی سے وصول نہ کریں گے مگر متولی سے سہواور غفلت کی بنا پر ایسا ہوا تو درگزر کریں گے اور قصداًایسا کیا تو خیانت ہے ۔ معزول کردیاجائے بلکہ خودواقف نے قصداًکم پر دیا ہے تو اسکے ہاتھ سے بھی وقف کو نکال لیں گے ۔(درمختار‘ ردالمحتار)
مسئلہ۲۳: وقفی زمین اگر عشری ہے عشر کا شتکار پر ہے اور خراجی ہے تو خراج وقف کی آمدنی سے دیا جائے گا ۔
مسئلہ ۲۴: وقف پر کچھ خرچ کرنے کی ضرورت پیش آئی اور آمدنی کا روپیہ موجود نہیں ہے تو قاضی سے اجازت لیکر قرض لیا جاسکتا ہے ۔بطور خودمتولی کو قرض لینے کا اختیار نہیں ۔یونہی خراج کا روپیہ دینا ہے تواسکے لئے بھی باجازت قاضی قرض لیا جائے گا یعنی جبکہ اس سال آمدنی ہی نہ ہوئی اور اگر آمدنی ہوئی مگر متولی نے مستحقین پر تقسیم کردی خراج کے لئے نہیں رکھی تو خراج کی قدر متولی کو تاوان دینا ہوگا۔( عالمگیری)
مسئلہ ۲۵: وقف کی طرف سے زراعت کرنے کے لئے تخم وغیرہ کی ضرورت ہے اور روپیہ خرچ کے لئے موجود نہیں ہے تو قاضی سے اجازت لے کر اسکے لئے بھی قرض لے سکتا ہے ۔(عالمگیری)
مسئلہ۲۶: وقفی مکان کے متصل دوسرا مکان ہے بیچ میں ایک دیوار ہے جو دوسرے مکان والے کی ہے وہ دیوار گرگئی پھر مالک مکان نے دیوار اٹھوائی مگر وقف کی حد میں اٹھائی تو متولی اس دیوار کو توڑ وادیگا اور متولی یہ چاہے کہ اسے قیمت دیکر دیوار وقف کی کرلے یہ جائز نہیں ۔(خانیہ)
مسئلہ۲۷: وقف کی زمین میں درخت تھے جو بیچ ڈالے گئے اورہنوزکاٹے نہیں گئے کہ خریدارکو وہی زمین اجارہ میں دی گئی اگر درخت جڑ سمیت بیچے گئے تھے تو زمین کا اجارہ جائز ہے اور اگر زمین کے اوپر اوپر سے بیچے گئے تو اجارہ جائز نہیں ۔( خانیہ)
مسئلہ۲۸: گاؤں وقف ہے اور وہاں کے کاشتکار بٹائی پرکھیت بویا کرتے ہیں اس گاؤں میں قاضی کی طرف سے کوئی حاکم آیا جس نے کسی کو لگان پر کھیت دیدیا فصل تیار ہونے پر متولی آیا اور حسب دستور بٹائی کرانا چاہتا ہے لگان کے روپے نہیں لیتاتو جو متولی چاہتا ہے وہی ہوگا۔( خانیہ )
مسئلہ:۲۹ وقفی زمین کسی نے غصب کر لی اور غاصب نے اپنی طرف سے کچھ اضافہ کیا ہے اگر یہ زیادت مال متقوم نہ ہو مثلاًزمین کو جوت کر ٹھیک کیا ہے یا اس میں نہر کھدوائی ہے یا کھیت میں کھاد ڈلوائی ہے جومٹی میں مل گئی تو غاصب سے زمین واپس لی جائے گی اور ان چیزوں کا کچھ معاوضہ نہیں دیا جائے گااور اگر وہ زیادت مال متقوم ہے مثلاًمکان بنایا ہے یا پیڑ لگائے ہیں تو اگر مکان یا درخت کے نکالنے سے زمین خراب نہ ہو تو غاصب سے کہا جائے گا اپنا عملہ اٹھالے یا پیر اکھاڑلے اور زمین خالی کرکے واپس کردے اور اگر مکان یا درخت جدا کرنے میں زمین خراب ہو جائے گی تو اکھڑے ہوئے درخت یا نکالے ہوئے عملہ کی قیمت غاصب کو دی جائے گی اور غاصب کو یہ بھی اختیار ہے کہ زمین کے اوپر سے درخت کو اسطرح کاٹ لے کہ زمین کو نقصان نہ پہنچے ۔ ( خانیہ)
یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔
Leave a Reply