استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ حج میں دس ذو الحجہ کی رمی سے فارغ ہونے کے بعد یا عمرہ میں سعی سے فارغ ہو کر اپنا سر خود مونڈ سکتا ہے یا نہیں ۔ اسی طرح دو ایسے حاجی یا عمرہ کرنے والے جنہوں نے سر منڈوانا تھا ایک دوسرے کا سر مونڈ سکتے ہیں یا نہیں ؟نیز محرم یا غیر محرم کا سر مونڈنے والے مُحرِم و غیر مُحرِم کا کیا حکم ہے ؟
(السائل : محمد عرفان ضیائی)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : حلق کے وقت اپنا سر خود مونڈنا جائز ہے چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی حنفی لکھتے ہیں :
إذا حلق رأسہ عند جواز التحلّل لم یلزمہ شیٔ، ملخصاً (142)
یعنی، جب مُحرِم نے جوازِ تحلّل کے وقت اپنا سر خود مونڈا تو اس پر کچھ لازم نہیں ۔ اسی طرح اُس وقت دو مُحرم ایک دوسرے کا سر مونڈیں تو جائز ہے چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی ’’لباب المناسک‘‘ میں اور اس کی شرح میں ملا علی قاری لکھتے ہیں : إذا حلق أی المحرم رأس غیرہ أی ولو کان محرماً، عند جواز التحلل أی الخروج من الإحرام بأداء
أفعال النسک، لم یلزمہ شیٔ الأولی لم یلزمہما شیٔ (143)
یعنی، جب محرم نے دوسرے کے سر کو جوازِ تحلُّل کے وقت مونڈا اگرچہ دوسرا مُحرم ہو یعنی افعال نُسک ادا کر کے احرام سے نکلنے کے وقت مونڈا تو اسے کچھ لازم نہیں ۔اَولیٰ یہ ہے کہ کہا جائے دونوں پر کچھ لازم نہیں ۔ اور صدر الشریعہ محمد امجد علی متوفی 1367ھ ’’منسک ‘‘ کے حوالے سے لکھتے ہیں : جب احرام سے باہر ہونے کا وقت آ گیا تو اب مُحرِم اپنا یا دوسرے کا سر مونڈ سکتا ہے اگرچہ دوسرا بھی مُحرِم ہو۔ (144) اور مفتی محمد وقار الدین متوفی 1413 ھ لکھتے ہیں : حج اور عمرے میں جب حلق یا قصر کا وقت آ جائے تو جو حاجی اپنا سر مونڈ سکتا ہے اسی طرح دو مُحرِم بھی ارکان ادا کرنے کے بعد ایک دوسرے کا سر مونڈ سکتے ہیں ۔ (145) ہاں ایسا مُحرِم کہ جس کے جوازِ تحلّل کا وقت نہیں آیا تو وہ غیر مُحرِم اور مُحرِم کا سر نہیں مونڈ سکتا چاہیجس کا سر مونڈ رہا ہے اس مُحرِم کے جوازِ تحلّل کا وقت آیا ہو یا نہ آیا ہو پھر مُحرِم کا سر مونڈا ہے تو مونڈنے والے پر صدقہ لازم ہے اور غیر مُحرِم یا اس شخص کا سر مونڈا ہے کہ جس کے جوازِ تحلّل کا وقت آ گیا ہے تو مونڈنے والے پر کچھ خیرات کرنا لازم ہے ، چنانچہ صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی ’’فتاویٰ عالمگیری‘‘ کے حوالے سے لکھتے ہیں : مُحرِم نے دوسرے مُحرِم کا سر مونڈا اس پر بھی صدقہ ہے خواہ اس نے اُسے حکم دیا ہو یا نہیں ، خوشی سے مونڈوایا یا مجبور ہو کر اور غیر مُحرِم کا مونڈا تو کچھ خیرات کر دے ۔ غیر مُحرم نے مُحرِم کا سر مونڈا اس کے حکم سے یا بلا حکم تو مُحرِم پر کفاّرہ ہے اور مونڈنے والے پر صدقہ اور وہ مُحرِم مونڈنے والے سے اپنے کفّارے کا تاوان نہیں لے سکتا الخ۔ (146)
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم الأربعاء، 8شوال المکرم 1427ھ، 1نوفمبر 2006 م (232-F)
حوالہ جات
142۔ لُباب المناسک، باب مناسک منی، فصل فی الحلق و التقصیر،ص154
143۔ المسلک المتقسّط إلی المنسک المتوسّط، باب مناسک منیٰ، فصل فی الحلق و التقصیر، ص324
144۔ بہار شریعت،حج کابیان، حلق و تقصیر ، 1/1142
145۔ وقار الفتاویٰ،کتاب المناسک، 2/453
146۔ بہار شریعت،حج کا بیان، جُرم اور اُن کے کفارے کا بیان، 1/1171
Leave a Reply