احیاء موات کے متعلق مسائل
حدیث۱: صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی ہے کہ رسولﷺ نے فرمایا جس نے اس زمین کو آباد کیا جو کسی کی ملک نہ ہو۔ تو وہی حقدار ہے عروہ کہتے ہیں حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی خلافت میں یہی فیصلہ کیا۔
حدیث۲: ابو دائود نے سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺنے فر مایا کہ جس نے زمین پر دیوار بنالی یعنی احاطہ کر لیا وہ اسی کی ہے ۔
حدیث۳: ابو دائود نے ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺنے زبیر رضی اللہ تعالی عنہ کو جاگیر دی جہاں تک ان کا گھوڑا دوڑ کرجائے زبیر نے اپنا گھوڑا دوڑایا۔ جب وہ کھڑا ہوگیا تو انہوں نے اپنا کوڑا پھینکا حضور نے فرمایا جہاں ان کا کوڑا گرا ہے وہاں تک جاگیر میں دیدو۔
حدیث۴: ترمذی نے وائل رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ رسولﷺنے ان کو حضر موت میں زمین جاگیر دی اور معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو ان کے ساتھ بھیجا کہ ان کو دے آئو ۔
حدیث۵: امام شافعی نے طائوس سے مرسلاًروایت کی کہ رسولﷺ نے فرمایا جس نے مردہ زمین زندہ کی وہ اسی کے لئے ہے اور پرانی زمین (یعنی جس کا مالک معلوم نہ ہو) اللہ ورسول کی ہے پھر میری جانب سے تمہارے لئے ہے ۔
حدیث۶: ابودائود نے اسمر بن مفرس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہتے ہیں نبی ﷺکی خدمت میں حاضر ہوکر بیعت کی پھر حضور نے فرمایا جو شخص اس چیز کی طرف سبقت کرے جس کی طرف کسی مسلم نے سبقت نہیں کی ہے تو وہ اسی کی ہے۔ اس کو سن کر لوگ دوڑے کہ خط کھینچ کر نشان بنالیں ۔
مسائل فقہیہ
موات اس زمین کو کہتے ہیں جو آبادی سے فاصلہ پر ہو اور وہ نہ کسی کی ملک ہو اور نہ کسی کی حق خاص ہو اندرون آبادی افتادہ زمین کو موات نہیں کہا جائے گا اور شہر سے باہر کی وہ زمین جس میں لوگوں کے جانور چرتے ہیں یا اس میں سے جلانے کے لیے لکڑیاں کاٹ لاتے ہیں موات نہیں اسی طرح زمین میں نمک پیدا ہوتا ہے وہ بھی موات نہیں یعنی موات وہی کہلائے گی جو منفع بہانہ ہو ۔ فاصلہ سے مراد یہ ہے کہ آبادی کے کنارے سے کوئی شخص جس کی آواز بلند ہو زور سے چلائے تو وہاں تک آواز نہ پہنچے نزدیک ودور کا لحاظ اس بنا پر ہے کہ نزدیک والی زمین عموماً منتفع بہاہوتی ہے۔ ورنہ ظاہرالروایتہ یہی ہے کہ نزدیک و دور کا لحاط نہیں بلکہ یہ دیکھا جائے گا کہ منتفع بہا ہے یا نہیں (درمختار، ردالمحتار، عالمگیری)
مسئلہ۱: ایسی زمین جس کا ذکر کیا گیا اگر کسی نے امام کی اجازت حاصل کرکے اسے آباد کیا تو یہ شخص اس کا مالک ہوگیا دوسرا شخص نہیں لے سکتا (درمختار)
مسئلہ۲: ایک شخص نے دوسرے کو احیاء اموات کے لئے وکیل کیا اگر موکل نے بادشاہ اسلام سے اجازت حاصل کرلی ہے تو یہ توکیل صحیح ہے اورزمین موکل کی ہوگی ورنہ نہیں (ردالمحتار)
مسئلہ۳: امام نے ایسی زمین کسی کو جاگیر دیدی اور جاگیر دار نے اس زمین کو ویسی ہی چھوڑ رکھا تو تین سال تک کچھ تعرض نہیں کیا جائے گا ۔ تین سال کے بعد وہ جاگیر دوسرے کو جاگیر دی جاسکتی ہے(عالمگیری)
مسئلہ۴: ایک شخص نے زمین کو احیاء کیا پھر چھوڑ رکھا دوسرے نے اس میں کاشت کرلی تو پہلا ہی شخص اس کا حقدار ہے کیونکہ وہ مالک ہوچکا دوسرے کو اس میں تصرف کی اجازت نہیں (درمختار)
مسئلہ۵: ایک شخص نے زمین کو آباد کیا اس کے بعد چار شخصوں نے آگے پیچھے چاروں جانب زمینیں آباد کیں تو پہلے شخص کا راستہ پچھلے شخص کی زمین میں رہے گا (درمختار)
مسئلہ۶: زمین موات میں کسی نے چاروں طرف پتھر رکھ دئیے یا شاخیں گاڑدیں یا زمین کا گھاس کوڑا صاف کیا اس میں کانٹے تھے اسے جلادئیے یا کنواں بنانے کے خیال سے دوایک ہاتھ زمین کھود دی اور یہ سب کام اس مقصد سے کئے کے دوسرا اس کو آباد نہ کر سکے تو تین سال تک امام اس کا انتظار کرے گا اگر اس نے آباد کرلی فبہا ورنہ کسی دوسرے کو دیدیگا جو آباد کرے (ہدایہ)
مسئلہ۷: زمین موات میں کسی نے کنواں کھودا ایک ہاتھ پانی نکلنے کو باقی تھا کہ دوسرے نے اسے کھودا تو پہلا شخص حقدار ہے ہاں اگر معلوم ہو کہ پہلے نے اسے چھوڑ دیا یعنی ایک ماہ کا زمانہ گزر گیا اور باقی کو نہیں کھودتا تو اس صورت میں کنواں دوسرے شخص کا ہوگا(عالمگیری)
یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔