اشیاء کا مالک ایک سال تک کاریگر  سے اپنا سامان وصول نہ کرے تو اسے بیچ کر اپنی اجرت حاصل کر سکتا ہے۔

اشیاء کا مالک ایک سال تک کاریگر سے اپنا سامان وصول نہ کرے تو اسے بیچ کر اپنی اجرت حاصل کر سکتا ہے۔

سوال:

ہم بیگ کی ریپئرنگ کا کام کرتے ہیں ،کسی بیگ کی قیمت500 یا 800 یا1500 روپے ہوتی ہے ،اس میں ہماری مزدوری 150یا250 یا 400 روپے ہوتی ہے لوگ مہینوں اپنے بیگ واپس نہیں لے جاتے جبکہ ہم نے دکان پر نوٹس بورڈ پر لکھا ہوا ہے ”15دن بعد دکاندار کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔“ گا ہک دو دو ، چھ چھ مہینے بعد بھی آتے ہیں اور کبھی آتے ہی نہیں ہیں ۔ ایسی صورت میں کیا ہم ان کے بیگ فروخت کر کے اپنی مزدوری وصول کرنے کے بعد بقیہ رقم خیرات کر سکتے ہیں؟

جواب:

صورت مسئولہ میں مرمت (Repairing) کے لئے آنے والے بیگ آپ کے پاس لوگوں کی امانت ہیں۔ لوگوں کی اطلاع کے لئے آپ نے دکان پر جو نوٹس آویزاں کیا ہے، یہ بہتر ہے لیکن عموماً ہر شخص اس جانب متوجہ نہیں ہوتا یا لوگ سرسری طور پر دیکھ کر صرف نظر کر دیتے ہیں۔ لہذا ضروری ہے کہ گا ہکوں کو شروع میں با قاعدہ اس سے آگاہ کیا جائے تا کہ انہیں معلوم ہو جائے ۔ چیزوں کی مرمت کا کام ’عقد اجارہ‘ ہے اور اجارہ میں اجیر اپنی محنت کرنے کے بعد اجرت کا حق دار بنتا ہے لیکن اجرت پیشگی (Advance) بھی لی جا سکتی ہے ، جیسے آج کل مکانات کا کرایہ پیشگی یعنی مہینے کے شروع میں لے لیا جا تا ہے۔ گا ہک کی چیز کی حفاظت آپ کی ذمہ داری ہے اور آپ کی طرف سے کسی غفلت یا تعدی کے بغیر وہ چیز چوری ہو جائے تو آپ پر تاوان نہیں ہے ۔ آپ کو ایک سال تک گا ہک کا انتظار کرنا ہو گا اور اگر ایک سال تک وہ نہ آئے تو آپ اسے بیچ کر اپنی اجرت وضع کر سکتے ہیں اور باقی رقم مالک یا اس کا وارث تلاش کر کے اسے دے دیں اور اگر اس کا کوئی اتا پتا نہ ملے تو اس کے نام پر ثواب کی نیت سے صدقہ کر دیں۔

(تفہیم المسائل، جلد7،صفحہ 270،ضیا القرآن پبلی کیشنز، لاہور)

Free Download WordPress Themes
Download WordPress Themes
Download Nulled WordPress Themes
Download Premium WordPress Themes Free
free download udemy course
download coolpad firmware
Download Premium WordPress Themes Free
free download udemy course

Comments

Leave a Reply